عصام عبد الہادی (1928–2013ء) ایک ایوارڈ یافتہ فلسطینی خواتین کے حقوق کی خاتون کارکن تھیں۔ وہ جولائی 1965ء میں فلسطینی خواتین کی جنرل یونین کی صدر منتخب ہوئیں۔ عصام عبد الہادی 1928ء میں نابلس میں پیدا ہوئی اور ان کی آبتدائی تعلیم عیشیہ اسکول اور بعد میں رام اللہ کے فرینڈز اسکول میں انجام پائی۔ انھیں فلسطین کی آزادی کے لیے ایک دبنگ آواز کی حثیت حاصل تھی جس کے اثرات کو آج کئی عشروں کے بعد بھی واضح انداز میں محسوس کیا جا سکتا ہے[1]

عصام عبدالہادی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 16 اگست 2013ء (84–85 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستِ فلسطین   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کیریئر ترمیم

عبد الہادی نے اپنے کیریئر کا آغاز 1949ء میں مغربی کنارے میں فلسطینی خواتین کی سرگرمیوں سے کیا۔ اس نے پہلی فلسطینی قومی کونسل میں شرکت کی جس میں جون 1964ء میں فلسطینی خواتین کی جنرل یونین کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا۔ 1949ء میں وہ نابلس میں عرب خواتین کی یونین کی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئیں۔ جولائی 1965ء تک وہ فلسطینی خواتین کی جنرل یونین کی صدر منتخب ہوئیں۔

قید ترمیم

اپریل 1969ء میں عبد الہادی کو اسرائیلی فوج نے قید کر دیا اور پھر اپنی بیٹی فیہا عبد الہادی کے ساتھ یروشلم کے چرچ آف ہولی سیپلچر میں دھرنا اور بھوک ہڑتال کا اہتمام کرنے کے بعد جلاوطن کر دیا گیا، جہاں وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں خواتین قتل کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔

جلاوطنی ترمیم

عبد الہادی نے عمان ، اردن میں سیو یروشلم کمیٹی کے ذریعے کام کیا۔ 1974ء تک وہ فلسطینی مرکزی کونسل میں مقرر ہوئیں اور پھر اس نے لبنان میں فلسطینی خواتین کی جنرل یونین کو دوبارہ قائم کیا۔ اس کے بعد انھوں نے 1975ء میں میکسیکو سٹی میں خواتین سے متعلق پہلی عالمی کانفرنس میں فلسطینی وفد کی سربراہی کی 1981ء تک وہ عرب خواتین کی جنرل یونین کی صدر منتخب ہوئیں، اس کے بعد 1981-92ء تک خواتین کی بین الاقوامی جمہوری یونین کی نائب صدر منتخب ہوئیں۔ اسے 1993ء میں مغربی کنارے 30 دیگر رہنماؤں کے ساتھ واپس آنے کی اجازت دی گئی،

ایوارڈز ترمیم

عبد الہادی کو 2001ء میں ابن رشد پرائز فار فریڈم آف تھاٹ سے نوازا گیا تھا اور وہ ان آٹھ فلسطینی خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں " نوبل امن انعام 2005ء کے لیے 1000 خواتین" کے منصوبے کے تحت نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

ذاتی زندگی ترمیم

عبد الہادی کی شادی انیس سال کی عمر میں ہوئی۔ ان کا انتقال 16 اگست 2013ء کو عمان ، اردن میں ہوا

حوالہ جات ترمیم

{{حوالہ جات}

  1. https://ibn-rushd.org/wp/en/ibn-rushd-prize/ibn-rushd-prize-2000/