عبداللہ بہاولپوری
حافظ عبد ﷲ بہاول پوری پاکستان میں اسلامیات کے پروفیسر اور مسلک اہل حدیث کے بڑے مبلغ تھے۔ وہ نامور شخصیت پروفیسر ظفر اقبال کے استاد اور ان کے اہل حدیث بننے کے محرک بھی تھے۔ جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کے ماموں بھی تھے اور جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبد الرحمان مکی کے والد تھے اور جماعۃ الدعوۃ ٹیچرز ونگ اور مجلۃ الاساتذہ کے مدیر حافظ طلحہ سعید کے نانا تھے۔
ابتدائی زندگی
ترمیمعبد ﷲ بہاول پوری بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ علی گڑھ کے گریجوایٹ تھے۔ انگریزی‘ عربی اور فارسی زبانوں کے ماہر تھے۔ دینی علوم کی اہل حدیث اورحنفی علما کی کتابوں کا گہرا مطالعہ وہ کر چکے تھے۔ جب انھوں نے پاکستان جانے کا ارادہ کیا تو وہ سو گاؤں کے امیربنے تھے۔90 ہزار کے قافلے کے ساتھ وہ پاکستان پہنچے تھے۔ پاکستان میں انھوں نے جامعہ پنجاب، لاہور سے ایم۔ اے اسلامیات کیا۔
ملازمت
ترمیمعبد ﷲ بہاول پوری بہاولپور میں آباد ہوئے۔ وہ یہاں کے ایس ای کالج میں لیکچرار منتخب ہو گئے اور 1953ء میں اس کالج میں تدریس کا کام شروع کیا اور زیادہ تر وقت یہیں پڑھاتے رہے۔ کچھ وقت وہ مظفرگڑھ میں بھی گزارے جہاں ان کا عارضی طور پر تبادلہ ہوا تھا۔
سندھی قوم پرستی کی مخالفت
ترمیمعبد ﷲ بہاول پوری جی ایم سید کی مخالفت کی کیونکہ وہ ایک متحدہ اسلامی مملکت کے حامی تھے۔
تبلیغ
ترمیمعبد ﷲ بہاول پوری توحید کی دعوت‘ بدعات کے رد اور حنفی مذہب کے جمود کے توڑ پر اپنی دعوت کو مرکوز کیے ہوئے تھے جس کی وجہ سے ان کی مخالفت ہوا کرتی تھی۔
انتقال
ترمیم21؍اپریل 1991ء کو گیارہ بجے کے قریب دل کا شدید دورہ پڑا اور بارہ بجے کے قریب ان کا انتقال ہو گیا۔ زبان پر آخری الفاظ تھے:’’ اے میرے رب!‘‘[1]