عارفہ خانم شیروانی (انگریزی: Arfa Khanum Sherwani) بھارتی صحافی ہیں۔[1] 2014 افغان صدارتی انتخابات کی کوریج کرنے والے صحافیوں میں عارفہ واحد بھارتی صحافی تھیں۔[2] ہندی اکادمی، حکومت ہند کی جانب سے عارفہ نے ساہتیہ سمان کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔[3] 2019 کا چمیلی دیوی جین اعزاز برائے ممتاز خاتون صحافی عارفہ نے حاصل کیا۔عارفہ حال میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر ہیں۔[4]

عارفہ خانم شیروانی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 نومبر 1980ء (44 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلند شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صحافی
وجہ شہرت افغان انتخابات کی رپورٹنگ
اعزازات
ساہتیہ سمان، چمیلی دیوی جین اعزاز برائے ممتاز خاتون صحافی،ریڈ انک اعزاز

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

عارفہ خانم شیروانی 1 نومبر 1980 کو بلند شہر، اترپردیش میں پیدا ہوئیں۔ عارفہ نے بنیادی تعلیم بلند شہر سے ہی حاصل کی۔ انھوں نے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ سے بی۔ایس۔سی کی ڈگری حاصل کی اور پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا۔ عارفہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے صحافت میں ڈپلوما کیا۔ عارفہ نے پی۔ایچ۔ڈی کا مقالہ دلت اور مسلم نام سے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے لکھا۔[5]

کیریئر

ترمیم

عارفہ نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز 2000ء سے کیا۔[5] عارفہ سب سے پہلے دی پیونیر (انگریزی: The Pioneer) سے انٹرنشپ کے واسطے وابستہ ہوئیں اور پھر ایشین ایج (انگریزی: Asian Age) سے منسلک ہوئیں۔ اس دوران میں وہ سہارا ٹی وی سے بھی وابستہ رہیں۔ عارفہ نے 2003ء میں این ڈی ٹی وی سے بطور نیوز اینکر اور پرنسپل کوریسپانڈینٹ کے کام کرنا شروع کیا۔ ـ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنی تعلیم کے دوران میں ہی عارفہ نے آزاد صحافیت اختیار کرلی تھی۔[6] وہ راجیہ سبھا ٹی وی سے 2017 تک وابستہ رہیں۔[7] عارفہ حال میں دی وائر کی سینیئر ایڈیٹر ہیں۔

تنازعات

ترمیم

شہریت ترمیم ایکٹ 2019 کے خلاف احتجاج کرنے کے سلسلے میں عارفہ کا ایک خطاب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہواـ۔اس مکمل خطاب سے 42 سکینڈ کا ویڈیو کاٹ چھاٹ کرکے عارفہ کے خلاف پروپیگینڈہ کیا گیاـ۔سی پی جی سے بات کرتے ہوئے عارفہ نے اس بات کا اظہار کیا کہ ان کو انسٹاگرام، فیس بک اور ٹویٹر پر موت اور عصمت دری کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ [8][9]

اعزازات

ترمیم

عارفہ کئی اعزازات سے نوازی گئی ہیں۔ چند ایک درج ذیل ہیں:

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "مسلمانوں کی وجہ سے بھارت میں برقرار ہے سیکولرزم۔آئین کا تحفظ سبھی کیلئے ضروری : عارفہ خانم شیروانی"۔ Millat Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020  [مردہ ربط]
  2. "About Arfa Khanum"۔ Sawm Sisters۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  3. ^ ا ب "About Arfa Khanum Sherwani"۔ Ted۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  4. "Arfa Khanum Sherwani On Indian Muslims And The Media"۔ ahl-alquran.com۔ 07 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  5. ^ ا ب "بلند شہر کی شیرنی عارفہ خانم شیروانی بیباک، بہادراورآزاد خاتون صحاف"۔ UrduCity.in۔ 27 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  6. "Collective stereotypes"۔ SabrangIndia۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  7. "Anger after Rajya Sabha TV addresses RSS chief Mohan Bhagwat as 'His Holiness'"۔ Janta Ka Reporter۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  8. "Global Scribes' Body Asks BJP Leaders to Stop Online Harassment of The Wire's Arfa Khanum Sherwani"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  9. "Journalist Arfa Khanum's speech on CAA shared with distorted interpretation by BJP office-bearers"۔ Alt News۔ 28 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  10. "Rohini Mohan and Arfa Khanum Sherwani win the Chameli Devi Jain Award for outstanding woman journalists"۔ News Laundry۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  11. "Okhla-based journalist Arfa wins journalism award"۔ Okhla Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020  [مردہ ربط]