عبد الحفیظ مکی
حضرت مولانا عبد الحفیظ مکّی صاحب 1946 کو پنجاب میں پیدا ہوئے.
عبد الحفیظ مکی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1946ء امرتسر |
تاریخ وفات | 16 جنوری 2017ء (70–71 سال) |
شہریت | پاکستان سعودی عرب |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسہ صولتیہ |
پیشہ | عالم |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
حضرت اقدس حضرت مولانا عبد الحفیظ مکّی صاحب
ترمیمحق تعالیٰ شانہ نے حضرت اقدس کو اس قدر ظاہری و باطنی کمالات سے نوازا اور اتنی خوبیوں سے آراستہ فرمایا ہے کہ نہ تو ان کا صحیح ادراک ہو سکتا ہے نہ ان کے لیے مناسب الفاظ و تعبیرات مل سکتی ہیں عام لوگ انھیں اخباری اصطلاح میں بس ایک ممتاز عالم دین کی حیثیت سے جانتے ہے حضرت کو اللّہ تعالیٰ نے بہت سی خوبیوں سے نوازا ہے آپ بیک وقت ایک کامیاب مدرس ، بہترین مصنف، بہترین واعظ اور دینی غیرت رکھنے والے عظیم مجاہد تھے
ابتدائی تعلیم
ترمیمابتدائی ناظرہ قرآن اپنی دادی مرحومہ سے پڑھا جو کے باقاعدہ قرآن کی تعلیم دیا کرتی تھیں آپ کے والد صاحب نے 1373ھ میں مکہ مکرمہ ہجرت فرمائی اور مستقل حرمین میں قیام کیا اور 1370ھ میں سعودیہ جنسیہ مل گیا مدرسہ صولیتہ مکہ مکرمہ کے استاد محترم قاری عبد الرؤف صاحب سے حضرت نے دوبارہ قرآن تجوید سے پڑھا.
عصری اور دینی تعلیم
ترمیممحرم الحرام 1374ھ بمطابق 1954 میں باقاعدہ المدرسہ السعدیہ میں داخلہ ہوا اور مختلف مدارس میں عصری اور دینی علوم حاصل کیے اسی دوران تبلیغی جماعت میں وقت بھی لگاتے رہے 1354 بمطابق 1964 میں ثانویہ کی تکمیل کی. مکہ مکرمہ واپسی پر مختلف مشائخ سے درس نظامی کی متوسط کتب پرھنے کے ساتھ ساتھ اندرون ملک تبلیغ اور تعلیم میں مشغولیت رہی.1967 میں سہارنپور میں مشائخ مظاہر العلوم سے موقوف علیہ کی کتابیں پڑھیں 1968 میں مظاہر العلوم میں باقاعدہ دورہ حدیث کے امتحان میں مدرسہ مظاہر العلوم میں اول آئے.
حضرت شیخ الحدیث سے بیعت
ترمیم1965میں والدماجد ملک عبد الحق صاحب کی اجازت اور حضرت جی مولانا انعام الحسن کے مشورہ سے حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ سے بیعت ہوئے.
اجازت و خلافت
ترمیم1966، 27 رمضان آلمبارک کی رات کو حضرت شیخ الحدیث نے مدرسہ مظاہر العلوم دار جدید کی مسجد میں اپنے اعتکاف میں چاروں سلسلوں میں اجازت بیعت مرحمت فرما کر اپنے سر سے بندھا عمامہ اتار کر حضرت کے سر پر رکھا اور خلافت سے سرفراز فرمایا
تصانیف
ترمیمحضرت نے کئی عربی اور اردو رسالے تصنیف فرماے مثلآ موقف ائمتہ الحرکہ السلفیہ من التصوف،، جماعتہ التبلیغ اکبرحرکتہ الاصلاحیہ عالمیہ،، فضائل لیلہ نصف شعبان،،، حکم القرآت للاموات،، طبقات الحنابلہ الصوفیاً،، استجاب الدعا بعد الفرئض و رفع الیدین فیہ،، الذکروالدعا یوم عرفہ،، تلازم الشریعتہ وا الطریقہ،، شیخ الحدیث امام المحدثین فی عصرہ،، مساجد میں ذکر جہری کا استجباب اور خاص طور پر بخاری شریف کی شرح جو عوام اور خواص کے لیے یکساں مفید اور عام فہم توصیح و تشریح اکابر دیوبند کے علوم اور دروس اور خصوصآ حضرت شیخ الحدیث،، حضرت گنگوہی اور دیگر اکابرعلما دیوبند کی تقاریر بخاری شریف کو الکنزالمتواری شرح بخاری کے نام سے چوبیس جلدوں میں تیار فرمایا جو چھپ کر اہل علم سے داد وصول کر چکے ہے.
بڑھاپے میں بھی دین کے لیے انتھک محنت
ترمیمحضرت کو ہر وقت ایسی فکر دامن گیر رہتی تھی کہ دین کے ہر شعبے میں تھکے بغیر مسلسل محنت شاقہ تسلسل سے جاری رہنی چاہیے گرمی و سردی صبح و شام صحت و بیماری سفر و حضر کی پروا کیے بغیر رات دن ملک در ملک سفر کر رہے تھے کہ دین کے ہرشعبے میں ایک قابل جماعت تیار ہو جائے جو بہت حد تک کامیاب کوشش فرمائی.
حضرت کی زیر نگرانی مدارس
ترمیماسلام کی ہر شعبے کی طرف حضرت کی توجہ اظہر من الشمس ہے اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حضرت کے زیر سایہ اور نگرانی میں پاکستان ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی براعظموں میں حضرت بلا شبہ سینکڑوں اداروں کی سر پرستی فرما رہے تھے.
وفات
ترمیمآپ ساؤتھ افریقہ کے دورے پر تھے وہی پر طبیعت خراب ہوئی اور ہسپتال میں حضرت اس فانی دنیا سے انتقال کر گئیں۔ اللّه تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائیں ا(مین ثم امین)