صمد بہرنگی (فارسی: صمد بهرنگی‎, آذری بولی : صمد بهرنگی, 24 جون1939ء - 31 اگست1967ء)ایران کے شہر تبریز کے قصبہ چرنداب میں پیدا ہوئے۔ آپ کو ایرانی دانشور، استاد، سماجی کارکن، نقاد، مترجم اورکہانی نویس کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آپ اپنے افسانوں اور بچوں کے لیے لکھی گئی کتابوں کے باعث بھی مشہور ہوئے۔ ان کی بہت سی تحریروں کے تراجم دنیا کی کئی زبانوں میں ہو چکے ہیں۔

1979 کے انقلاب ایران سے پہلے شاہ کی حکومت کے خلاف جن ادیبوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے لوگوں میں سیاسی شعور پیدا کیا ان میں سے ایک صمد بہرنگی بھی تھے۔ آپ اپنے ایک افسانے کی وجہ سے بہت مشہور ہوئےجس کا عنوان ’ماہی سیاہ کوچولو‘ تھا۔ اس میں انہوں نے مچھلیوں کی زبانی بتایا کہ انقلاب کیسے لایا جائے۔ صمد بہرنگی کو شاہ کی خفیہ ایجنسی ’ساواک‘ نے اُٹھا لیا اور اذیت کے بعد انہیں قتل کر کے ان کی لاش دریا میں پھینک دی۔ صمد بہرنگی کا یہ افسانہ آج بھی یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے نصاب میں شامل ہے۔ امتیازی حیثیت کے حامل اس افسانے کا اُردو ترجمہ 'کمسن سیاہ مچھلی' کے عنوان سے تہمینہ یاسمین محمد نے اور 'ننھی سیاہ مچھلی' کے نام سے نسترن شہیدی نے کیا۔