صحف، صحیفہ کی جمع ہے۔ کے لفظی معنی عربی میں پھیلی ہوئی چیز میں لکھا ہوا کاغذ، ورق، کتاب، رسالہ، چھوٹی کتاب کے ہیں۔ اس کا زیادہ تر استعمال الہامی کتاب جو اللہ تعالٰی کی طرف سے کسی رسول پر اتاری گئی پر ہوتا ہے۔

قرآن میں

ترمیم

یہ اصطلاح ان کتابوں کے لیے قرآن میں آئی جو موسیٰ علیہ السلام و ابراہیم علیہ السلام پر نازل ہوئیں:

یہ باتیں پہلے صحیفوں میں بھی ہیں (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔[1]

صحیفہ اسے کہتے ہیں جس میں حکمتیں، مواعظ اور احکام لکھے ہوں۔صحف کا واحد صحیفہ ہے اور صحیفہ کاغذ وغیرہ کے اس صفحہ کو بھی کہتے ہیں، جس میں کلام اللہ لکھا جائے اور اس سے مراد وہ سب کچھ بھی ہو سکتا ہے، جو ابراہیم اور موسیٰ پر نازل ہوا۔ سورۃ النجم میں ہے:

کیا اسے اس چیز کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ کے اور وفادار ابراہیم کے صحیفوں میں تھا۔

جبکہ قرآنم یں خود قرآن کے لیے بھی صحیفہ کا لفظ آیا ہے۔سورہ عبس میں ہے:

پر عظمت صحیفوں میں جو بلند وبالا اور پاک صاف ہے۔

۔

حدیث میں

ترمیم

حسن بصری نے کہا، ان ھذالفی الصحف الاولی۔ سے مراد اللہ تعالیٰ کی تمام کتب ہیں۔ صحف ابراہیم و موسی، سے مراد وہ کتابیں ہیں جو ان پرنازل ہوئیں، ان سے یہ مراد نہیں کہ بعینہ یہی الفاظ ان صحیفوں میں تھے بلکہ مقصود معنی ہے یعنی ان کلام کا معنی ان صحیفوں میں تھا، آجری نے ابوذر سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ، صحف ابراہیم سے کیا مراد ہے؟ فرمایا، وہ سب امثال تھیں اے بادشاہ جس نے تسلط جمایا ہوا ہے آزمائش میں مبتلا ہے اور دھوکا میں ڈالا گیا ہے میں نے تجھے اس لیے دنیا میں نہیں بھیجا کہ تودنیا کو ایک دوسرے کے اوپر جمع کرے بلکہ میں نے تجھے اس لیے بھیجا ہے کہ تو مظلوم کی دعا کی مجھ سے لوٹائے میں اس کی دعا کو نہیں لوٹاؤں گا اگرچہ وہ کافر کے منہ سے نکلے اس سے مراد امثال تھیں عقل مند پرلازم ہے کہ اس کی تین گھڑیاں ہوں، ایک گری میں وہ اللہ تعالیٰ سے مناجات کرے، ایک ساعت ایسی ہو جس میں وہ اپنے نفس کامحاسبہ کرے جس میں وہ اللہ تعال کی صفت میں غور و فکر کرے ایک ساعت ایسی ہوجس میں وہ اپنے کھانے پینے کا اہتمام کرے، دانش مند پرلازم ہے کہ وہ تین چیزوں کے سوا کسی کے لیے سفر نہ کرے آخرت کے لیے زاد راہ، زندگی کوبہتر بنانے کے لیے حلال چیز میں لذت پانے کے لیے، دانش مند پر یہ بھی لازم ہے وہ اپنے زمانہ پرنظر رکھتا ہو اپنی حالت کی طرف متوجہ ہو اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے والا ہو، جو آدمی زبان کوبھی اپنے اعمال میں شمار کرتا ہے تو اس کی گفتگو کم ہوجاتی ہے مگر جو اس کے لیے معاون ہو۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفے کیا ہیں؟ فرمایا، سب عبرت آموز باتیں تھیں۔ میں تعجب کا اظہار کرتا ہوں اس آدمی پر جو موت کا یقین رکھتا ہے کہ وہ کیسے خوش رہتا ہے، میں تعجب کا اظہار کرتا ہوں اس آدمی پر جوتقدیر پر ایمان رکھتا ہے تو وہ کیسے اس پر مطمئن ہوجاتا ہے، میں متعجب ہوتا ہوں اس آدمی پر جوحساب پریقین رکھتا ہے پھر وہ عمل نہیں کرتا،[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. سورۃ الاعلیٰ کی دو آیات نمبر 18، نمبر 19
  2. تفسیر قرطبی، ابو عبد اللہ قرطبی، سورۃ الاعلیٰ، آیت 18،19

  یہ ایک ضد ابہام صفحہ ہے۔ ایسے الفاظ جو بیک وقت متعدد معانی پر مشتمل ہوں یا متفرق شعبہ ہائے فنون سے وابستہ ہوں، انہیں ضد ابہام صفحہ کہا جاتا ہے۔ اگر کسی اندرونی ربط کے ذریعہ آپ اس صفحہ تک پہونچے ہیں تو، آپ اس ربط کو درست کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں تاکہ وہ ربط درست اور متعلقہ صفحہ سے مربوط ہو جائے۔ مزید تفصیل کے لیے ویکیپیڈیا:ضد ابہام ملاحظہ فرمائیں۔