عامر بن عبد القیس
عامر بن عبد القیسؒ (پیدائش: 661–680) بصرہ کے تابعی تھے جن کا انتقال دمشق میں ہوا، جہاں وہ اپنی پرکشش اور فصیح تقریروں کے سبب مسلم کمیونٹی میں مشہور ہوئے۔ ان کے بارے میں متعدد کرامات مشہور ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک صحرا میں رہتے تھے جہاں جنگلی جانور ان کے ساتھ ملتے جلتے تھے۔ اس کے علاوہ آپؒ یتیموں کے لیے خیرات کرنے کے سبب بھی جانے جاتے تھے۔
عامر بن عبدالقیس | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | 7ویں صدی |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث |
درستی - ترمیم |
آٹھ زاہد |
|
یہ اور ان کی زندگی کے دوسرے پہلوؤں کا اکثر صوفیا کرام تذکرہ کرتے ہیں۔
خلیفہ حضرت عثمانؓ کے دور میں قرآن مجید کے متن کو معیاری بنایا گیا اور آپ نے قرآن کے ہر ایک نسخے کے ساتھ ایک قاری بھی مختلف شہروں کو روانہ کیا، تاکہ لوگوں کو صحیح پڑھنے کا مظاہرہ کیا جاسکے۔ بصرہ میں اس اہم حکم کے ذمہ دار عامر ابن عبد القیس تھے۔ [1][2]
ان کے ایک قول کا عبرانی ترجمہ یہ ہے : "جب دل سے کوئی لفظ آتا ہے تو وہ دل میں داخل ہوتا ہے۔ اور جب زبان سے نکلتا ہے تو کانوں سے بھی نہیں گزرتا۔"۔ اس قول کو موسی بن عزرا کے بعد عام طور پر یہودی متن میں نقل کیا گیا ہے۔[3]
جلی متن== حوالہ جات ==
- ↑ "Reflecting on the Life of Amr ibn Abd al-Qays – Shaykh Naeem Abdul Wali"۔ Youtube۔ Sunna Institute۔ Nov 26, 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2020
- ↑ "AMIR IBN ABD AL-QAYS"۔ Peoplepill۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2020
- ↑ "Things that come from the heart"۔ Judaism StackExchange۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 29, 2020