عطاء المصطفی اعظمی
مفتی عطاء المصطفی اعظمی نبیرہ صدر الشریعہ ،خلیفہ تاج الشریعہ اور قائم مقام محدث کبیر تھے۔
نبیرہ صدر الشریعہ ،خلیفہ تاج الشریعہ، شیخ الحدیث، مفتی عطاء المصطفی اعظمی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | 1964 |
وفات | 2024 ریاض، سعودی عربیہ، |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
بنیادی دلچسپی | حدیث |
پیشہ | محدث |
مرتبہ | |
متاثر
|
نام و نسب
ترمیمعطاء المصطفى اعظمى بن ضیاء المصطفی اعظمی بن امجد علی اعظمی بن جمال الدین
خاندانی ماحول
ترمیمآپ کے آباؤاجداد علما بلکہ علما گر ہیں آپ مفتی ابن مفتی ابن مفتی ۔
تاریخ پیدائش
ترمیم14 رجب المرجب 1384ھ بمطابق 1964ء بڑا گاؤں ، مدینہ العلماء گھوسی ضلع مئو سابق اعظم گڑھ۔
تعلیم و تربیت
ترمیمتعلیم ناظرہ اور اردو و فارسی قاعدہ قادری منزل میں اپنی دادی محترمہ سے حاصل کی۔ابتدائی درس نظامی شمس العلوم گھوسی میں شروع کی۔ ایک سال بعد مصباح العلوم جامعہ اشرفیہ میں داخلہ لیا جہاں آپ کے اساتذہ کرام میں والد گرامی حضور محدث کبیر ضیاء المصطفی اعظمی علامہ نصیر الدین ، بحرالعلوم علامہ مفتی عبد المنان اعظمی، قابل ذکر ہیں ۔ درس نظامی کی تعلیم سے سند فراغت سنہ 1403 ھ بمطابق 1983ء انیس (19) سال کی عمر میں حاصل کی۔
فن قرات
ترمیمفن قرآت کی تعلیم جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں قاری ابو احسن سے اٹھارہ (18) سال کی عمر میں مکمل قاری محمد عثمان گھوسوی سے قرآت سبعہ میں شاطبیہ اور اس کی عربی شرح وغیر ہما سبقاً سبقاً پڑھی ۔
بیعت و خلافت
ترمیم1976ء میں مفتی اعظم ہندمولا نا مصطفی رضا خان کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے۔اور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا نے اور صدر الشریعہ حضور محدث کبیر مفتی ضیاء المصطفی اعظمی نے خلافت سے سرفراز کیا۔
اجازت حدیث:
ترمیمحضور محدث کبیر مفتی ضیاء المصطفی اعظمی ،تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان علامہ عبد العطفی الازهری علامہ عبد المنان اعظمی اور مفتی محمد و قار الدین سے سند حدیث عطا فرمائی
درس و تدریس فتوی نویسی
ترمیمفتوی نویسی کی ابتدا ضلع بستی جمد اشاہی دار العلوم علیمیہ میں بیس (20) سال کی عمر سے کی اور پھر پاکستان تشریف آوری کے بعد 1985 تا 1993 ه رئیس دارالافتاء دار العلوم امجد یہ علامہ محمد وقار الدین کی زیر نگرانی با قاعدہ فتوی نویسی اور تدریس کرتے رہے۔علامہ مفتی محمد وقار الدین کے و صال کے بعد 2003ء تک دار العلوم امجدیہ میں منصب افتاء پر رہے اس کے بعد امجدی دارالافتاء کی حیثیت سے دار العلوم صادق اسلام لیاقت آباد میں فائز رہے۔بے شمار طلبہ کو علم دین سے آراستہ و پیراستہ کرتے رہے ہزاروں اساتذہ آپ کے شاگرد یا شاگردوں کے شاگرد ہیں۔ اس کے علاوہ دار العلوم امجد یہ میں ناظم امتحان ، ناظم تعلیمات، مدرس تعلیمات اور منصب افتاء کے فرائض انجام دیے جامع مسجد امجدی رضوی میں امام و خطیب دار العلوم صادق | سلام لیاقت آباد کراچی میں شیخ الحدیث و رئیس دارا لافتاء کے پر فائز رہے ۔
تصنیفات و تالیفات
ترمیم- درس نظامی، عقائد و مسائل اور دیگر بہت سی کتابوں کے مصنف و مترجم ہیں۔ چند ایک مندرجہ ذیل ہیں
- (1) ضیاء النحو
- (2) ضیاء الصرف
- (3) ضیاء فارسی
- (4) فارسی کی پہلی کتاب کا حاشیہ
- (5) ضیاء المنطق
- (6) ضیاء اصول حدیث
- (7) ترجمہ صرف میر
- (8) ترجمه مشکوۃ المصابیح شریف
- (9) ترجمہ منية المصلی
- (10) منہاج العارفین ترجمہ منہاج العابدین
- (11) جنوں کی دنیا ترجمہ لفظ المرجان فی احکام الجان
- (12) جشن عید میلاد النبی ﷺ
- (13) فضائل سیدنا صدیق اکبر [1]
- (14) حسن قرآت
- (15) کف ثوب [2]
- (16) بہار اعتکاف
- (17) راحت القلوب
- (18) سلام کے فضائل و اہمیت
- (19) سماع موتی
- (20) نماز کا طریقہ
- (21) فضائل رمضان المبارک
- (22) فضائل شعبان المعظم
- (23) پرائز بانڈ پر انعام لینا جائز ہے
- (24) حج و عمرہ ایک نظر میں
- (25) سوانح رئیس التحریر حضرت علامہ ارشد القادری و غیر ہم ۔
شادی و اولاد
ترمیمآپ کا نکاح علامہ غلام ربانی کی صاحبزادی ( جو رشتے میں آپ کی سگی پھوپھی زاد بھی ہیں ) سے اگست 1984 ء میں ہوا۔ آپ کی اولاد میں تین لڑ کے ریاض المصطفی اعظمی، محمد عبد المصطفی اعظمی ،مصطفی رضا اور تین بیٹیاں ہیں۔
وفات
ترمیممفتی عطاء المصطفی اعظمی کی 15 اپریل 2024ء ، مطابق 5 شوال المکرم 1445ھ در سفر عمرہ دوران ریاض / طائف ہائی وے پرسعود عرب میں ہوئی ۔[3]