صحیفہ چین

قدیم چینی ادب کے پانچ ادبیات عالیہ میں سے ایک

صحیفہ چین (شوجنگ/شوکنگ) چینی ادب کے پانچ ادبیات عالیہ میں سے ایک اور دنیا کی قدیم ترین تاریخی دستاویزوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ قدیم چین کے مشاہیر کے حالات و واقعات پر مشتمل یہ کتاب تقریباً دو ہزار برسوں سے چین کے سیاسی فلسفہ کی بنیاد رہی ہے۔

صحیفہ چین
صحیفۂ چین کا سرورق
مصنفمتعدد؛ روایتی طور پر اسے کنفیوشس سے منسوب کیا جاتا ہے۔
اصل عنوانشو
مترجمسید اسد انوری فریدآبادی (اردو)
ملکژؤ خاندان کا چین
زبانقدیم چینی
موضوعشاہان چین کے حالات
سنہ 1279ء میں شائع شدہ شوجنگ کے نسخے کا سرورق، نیشنل سینٹرل لائبریری، تائیوان

صحیفہ چین کے متعدد نسخے ملتے ہیں اور نسخوں کے اسی اختلاف کی بنا پر یہ کتاب قدیم زمانہ سے ادبی تنازع کا باعث رہی ہے۔ "نیا متن" نامی نسخے کو چن شی ہوانگ کے جاری کردہ فرمان کتابیں جلا دو اور علماء کو زندہ دفن کردو سے بچا کر فو شینگ نے محفوظ کر رکھا تھا۔ جبکہ "پرانا متن" کا نسخہ دوسری صدی ق م کے اواخر میں کنفیوشس کے خاندانی مکان کی منہدم دیوار سے ملا جو قوفو میں واقع تھا۔ بعد ازاں یہ نسخہ ہان خاندان کے زوال کے وقت گم ہو گیا جو پھر چوتھی صدی عیسوی میں دستیاب ہوا۔ ابتدا میں یہی نسخہ رائج اور مقبول تھا لیکن جب چنگ خاندان کے ایک محقق یان روکو نے یہ انکشاف کیا کہ تانگ خاندان نے اپنے عہد حکومت یعنی تیسری یا چوتھی صدی عیسوی میں صحیفہ چین میں الحاقات کیے تھے تو اس کا استناد مجروح ہو گیا۔

صحیفہ کے ابواب چار حصوں میں منقسم ہیں جو چار مختلف عہد کی تاریخ کا احاطہ کرتے ہیں: یو اعظم کا نیم افسانوی عہد حکومت، شیا خاندان، شانگ خاندان اور ژؤ خاندان کے عہد۔ صحیفہ کا بڑا حصہ ژؤ خاندان کے کوائف پر مشتمل ہے۔ نیز "نیا نسخہ" نامی متن کے کچھ ابواب میں چینی نثر کے ابتدائی نمونے بھی ملتے ہیں جن میں گیارہویں صدی ق م کے اواخر کے ژؤ شاہی خاندان کی تقریریں قابل ذکر ہیں۔

اردو ترجمہ ترمیم

سنہ 1937ء میں سید اسد انوری فریدآبادی نے "صحیفۂ چین" کے نام سے اس کتاب کا اردو ترجمہ کیا جو مکتبہ جامعہ دہلی سے شائع ہوا۔ ڈبلیو گورن اولڈ کا انگریزی ترجمہ بک آف ہسٹری مترجم کے پیش نظر رہا۔ مترجم نے اصل کتاب کے ترجمہ کے علاوہ اس میں اپنی جانب سے تین ضمیمے شامل کیے ہیں۔ پہلا ضمیمہ کنفیوشس کے حالات اور اس کے فلسفہ و اخلاقیات سے بحث کرتا ہے۔ دوسرے میں چین کے معلق عام اور کارآمد معلومات درج کی گئی ہیں، اسی ضمن میں تاریخ چین کا ایک مختصر خلاصہ بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ تیسرا ضمیمہ شاہان چین کی سنہ وار فہرست پر مشتمل ہے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. صحیفۂ چین از سید اسد انوری فریدآبادی، صفحہ 9