عساف علی
عساف علی (11 مئی 1888ء[1] تا 1 اپریل 1953ء) بھارتی آزادی کے جنگجو اور نمایاں بھارتی وکیل تھے۔ وہ بھارت کی طرف سے امریکا میں پہلے سفیر تھے۔ انھوں نے اوڈیسہ کے گورنر کے طور پر بھی کام کیا۔
عساف علی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
گورنر اوڑیسہ | |||||||
مدت منصب 18 جولائی 1951 – 6 جون 1952 | |||||||
| |||||||
مدت منصب 21 جون 1948 – 5 مئی 1951 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 11 مئی 1888ء سیوہارہ |
||||||
وفات | 1 اپریل 1953ء (65 سال) برن |
||||||
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) بھارت (26 جنوری 1950–) |
||||||
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس | ||||||
زوجہ | ارونا آصف علی (1928–1953) | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی | ||||||
پیشہ | وکیل ، سفارت کار ، مفسرِ قانون ، سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
تعلیم
ترمیمعساف علی نے دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج میں تعلیم پائی۔ انھیں انگلستان کے لنکن ان کالج میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع بھی ملا۔
بھارتی قومی تحریک (انڈین نیشنل موومنٹ)
ترمیم1914ء میں برطانیہ کے ریاست عثمانیہ پر حملہ کرنے کے نتیجے میں بھارتی مسلمان آبادی بہت زیادہ متاثر ہوئی۔ عساف علی ترکی کی حمایت میں تھے اور پرائوی کونسل سے مستعفیٰ ہو گئے۔ اس تمام عمل کو انھوں نے غیر معاون تصور کیا اور دسمبر 1914ء میں واپس بھارت آ گئے۔ بھارت واپس آنے پر عساف علی بڑی شدت سے قومی تحریک کا حصہ بن گئے۔ 1935ء میں وہ مسلم نیشنلسٹ پارٹی کے رکن کی حیثیت سے مرکزی قانون ساز اسمبلی میں منتخب ہو گئے۔ انھیں مسلم لیگ کے ایک امیدوار کے مقابل کانگریس امیدوار کے طور پر دوبارہ منتخب کیا گیا اور ڈپٹی لیڈر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اگست 1942ء میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے 'ہندوستان چھوڑ دو' تحریک کا آغاز کیا تو گرفتاریاں شروع ہو گئیں۔ انھیں قید کر کے احمد نگر قلعہ کی جیل میں رکھا گیا جہاں ان کے ساتھ جواہر لعل نہرو اور کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کے دوسرے ارکان بھی قید تھے۔
1946ء کا عہدہ
ترمیم2 ستمبر 1946ء کو جواہر لعل نہرو کی سرپرستی میں حکومت کی طرف سے انھیں ریلوے اور ٹرانسپورٹ کا نظم و نسق سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی۔ انھوں نے فروری 1947ء سے لے کر اپریل 1948ء کے وسط تک امریکا میں بھارت کے پہلے سفیر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
ذاتی زندگی
ترمیم1928ء میں انھوں نے ارونا عساف علی سے شادی کی۔ یہ شادی دو مختلف مذاہبِ سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان میں وقوع پزیر ہوئی۔ عساف علی ایک مسلمان جبکہ ارونا ایک ہندو خاتون تھی۔ اسی طرح دونوں کی عمر میں بھی بہت فرق تھا۔ ارونا عساف علی سے پورے بیس سال چھوٹی تھی۔ ارونا کو 1942ء میں 'ہندوستان چھوڑ دو'تحریک کے دوران ممںبئی کے گوالیا ٹینک میدان میں نیشنل کانگریس کا جھنڈا لہرانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
وفات
ترمیمعساف علی نے برن، سوئٹزر لینڈ میں بھارت کے سفیر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے ہوئے اپنے دفتر میں وفات پائی۔ 1989ء میں بھارتی ڈاک سروس نے ان کے اعزاز میں ایک ٹکٹ کا آغاز کیا۔ ان کی بیوی ارونا عساف علی کو بھارت کے سب سے بڑے سول اعزاز 'بھارت رتنا' ایوارڈ سے نوازا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ G. N. S. Raghavan and Asaf Ali, M. Asaf Ali's Memoirs: The Emergence of Modern India (Ajanta, 1994: آئی ایس بی این 81-202-0398-4), p. 36.
بیرونی روابط
ترمیم- Asaf Ali - An Obituaryآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hinduonnet.com (Error: unknown archive URL)
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل None
|
Indian Ambassador to the United States 1947–1948 |
مابعد |