طبقات الصوفیہ
طبقات الصوفیہ: یہ تصوف کی اہم ترین اور پہلی کتابوں میں سے ہے۔ اصل کتاب عربی میں ابو عبد الرحمن السلمی کی ہے
’’طبقات الصوفیہ‘‘[1] ’’طبقات سلمی‘‘ کے نام سے بھی معروف ہے۔ اولیاء کرام کے احوال، ارشادات و فرمودات اور ان کے تذکرہ پر مشتمل یہ تاریخ اسلام و تصوف میں لکھی گئی پہلی جامع کتاب ہے۔ تصوف و سلوک کی جملہ کتب کے تمام مصنفین نے بلا استثناء ’’طبقات سُلَمِی‘‘ پر انحصار کیا ہے۔ تعلیمات تصوف اور احوال صوفیا کے باب میں طبقات السلمی کا درجہ اسی طرح کا ہے جیسے حدیث کے باب میں بخاری شریف کا مقام ہے۔ امام سُلَمِیْ، داتا گنج بخش کے دادا شیخ ہیں۔ امام ابوالقاسم القشیری رسالہ القشیریہ داتا گنج بخش کے شیوخ میں سے ہیں اور اما م قشیری، امام سُلَمِیْ کے تلامذہ اور مریدین میں سے ہیں۔
تذکرۃ الاولیاء کے باب میں ’’طبقات الصوفیہ‘‘ پہلی جامع کتاب ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تصوف کے باب میں یہ پہلی کتاب ہے کیونکہ تصوف میں اس سے بہت پہلے بہت سی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ تصوف اور طریقت پر کتابیں اس وقت سے ائمہ، اکابر اور اسلاف امت نے لکھنی شروع کیں جب ابھی صحیح بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی اور دیگر کتب حدیث بھی نہیں لکھی گئی تھیں۔ الغرض صحاح ستہ سے بھی بہت پہلے تصوف پر کتابیں لکھی گئیں۔ لیکن لوگوں کی اکثریت مطالعہ کی کمی کی بنا پر اس حقیقت سے لاعلم ہے۔
شیخ الاسلام عبداللہ انصاری نے اس کا قدیم ہراتی زبان میں ترجمہ اور اس پر اضافے کیے ہیں یہ ترجمہ بھی طبقات الصوفیہ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ جس کا اصل نام امالی ہے جو طبقات الصوفیہ کے نام سے بھی شہرت رکھتی ہے ان کے متن کو افغانستان کے ایک فاضل محقق حبیبی نے چھاپ دیا مولانا عبد الرحمن جامی نے فارسی میں کچھ اضافوں کے ساتھ دوبارہ شائع کیا[2][3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://quranwahadith.com/product/tabaqat-ul-sufia/
- ↑ شرح کلام جامی ڈاکٹر شمس الدین احمدصفحہ1177،مشتاق بک کارنر لاہور
- ↑ مرآۃ الاسرار ،شیخ عبد الرحمن چشتی ،صفحہ 114،ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور