عارف نقوی

پاکستانی تاجر

عارف نقوی (انگریزی: Arif Naqvi) ایک پاکستانی تاجر ہیں جو دبئی میں قائم نجی ایکویٹی فرم ابراج گروپ اور امن فاؤنڈیشن کے بانی اور چیف ایگزیکٹو تھے۔ ابراج گروپ 2002ء میں قائم کیا گیا تھا اور یہ افریقا، ایشیا، لاطینی امریکا، مشرق وسطیٰ، ترکی اور وسطی ایشیا میں کام کرتا تھا۔

عارف نقوی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 جولا‎ئی 1960ء (64 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ بینکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

2018ء میں ان پر سرمایہ کاروں نے فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا، جس کی وجہ سے ابراج گروپ کا عارضی طور پر خاتمہ ہوا۔ [2] یہ کمپنی دبئی کے ریگولیٹرز کے زیر تفتیش بھی آئی۔ [3][4] 5 اپریل 2019ء کو اسے مملکت متحدہ میں حکام نے دھوکا دہی کے الزامات میں امریکا کی جانب سے ہیلتھ کیئر فنڈ سے مبینہ طور پر 230 ملین ڈالر کے غلط استعمال کے بعد گرفتار کیا۔ [5] بعد میں اسے متحدہ عرب امارات میں مالی دھوکا دہی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ [6] جنوری 2021ء میں لندن کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ 60 سالہ شخص کو مملکت متحدہ سے ریاست ہائے متحدہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے اگر وہ اپنے الزامات میں مجرم ثابت ہوا تو اسے 300 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ [7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. object stated in reference as: 1960
  2. Tracy Alloway، Dinesh Nair، Matthew Martin (14 جون 2018)۔ "The Downfall of Dubai's Star Investor"۔ Bloomberg Businessweek 
  3. Tom Arnold، Alexander Cornwell (4 جولائی 2018)۔ "Dubai regulator probes Abraaj over alleged mismanagement"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مئی 2019 
  4. Ibrahim Warde (نومبر 2019)۔ "A firm too good to be true, Billion-dollar debts, family pay-offs"۔ Le Monde diplomatique 
  5. "Abraaj executives facing criminal charges in US | PitchBook"۔ pitchbook.com 
  6. "Abraaj founder sentenced to 3 years in prison by UAE court: report"۔ DAWN.COM۔ اگست 9, 2019 
  7. "UK court allows Abraaj founder Arif Naqvi's extradition to US"۔ دی نیوز، Pakistan۔ 28 جنوری 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2021