عبدالمنان وزیر آبادی

جیّد عالم دین، فقیہ اور محدث

مولانا حافظ عبد المنان وزیرآبادی (1267ھ1334ھ) ایک جیّد عالم دین، فقیہ اور محدث تھے۔ انھیں محدث پنجاب اور استاد پنجاب بھی کہا جاتا ہے۔ آپ 1267 ہجری کو ضلع جہلم کے ایک گاؤں کروم میں پیدا ہوئے۔ جب آپ کی عمر 8 سال ہوئی تو آشوب چشم کے مرض میں مبتلا ہو گئے اور اسی بیماری کی وجہ سے آپ کی بینائی جاتی رہی۔

عبدالمنان وزیر آبادی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1851ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 18 جولا‎ئی 1916ء (64–65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ اندھا پن   ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ سید نذیر حسین دہلوی ،  عبد اللہ غزنوی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ثناء اللہ امرتسری ،  عبداللہ روپڑی ،  فضل الٰہی وزیرآبادی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تحصیل علم کے لیے مختلف مقامات پر گئے اور آخر میں شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی کی خدمت حاضر ہوئے۔ یہاں جملہ علوم و فنون بالخصوص حدیث اور تفسیر میں کی تکمیل کی۔ شیخ الکل کے علاوہ رام شوانک حمید مصرفی شیخ عبات سے بھی حدیث کی کتاب پڑھیں۔ قیام دہلی کے دوران میں بانی دار العلوم دیوبند محمد قاسم نانوتوی و دیگر نامی گرامی علما سے بھی ملاقاتیں کیں۔ تکمیل دورۂ حدیث کے بعد امرتسر مولانا عبد اللہ غزنوی کے پاس آگئے۔ مولانا غزنوی نے انھیں مسند درس حدیث پربٹھا دیا۔ کچھ عرصہ قیام کے بعد وزیر آباد آگئے۔ جہاں تاحیات رہے۔

وزیر آباد میں آپ نے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جو بعد میں برصغیر کا ممتاز مدرسہ بن گیا۔ ثناء اللہ امرتسری، مولانا میرسیالکوٹی، سیف بنارسی، مولانا اسمعیل گوجرانوالی وغیرہ نے یہیں آپ کے سامنے زانوے تلمذ طے کیا۔ حافظ عبد المنان کو محدث پنجاب کہا جاتا ہے کیونکہ آپ پنجاب کے پہلے مدرس ہیں جنہیں امام بخاری کی لکھی حدیث کی کتاب بخاری شریف ساٹھ مرتبہ پڑھانے کا شرف حاصل ہوا۔ وزیر آباد میں کچھ عرصہ آپ کی مخالفت ہوئی لیکن آپ کی درویشانہ عادات نے جلد ہی آتش شورش کو ٹھنڈا کر دیا۔ آپ کاچہرہ با رعب، آواز بلند، ود دراز، طبیعت قلندری اور عادات سکندری تھیں۔ مستجاب الدعوات تھے۔ مسائل میں متشدد اور تنگ دل نہیں تھے۔

1319 ہجری میں جب دہلی شیخ الکل کے پاس پہنچے تو واپسی پر شیخ نے خدمت حدیث کے باعث آپ کے حق میں دعائے خیر کی اور اپنی پگڑی دیتے ہوئے کہا "کرتا عبد الجبار (غزنوی) لے گیا ۔ پگڑی تم لے جاؤ، چنانچہ پگڑی آپ کی وفات کے بعد آپ کے کفن میں رکھ دی گئی۔ آپ کا کتب خانہ بڑا وسیع تھا جو آپ کی وفات کے بعد جامع مسجد اہل حدیث وزیر آباد کی تحویل میں رکھا گیا۔

مولانا عبد المنان کا انتقال رمضان 1334 ہجری کو وزیر آباد میں ہوا۔ آپ کی قبر وزیر آباد سیالکوٹ روڈ چورنگی کے قبرستان میں ہے، ان کی وفات پر مولانا ثناء اللہ امرتسری نے کہا تھا آج زمانہ حاضر کا امام بخاری فوت ہو گیا ہے۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا، جلد 25، صفحہ 1060،1061