صبا دشتیاری بلوچستان کے ایک حریت پسند رہنما تھے۔ وہ سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ہو کر بھی پاکستان کی مرکزی قیادت کے ناقد تھے۔

صبا دشتیاری

معلومات شخصیت
پیدائش 1953
کراچی, پاکستان
وفات جون 1، 2011(2011-06-01)
کویٹہ, پاکستان
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش کویٹہ, پاکستان
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ اسلامیات کے پروفیسر
پیشہ ورانہ زبان بلوچی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

صبا کراچی کے علاقے لیاری کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ مقامی اسکول سے پڑھنے کے بعد میں نجی طور پر گریجوئیشن کیے۔

ملازمت کی شروعات

ترمیم

گریجوئیشن کی تکمیل کے دوران وہ حاجی عبد اللہ ہارون اسکول میں بطور استاد بھی کام کیے تھے۔

با قاعدہ ملازمت

ترمیم

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد صبا بلوچستان یونیورسٹی میں بطور لیکچرار کام شروع کیے تھے۔

تصانیف

ترمیم

صبا بیس کے قریب کتابوں کے مصنف تھے۔ اکثر کتابیں مذہب اور فلسفے کے بارے میں ہیں۔

لسانی عبور

ترمیم

صبا ہمہ لسانی پہلو رکھتے تھے۔ وہ بلوچی کے ساتھ اردو، فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔

شاعرانہ کلام

ترمیم

صبا وہ شاعری بھی کیا کرتے اور مشاعروں میں باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے ۔

بلوچستان تحریک سے وابستگی

ترمیم
  • صبا لاپتہ بلوچوں کی رہائی کی جدوجہد کا عملی حصہ بن گئے تھے۔
  • وہ سرکاری اداروں، دانشوروں، ادیبوں اور صحافیوں کو بلوچستان کی شورش کا ذمہ دار سمجھتے تھے۔
  • صبا کے مطابق بلوچستان اور پاکستان کا رشتہ ایک غاصب اور غلام کا رشتہ ہے۔
  • اپنی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ انھوں نے کتابوں کی اشاعت، جرائد اور ادبی تنظیمیوں کی مدد کے لیے مختص کر رکھا تھا۔ انھوں نے شادی نہیں کی تھی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم