خواجہ عبد اللہ انصاری
شیخ ابو اسماعیل عبد اللہ ہروی انصاری یا پیر ہرات (ولادت: 4 مئی 1006ء — وفات: 8 مارچ 1089ء) گیارہویں صدی میں ہرات (خراسان، موجودہ صوبہ ہرات افغانستان) کے رہنے والے حنبلی فقیہ اور فارسی زبان کے مشہور صوفی شاعر تھے۔ آپ پانچویں صدی ہجری/ گیارہویں صدی عیسوی میں ہرات کی ایک نادر شخصیت، مفسر قرآن، راوی، مناظر اور شیخ طریقت تھے جو عربی اور فارسی زبانوں میں اپنے فن تقریر اور شاعری کے باعث جانے جاتے تھے۔
خواجہ عبد اللہ انصاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 مئی 1006ء [1][2][3][4] ہرات |
وفات | 8 مارچ 1089ء (83 سال)[5][2] ہرات |
مدفن | خواجہ عبد اللہ کا مزار |
شہریت | دولت عباسیہ سلجوقی سلطنت |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہی مسلک | حنبلی |
عملی زندگی | |
استاذ | خواجہ ابوالحسن خرقانی ، ابو بکر بیہقی |
تلمیذ خاص | خواجہ یوسف ہمدانی |
پیشہ | شاعر ، الٰہیات دان ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [5] |
شعبۂ عمل | تصوف ، شاعری ، حنبلی |
درستی - ترمیم |
حیات
ترمیمآپ 04 مئی 1006ء 369ھ کو ہرات کے قدیم قلعہ کھندژ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ابو منصور ایک دکان دار تھے جو جوانی میں کئی سال بلخ میں گزار چکے تھے۔ عبد اللہ، شیخ ابو الحسن خرقانی کے مرید تھے اور اپنے شیخ پر اعتماد اور ان کا بہت احترام کرتے تھے جیسا کہ انھوں نے بیان کیا: "عبد اللہ ایک چھپا ہوا خزانہ تھا اور اس کی چابی ابو الحسن خرقانی کے ہاتھوں میں تھی"۔
آپ سنی فقہ حنبلی کے پیرو تھے۔ آپ کا عہد تیموری میں تعمیر ہونے والا مزار مشہور زیارت گاہ ہے۔
انھوں نے اسلامی تصوف اور فلسفہ پر فارسی اور عربی زبان میں بہت سی کتب لکھیں۔ ان کی سب سے مشہور تصنیف "مناجات نامہ" ہے جو فارسی ادب کا شاہکار شمار کی جاتی ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی تصانیف کے علاوہ ان کے شاگردوں اور دوسرے لوگوں سے ان کے بہت سے اقوال روایت ہوئے جو تفسیر میبودی، "کشف الاسرار" میں شامل کیے گئے۔ یہ قرآن کریم کی قدیم ترین مکمل صوفی تفاسیر میں سے ہے اور کئی مرتبہ 10 جلدوں میں شائع ہو چکی ہے۔
انھوں نے علم حدیث، تاریخ اور علم النسب پر مہارت حاصل کی۔ وہ امیر، قوی اور با اثر لوگوں کی صحبت سے دور رہا کرتے تھے۔ ان کی مجلس وعظ میں شمولیت کے لیے لوگ دور دراز سے آتے تھے۔ جب بھی ان کے مریدین و معتقدین ان کو کوئی تحفہ پیش کرتے وہ غریبوں اور ضرورت مندوں کے حوالے کر دیا جاتا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کی شخصیت متاثر کن تھی اور خوش لباس تھے۔
ہرات کے خواجہ عبد اللہ انصاری کا سلسلہ نسب نویں پشت میں مشہور صحابی حضرت ابو ایوب انصاری سے جا ملتا ہے۔ خاندان کی تاریخ کی مثل میں بیان کیا گیا سلسلہ نسب اس طرح ہے۔
ابو اسماعیل خواجہ عبد اللہ انصاری بن ابو منصور بلخی بن جعفر بن ابو معاذ بن محمد بن احمد بن جعفر بن ابو منصور تابعی بن ابو ایوب انصاری۔
اسلام کے خلفاء راشدین میں سے تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان کے زمانہ میں ابو منصور تابعی نے خراسان کی فتح میں حصہ لیا اور اس کے بعد ہرات میں رہائش اختیار کی، ان کے فرزند خواجہ عبد اللہ انصاری 1088ء 481ھ میں فوت ہوئے۔
فقیہ ابن قیم حنبلی نے انصاری کے تصنیف کردہ رسالہ مدارج السالکین کی ایک لمبی شرح تحریر کی ہے۔ اس شرح میں انھوں نے انصاری کے ساتھ اپنی محبت اور ان کی تحسین میں بیان کیا ہے "یقیناً مجھے شیخ سے محبت ہے، لیکن مجھے سچائی سے زیادہ محبت ہے!"۔ ابن قیم جوزی نے اپنی تصنیف الوابل الصيب من الكلم الطيب میں انصاری کا حوالہ "شیخ الاسلام" کے گرانقدر خطاب سے دیا ہے۔[6]
تصنیفات
ترمیمفارسی کتب
ترمیم- کشف الاسرار و عدۃ الابرار
- مناجات نامہ
- نصایح* زاد العارفین
- کنز السالکین* ہفت حصار
- الہی نامہ
- محبت نامہ
- قلندر نامہ
- رسالہ دل و جان
- رسالہ واردات
- صد میدان
- رسالہ مناقب امام احمد بن حنبل
عربی کتب
ترمیم- انوار التحقیق
- زیم الکلم
- منازل السیرین
- کتاب الفاروق
- کتاب الاربعین
مزید دیکھیے
ترمیممزید پڑھیے
ترمیم- سوانح الانصاری از شیخ جبریل فواد حداد
- تصوف کی قیام گاہیں، عبد اللہ انصاری کے سو میدان، ترجمہ از ناہید عنقا
- مناجات نامہ فارسی و اردو، انصاریانِ یوسف پور
- ’’ انصاریز آف یوسفپور‘‘ مصنف محمود انصاری
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/11891099X — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6dr30ns — بنام: Khwaja Abdullah Ansari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: ʻAbd Allāh al-Anṣārī Harawī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/176094 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/49697 — بنام: ʻAbd Allāh ibn Muḥammad Anṣārī al-Harawī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12086405c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ شرح کلام جامی ڈاکٹر شمس الدین احمدصفحہ1069،مشتاق بک کارنر لاہور