محمد بن طاہر پٹنی

ہندوستانی گجراتی عالم اور مجمع بحار الانوار کے مصنف
(طاہر پٹنی سے رجوع مکرر)

محمد بن طاہر پٹنی کا شمار برصغیر کے ممتاز محدثین میں ہوتا ہے اور ان کو رئیس المحدثین کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ علم حدیث میں ان کے فضل و کمال کا شہرہ صرف ہندوستان ہی میں نہ تھا، بلکہ عالم اسلام میں بھی ان کے علم و فضل اور حدیث کے کمال و امتیاز کا شہرہ تھا۔

محمد بن طاہر پٹنی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1504ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1578ء (73–74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ ابن حجر ہیتمی ،  متقی ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

علامہ محمد طاہر علی صدیقی پٹنی (ولادت : 913ھ ، وصال : 984ھ) پٹن، شمالی گجرات (گجرات: ہندوستان) میں پیدا ہوئے ۔

تعلیم

ترمیم

ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی اور بالغ ہونے سے  پہلے قرآن پاکحفظ کیا، استاذ الزماں ملّا مٹھہ شیخ ناگوری، مولانا یداللہ، مولانا برهان سے علوم کی تعلیم حاصل کی۔ علامہ محمد طاہر محدث پٹنی نے حجاز مقدس کے نامور محدث و فقہا شیخ ابو الحسن محمد بن عبد الرحمن البکری (899ھ-952ھ)، ابوالعباس احمد بن محمد بن علی حجر الھیشمی المکّی (924ھ-972ھ)، شیخ ابو الحسن علی بن محمد محدث عراقی (907ھ-963ھ)، شیخ جاراللہ بن محمد مکّی شافعی (891ھ-954ھ) سے حدیث پڑھی اور شیخ علی متقی (885ھ-975ھ) سے روایت حدیث کی اجازت لی اور شیخ علی متقی کے ہاتھ پر ہی بیعت لیے۔[1]

خدمات

ترمیم

علامہ محمد طاہر محدث پٹنی نے صحاح ستہ کے غیر متداول الفاظ کے معنی و شرح مجمع البحار لکھی، راویان حدیث کو اعراب  کے ساتھ پڑھنے کے لیے المعنیٰ لکھی، درسی کتابوں صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور مشکوة المصابیح پر حواشی و تعلیقات لکھیں، نحو میں شافیہ ابن حاجب کی شرح لکھی، اس کے علاوہ محدث پٹنی نے چہل حدیث بھی مرتب کی تھی، حاشیہ مقاصد الاصول آپ ہی کی تصنیف ہے۔[2]

وفات

ترمیم

علامہ طاہر پٹنی کا وصال : 984ھ) پٹن نہروال کاٹھیا واڑ  (گجرات: ہندوستان) میں ہوا

حوالہ جات

ترمیم
  1. "شیخ محمد طاہر پٹنی (مضمون)، عبد الرشید عراقی، محدث میگزین آن لائن"۔ 23 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2020 
  2. ملک المحدثین علامہ محمد ابن طاہر پٹنی گجراتی، عبد الرشید ندوی خانپوری، رابطہ ادب اسلامی گجرات برانچ، 2010ء