طالب دہلوی( پیدائش: 12 فروری 1910ء – وفات: 16 فروری 1975ء) دہلی سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور شاعر ، نثرنگاراور مترجم تھے۔

طالب دہلوی
معلومات شخصیت
پیدائش 12 فروری 1910ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انبالہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 فروری 1975ء (65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (12 فروری 1910–15 اگست 1947)
بھارت (15 اگست 1947–16 فروری 1975)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  نثر نگار ،  مترجم ،  مصنف ،  ادیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

پیدائش و خاندانی حالات

ترمیم

طالب دہلوی کا پیدائشی نام شیش چندر سکسینہ تھا۔ طالب کی پیدائش 12 فروری 1910ء کو انبالہ میں ہوئی جہاں طالب کے والد رائے صاحب مہیش داس آنریری مجسٹریٹ تھے۔مہیش داس دہلی کے ایک نہایت ہی متمول کائستھ خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور خاندانی رئیس تھے۔[1]

تعلیم

ترمیم

طالب دہلوی کی تعلیم و تربیت انبالہ میں ہی ہوئی۔ انبالہ سے ہی ہائی اسکول کا امتحان پاس کرکے اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے آبائی وطن دہلی واپس آگئے اور مشن کالج اور ہندو کالج سے انٹرمیڈیٹ اور بی اے کے امتحانات پاس کیے۔[1]

شاعری اور اردو زبان کے لیے خدمات

ترمیم

طالب مشن کالج (بعد ازاں سینٹ اسٹیفنز کالج) کی طالب علمی کے زمانے سے ہی شعر کہنے لگے تھے۔ شاعری میں اصلاح و رہبری کے لیے اپنے حقیقی پھوپھا منشی راج بہادر برقؔ دہلوی سے تلمذ اِختیار کیا۔ طالب نہ صرف ایک اچھے اور کہنہ مشق شاعر تھے بلکہ ایک عمدہ نثر نگار اور مترجم بھی تھے۔ مالی آسودگی کی وجہ سے ملازمت کے جھنجھٹ سے آزاد تھے۔ ماہنامہ ’’آج کل، روزنامہ تیج اور امریکن رپورٹر اردو میں نوکری صرف شوقیہ اور وقت گزاری کے لیے کی۔زندگی بھر وہ اردو زبان کی ترویج میں لگے رہے اور صلہ و ستائش کی پروا کیے بغیر اردو زبان کی خدمت کرتے رہے۔ نہ صرف شاعر کی حیثیت سے اردو زبان کے شعری سرمائے میں اضافہ کیا بلکہ اپنے استاد منشی برقؔ دہلوی کی یاد میں دس بارہ برس تک سالانہ مشاعرے منعقد کرواتے رہے جس نے دہلی میں اردو شاعری کی تاریخ مرتب کی۔ ہندوستان کا شاید ہی کوئی ایسا قابلِ ذکر شاعر یا ادیب نہ ہوگا جو اِن مشاعروں میں شریک نہیں ہوا ہوگا یا جس نے منشی برقؔ دہلوی پر کوئی مقالہ نہ پڑھا ہو۔[2]

وفات

ترمیم

طالب دہلوی کی وفات 65 سال کی عمر میں مؤرخہ 16 فروری 1975ء کو دہلی میں ہوئی۔

ادبی خدمات

ترمیم

طالب دہلوی  بہت سی نثری کتب کے مصنف و مؤلف بھی تھے۔ اُن کی تالیف کردہ کتب میں حرف ناتمام، یہ تھی دہلی، یادگارِ برقؔ، ہمارے حسین، انوارِ نظر، خدنگِ ناز، کشمیر کی سیر اور خمستانِ کیفیؔ شامل ہیں۔ شعری مجموعہ ہائے کلام میں رتن مالا، سبزۂ بیگانہ اور سحر حیات شامل ہیں۔ رتن مالا کی حیثیت ایک شعری اِنتخاب کی سی ہے جبکہ سبزۂ بیگانہ اور اُن کے مجموعہ کلام ’’سحرِ حیات‘‘ کو اُن کی پہلی برسی کے موقع پر بہار برنیؔ نے ترتیب دیتے ہوئے شائع کیا تھا۔ [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب اختر 2005, p. 838.
  2. ^ ا ب اختر 2005, p. 839.

کتابیات

ترمیم
  • عظیم اختر (2005)۔ بىيسويں صدى کے شعرئے دہلى۔ 2۔ دہلی: اردو اکادمی۔ OCLC 60796042