صبا دشتیاری
صبا دشتیاری بلوچستان کے ایک حریت پسند رہنما تھے۔ وہ سرکاری تعلیمی اداروں سے وابستہ ہو کر بھی پاکستان کی مرکزی قیادت کے ناقد تھے۔
صبا دشتیاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1953 کراچی, پاکستان |
وفات | جون 1، 2011 کویٹہ, پاکستان |
طرز وفات | قتل |
رہائش | کویٹہ, پاکستان |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | اسلامیات کے پروفیسر |
پیشہ ورانہ زبان | بلوچی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمصبا کراچی کے علاقے لیاری کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ مقامی اسکول سے پڑھنے کے بعد میں نجی طور پر گریجوئیشن کیے۔
ملازمت کی شروعات
ترمیمگریجوئیشن کی تکمیل کے دوران وہ حاجی عبد اللہ ہارون اسکول میں بطور استاد بھی کام کیے تھے۔
با قاعدہ ملازمت
ترمیمکراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد صبا بلوچستان یونیورسٹی میں بطور لیکچرار کام شروع کیے تھے۔
تصانیف
ترمیمصبا بیس کے قریب کتابوں کے مصنف تھے۔ اکثر کتابیں مذہب اور فلسفے کے بارے میں ہیں۔
لسانی عبور
ترمیمصبا ہمہ لسانی پہلو رکھتے تھے۔ وہ بلوچی کے ساتھ اردو، فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔
شاعرانہ کلام
ترمیمصبا وہ شاعری بھی کیا کرتے اور مشاعروں میں باقاعدگی سے شریک ہوتے تھے ۔
بلوچستان تحریک سے وابستگی
ترمیم- صبا لاپتہ بلوچوں کی رہائی کی جدوجہد کا عملی حصہ بن گئے تھے۔
- وہ سرکاری اداروں، دانشوروں، ادیبوں اور صحافیوں کو بلوچستان کی شورش کا ذمہ دار سمجھتے تھے۔
- صبا کے مطابق بلوچستان اور پاکستان کا رشتہ ایک غاصب اور غلام کا رشتہ ہے۔
- اپنی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ انھوں نے کتابوں کی اشاعت، جرائد اور ادبی تنظیمیوں کی مدد کے لیے مختص کر رکھا تھا۔ انھوں نے شادی نہیں کی تھی۔[1]