حضرت مولانا عبد الحفیظ مکّی صاحب 1946 کو پنجاب میں پیدا ہوئے.

عبد الحفیظ مکی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1946ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
امرتسر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 16 جنوری 2017ء (70–71 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ صولتیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حضرت اقدس حضرت مولانا عبد الحفیظ مکّی صاحب ترمیم

حق تعالیٰ شانہ نے حضرت اقدس کو اس قدر ظاہری و باطنی کمالات سے نوازا اور اتنی خوبیوں سے آراستہ فرمایا ہے کہ نہ تو ان کا صحیح ادراک ہو سکتا ہے نہ ان کے لیے مناسب الفاظ و تعبیرات مل سکتی ہیں عام لوگ انھیں اخباری اصطلاح میں بس ایک ممتاز عالم دین کی حیثیت سے جانتے ہے حضرت کو اللّہ تعالیٰ نے بہت سی خوبیوں سے نوازا ہے آپ بیک وقت ایک کامیاب مدرس ، بہترین مصنف، بہترین واعظ اور دینی غیرت رکھنے والے عظیم مجاہد تھے

ابتدائی تعلیم ترمیم

ابتدائی ناظرہ قرآن اپنی دادی مرحومہ سے پڑھا جو کے باقاعدہ قرآن کی تعلیم دیا کرتی تھیں آپ کے والد صاحب نے 1373ھ میں مکہ مکرمہ ہجرت فرمائی اور مستقل حرمین میں قیام کیا اور 1370ھ میں سعودیہ جنسیہ مل گیا مدرسہ صولیتہ مکہ مکرمہ کے استاد محترم قاری عبد الرؤف صاحب سے حضرت نے دوبارہ قرآن تجوید سے پڑھا.

عصری اور دینی تعلیم ترمیم

محرم الحرام 1374ھ بمطابق 1954 میں باقاعدہ المدرسہ السعدیہ میں داخلہ ہوا اور مختلف مدارس میں عصری اور دینی علوم حاصل کیے اسی دوران تبلیغی جماعت میں وقت بھی لگاتے رہے 1354 بمطابق 1964 میں ثانویہ کی تکمیل کی. مکہ مکرمہ واپسی پر مختلف مشائخ سے درس نظامی کی متوسط کتب پرھنے کے ساتھ ساتھ اندرون ملک تبلیغ اور تعلیم میں مشغولیت رہی.1967 میں سہارنپور میں مشائخ مظاہر العلوم سے موقوف علیہ کی کتابیں پڑھیں 1968 میں مظاہر العلوم میں باقاعدہ دورہ حدیث کے امتحان میں مدرسہ مظاہر العلوم میں اول آئے.

حضرت شیخ الحدیث سے بیعت ترمیم

1965میں والدماجد ملک عبد الحق صاحب کی اجازت اور حضرت جی مولانا انعام الحسن کے مشورہ سے حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ سے بیعت ہوئے.

اجازت و خلافت ترمیم

1966، 27 رمضان آلمبارک کی رات کو حضرت شیخ الحدیث نے مدرسہ مظاہر العلوم دار جدید کی مسجد میں اپنے اعتکاف میں چاروں سلسلوں میں اجازت بیعت مرحمت فرما کر اپنے سر سے بندھا عمامہ اتار کر حضرت کے سر پر رکھا اور خلافت سے سرفراز فرمایا

تصانیف ترمیم

حضرت نے کئی عربی اور اردو رسالے تصنیف فرماے مثلآ موقف ائمتہ الحرکہ السلفیہ من التصوف،، جماعتہ التبلیغ اکبرحرکتہ الاصلاحیہ عالمیہ،، فضائل لیلہ نصف شعبان،،، حکم القرآت للاموات،، طبقات الحنابلہ الصوفیاً،، استجاب الدعا بعد الفرئض و رفع الیدین فیہ،، الذکروالدعا یوم عرفہ،، تلازم الشریعتہ وا الطریقہ،، شیخ الحدیث امام المحدثین فی عصرہ،، مساجد میں ذکر جہری کا استجباب اور خاص طور پر بخاری شریف کی شرح جو عوام اور خواص کے لیے یکساں مفید اور عام فہم توصیح و تشریح اکابر دیوبند کے علوم اور دروس اور خصوصآ حضرت شیخ الحدیث،، حضرت گنگوہی اور دیگر اکابرعلما دیوبند کی تقاریر بخاری شریف کو الکنزالمتواری شرح بخاری کے نام سے چوبیس جلدوں میں تیار فرمایا جو چھپ کر اہل علم سے داد وصول کر چکے ہے.

بڑھاپے میں بھی دین کے لیے انتھک محنت ترمیم

حضرت کو ہر وقت ایسی فکر دامن گیر رہتی تھی کہ دین کے ہر شعبے میں تھکے بغیر مسلسل محنت شاقہ تسلسل سے جاری رہنی چاہیے گرمی و سردی صبح و شام صحت و بیماری سفر و حضر کی پروا کیے بغیر رات دن ملک در ملک سفر کر رہے تھے کہ دین کے ہرشعبے میں ایک قابل جماعت تیار ہو جائے جو بہت حد تک کامیاب کوشش فرمائی.

حضرت کی زیر نگرانی مدارس ترمیم

اسلام کی ہر شعبے کی طرف حضرت کی توجہ اظہر من الشمس ہے اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حضرت کے زیر سایہ اور نگرانی میں پاکستان ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی براعظموں میں حضرت بلا شبہ سینکڑوں اداروں کی سر پرستی فرما رہے تھے.

وفات ترمیم

آپ ساؤتھ افریقہ کے دورے پر تھے وہی پر طبیعت خراب ہوئی اور ہسپتال میں حضرت اس فانی دنیا سے انتقال کر گئیں۔ اللّه تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائیں ا(مین ثم امین)