صدرالدین ہاشوانی 1960 میں قائم شدہ ہاشو گروپ کے سربراہ ہیں۔ آج ہاشو گروپ کے پاکستان بھر میں مختلف طرح کے کئی صنعتی گروپ ہیں جو سفر و سیاحت، جائداد، دوا سازی، انفورمیشن ٹیکنولوجی اور تیل اور گیس سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ہاشو گروپ پاکستان بھر میں میریٹ ہوٹل اور پرل کانٹی نینٹل ہوٹلز کے مالک ہیں۔

صدرالدین ہاشوانی
 

معلومات شخصیت
پیدائش Error: Need valid birth date: year, month, day
کراچی، پاکستان
رہائش اسلام آباد، پاکستان
شہریت پاکستان
قومیت پاکستانی
مذہب اسماعیلی
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی
پیشہ سربراہ ہاشو گروپ
کل دولت increase ریاستہائے متحدہ امریکا $1.1 billion (2010)[1]

خود نوشت

ترمیم

صدرالدین ہاشوانی کی اپنی کتاب سچائی کا سفر میں انھوں نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کے کرپٹ لیڈروں کا بھی ذکر کیا ہے۔ روزنامہ جنگ کراچی 8 نومبر 2014 کی خبر کے مطابق وہ بتاتے ہیں کہ

  • فوج کا ساتھ دینے کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
  • بھٹو نے صنتکاروں کو سرمائیہ کاری کے تحفظ کا یقین دلایا لیکن اگلی صبح بینک قومیا لیے گئے۔
  • ضیاء دور میں مجھے خوب بلیک میل کیا گیا۔
  • جونیجو نے جعلی کاغذات پر کار درآمد کرائی۔
  • بینظیر دور میں کرپشن کے کئی اسکینڈل سامنے آَئے۔
  • مجھے 250 میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگانے کی اجازت نہیں ملی۔
  • نوازشریف کے دوسرے دور میں میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اور میرے فون ٹیپ ہوئے۔
  • مشرف ذاتی خواہشات میں گھرے انسان تھے۔
  • شوکت عزیز کیپیٹل مارکیٹ میں دلچسپی رکھتے تھے۔
  • میرے ہوٹل میں دھماکا ہوا تو مجھے کہا گیا کہ میں بیان دوں کہ حملے کا ہدف صدر زرداری تھے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی ربط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم