طلعت حسین پاکستان ٹیلی وژن اور ریڈیو پاکستان کی ڈراما انڈسٹری کے معروف شخصیت ہیں۔ ان کی وجہ شہرت فنِ صداکاری ہے۔ انھوں نے ریڈیو ڈراموں میں صداکاری کی اور بے شمار کمرشل /اشتہارات میں بھی صداکاری کی ۔

طلعت حسین (اداکار)
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1945ء (عمر 78–79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اداکار ،  ٹیلی ویژن اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی ترمیم

طلعت حسین کا تعلق پڑھے لکھے اور روشن خیال گھرانے سے تھا۔ ان کے والد تقسیمِ ہندسے پہلے سرکاری ملازم تھے اور والدہ ریڈیو پر شوقیہ پروگرام کیا کرتی تھیں۔ طلعت حسین کے علاوہ ان کا ایک اور بھائی بھی تھا۔ یہ خاندان لوگ دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ جب طلعت حسین کی عمر 3 سال تھی تب ان کے والدکی پوسٹنگ راولپنڈی میں ہو گئی تھی۔ بڑی مشکل سے اپنا سامان بچا کر پنڈی بھجوایااور خودکراچی کے راستے پاکستان پہنچے تو پتہ چلا کہ والد صاحب کو کراچی میں تعینات کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ان کو دمے کا مرض لاحق ہو گیا۔ اوراوور ڈوز انجکشن کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ مفلوج ہو گئی تو وہ بستر کے ہو کر رہ گئے۔ انہی دنوں کراچی ریڈیو کا آغاز ہوا توان کی والدہ نے وہاں ملازمت کر لی اور آخری دم تک ریڈیو سے وابستہ رہیں۔

ان کی والدہ طلعت حسین کے اس فیلڈ میں آنے کے سخت خلاف تھیں۔ ان کی خواہش تھی کہ بیٹا سول سروس میں جائے۔ پھر رشتے داروں کے سمجھانے پر وہ طلعت حسین کو ریڈیو لے کر گئیں۔ ان کا آڈیشن کروایا۔ اس زمانے میں بچوں کے لیے ایک پروگرام ہوا کرتا تھا۔’’اسکول براڈ کاسٹ ‘‘جس میں تعلیمی نصاب پر مبنی ڈرامائی فیچر ہوا کرتے تھے توطلعت حسین نے والدہ سے اصرار کیا کہ یہ پروگرام کرنے سے مجھے تعلیم میں بہت فائدہ ہو گا۔ اس طرح ریڈیو پر کام شروع کیا۔ داد ملتی گئی، لوگ پسند کرنے لگے۔ پھرانہوں نے سٹوڈیو 9 میں کام شروع کر دیااور ان کی والدہ کوشش کے با وجودان کو روک نہیں سکیں اور وہ کام کرتے رہے ۔ .[1]

1972ء میں ان کی شادی پروفیسر رخشندہ سے ہوئی۔ ان کے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہوئے ۔ انگلش لٹریچر میں گریجو ایشن کیا۔ پھر لندن جا کر تھیٹر آرٹس میں لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے ٹریننگ حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

کیرئر کا آغاز سینما میں گیٹ کیپر کے طور پر کیا۔ بعد میں جب سینما کے مالک کو ان کے انگریزی بولنے کی قابلیت کا علم ہوا تو اس نے انھیں گیٹ بکنگ کلرک بنا دیا، یہ ان کی زندگی کی پہلی ترقی تھی۔ .[2]

انھوں نے ایکٹنگ کی تعلیم لندن میں حاصل کی۔ بچپن میں انھیں گائیکی‘ مصوری اور کرکٹ کا شوق تھا ۔.[2]

آغاز فنی سفر ترمیم

لندن میں اداکاری کی اعلیٖ تعلیم کے دوران انھوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ جاب بھی کی۔ ان کو بی بی سی میں کام تھوڑا بہت ملنا تو شروع ہو گیا تھا مگر یہ ان کے گذر بسر کے لائق نہ تھا۔ جس کے لیے انھیں کچھ اور جاب کرنے کی ضرورت تھی۔ قابل ذکر بات یہ کہ انہيں جاب کے طور پر ویٹر کا کام ملا جیسے انھوں نے مجبورا کیا۔ باوجود اس کے کہ پاکستانی کمیونٹی انہيں ایک اداکار کے طور پر جانتی بھی تھی۔ .[3] پاکستان ٹیلی وژن پر انھوں نے کام کا آغاز 1967ء سے کیا۔ طلعت حسین اداکاری کے شعبے میں اکادمی کا درجہ رکھتے ہیں۔ نیشنل اکادمی آف پرفارمنگ آرٹ میں آپ کی خدمات قابل قدر ہیں ۔

پیشہ ورانہ کا رہائے نمایاں ترمیم

انھوں نے پاکستان کے باہر بھی کئی چینلز پر اداکاری کی۔ 1971ء کی جنگ کے دوران ریڈیو پر ایک پروگرام کیا تھا۔’’کیا کرتے ہو مہاراج‘‘ جو جنگ ختم ہونے تک جاری رہا۔[1]

ڈرامے ترمیم

PTV ترمیم

  • ارجمند - پی ٹی وی (1970ء)
  • آنسو
  • طارق بن زیاد
  • بندش
  • دیس پردیس
  • عید کا جوڑا
  • فنون لطیفہ
  • ہوائیں
  • اک نئے موڑ پہ
  • پرچھائیاں
  • دی کاسل - ایک امید
  • ٹائپسٹ
  • انسان اور آدمی
  • رابطہ
  • نائٹ کانسٹیبل
  • درد کا شجر

NTM ترمیم

  • کشکول* *

غیر ملکی چینلز ترمیم

  • Traffik, Channel Four* *

ڈاکومنٹری ترمیم

  • ایم ایم عالم - پاکستان ایئر فورس [1]
  • قرآن کا اردو ترجمہ (آڈیو سی ڈی از شالیمار ریکارڈنگ کمپنی)
  • توسیع مسجد الحرام

فلم ترمیم

  • چراغ جلتا رہا
  • گمنام
  • انسان اور آدمی
  • Jinnah
  • Import-eksport (ناروے)
  • لاج
  • قربانی
  • سوتن کی بیٹی (انڈین)
  • اشارہ - 1969ء
  • آشنا
  • بندگی
  • محبت مر نہیں سکتی

انھوں نے انڈین فلم میں معاون کردار ادا کیا، وہ فلم سوتن کی بیٹی جو 1989ء میں ریلیز ہوئی۔ فلم میں وہ ایک وکیل کی حیثیت سے نظر آئے، یہ فلم زیادہ کامیاب ثابت نہ ہو سکی ۔ .[4]

تاثرات و تبصرے ترمیم

طلعت حسین اداکاری پر ہی نہیں ادب، فلسفے، مذہب، تصوف، مصوری اور سیاست سمیت ہر موضوع پر مہارت گفتگو رکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا ٹھہر ٹھہر کر بولنے کا انداز انھوں نے معین اختر سے سیکھا تھا ۔.[2]

راحت کاظمی جو خود بھی ان تمام شعبوں سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں جو طلعت حسین کی دلچسپی کے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ڈراما ’پرچھائیاں‘ میں انھوں نے ایسی اداکاری کی کہ کراچی کے ایک علاقے میں ان کی پٹائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔ .[3]

اعزازات ترمیم

ایوراڈ ترمیم

تصنیف ترمیم

طلعت حسین پر اداکارہ ہما میر نے کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ہے “ یہ ہیں طلعت حسین“ جسے آرٹس کونسل کراچی نے شائع کیا ہے ۔[3]

حوالہ جات ترمیم