طالب آملی
طالب آملی (پیدائش: 1585ء— وفات: 1627ء) فارسی کے مشہور شاعر تھے۔طالب آملی کا شمار گیارہویں صدی ہجری کے بزرگ فارسی شعراء میں ہوتا ہے۔طالب آملی کی شاعری سے بعد کے فارسی شعراء بھی متاثر ہوئے جن میں نیما یوشج اور ملک الشعراء محمد تقی بہار بھی شامل ہیں۔
طالب آملی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1585ء آمل، ایران |
وفات | 1627ء کشمیر |
شہریت | ایران |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، ریاضی دان ، خطاط |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
متاثر | نیما یوشیج |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمطالب کی پیدائش 994ھ مطابق 1585ء میں آمل میں ہوئی۔طالب نے 1585ء سے 1602ء تک آمل میں زندگی بسر کی۔ 1602ء میں کاشان چلے گئے۔ 1602ء سے 1609ء تک کاشان، اصفہان، مشہد، مرو میں اقامت اختیار کی۔طالب نے اصفہان میں قیام کو اپنے اِس شعر میں بھی بیان کیا ہے:
بہ طرز تازه قسم یاد میکنم صائب | کہ جای طالب آمل در اصفہان خالیست |
1609ء میں مرو کے راستے قندھار سے ہوتے ہوئے لاہور ٹھہرے۔ 1029ھ مطابق 1619ء میں گجرات میں قیام کیا اور فتح پور سیکری پہنچ کر مغلیہ سلطنت کے دار الحکومت آگرہ پہنچے۔ اُس وقت مغل شہنشاہ جہانگیر تختِ سلطنت پر براجمان تھا۔ مغل دربار سے بہت جلد وابستگی قائم ہو گئی اور 1619ء میں اُسے ملک الشعراء کا خطاب تفویض ہوا۔[1]
خاندان
ترمیمطالب کے خاندان میں اُن کی بہن ستی النسا خانم کا پتا چلتا ہے، جن سے طالب کو اُنسیت تھی۔ ایک مثنوی طالبا اپنی اِسی بہن کے لیے لکھی تھی۔ یہ بہن طالب کے ہمراہ ہی 1619ء میں مغل سلطنت میں وارد ہوئیں تھیں۔ طالب کی وفات کے بعد طالب کی اولاد کو ستی النساء خانم نے ہی اپنی نگہداشت میں لے لیا تھا۔[2]
وفات
ترمیمطالب نے 42 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کیا۔ وارثوں میں اولاد چھوڑی جس کو اُن کی بہن ستی النساء خانم نے اپنی سرپرستی میں لے لیا۔ لاہور میں طالب آملی کا مقام تدفین اب موجود نہیں۔
شاعری
ترمیمطالب کی شاعری میں سوز و درد نمایاں ہے۔اِس لحاظ سے انھیں مغل شعراء میں سوز و درد کی کیفیت بیان کرنے والا نمایاں شاعر قرار دیا جاتا ہے۔طالب کی فارسی شاعری کا نمونہ یہ ہے:
پا بر دومین پایٰہ ٔ اوج عشراتم | و اینک عدد فنم از آلاف زیاد است |
بر ہندسہ و منطق و بر ہیئت و حکمت | دستی است مرا کَش ید بیضا ز عباد است |
در سلسلہ ٔ وصف خط این پس کہ ز کلکم | ہر نقطہ سویدای دل اہل سواد است |
فارسی شاعری کا مزید نمونہ یہ بھی ہے:
بہ طرز تازه قسم یاد میکنم صائب | کہ جای طالب آمل در اصفہان خالیست |