عطیہ عبد الرحمن (پیدائش: 1969ء - وفات: 22 اگست 2011ء) لیبیا سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند اور القاعدہ کے سینئر رہنما تھے۔ وہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت میں شامل تھے اور تنظیم کے اہم عسکری اور انتظامی معاملات کی نگرانی کرتے تھے۔ عطیہ عبد الرحمن کو 2011ء میں پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔[1]

عطیہ عبد الرحمن
(عربی میں: عطية الله الليبي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: جمال إبراهيم اشيتيوى زوبي المصراتي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1969ء
لیبیا
وفات 22 اگست 2011ء
شمالی وزیرستان، پاکستان
وجہ وفات ڈرون حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت لیبی
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ القاعدہ کے سینئر رہنما
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت القاعدہ کی اعلیٰ قیادت اور عسکری کارروائیوں میں کردار
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

عطیہ عبد الرحمن کا تعلق لیبیا سے تھا اور انہوں نے جوانی میں اسلامی شدت پسندی کی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔[2] وہ 1990ء کی دہائی میں القاعدہ میں شامل ہوئے اور تنظیم کے اندر اہم ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ عطیہ عبد الرحمن القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور انہوں نے تنظیم کی عسکری اور نظریاتی سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔[3]

القاعدہ میں کردار

ترمیم

عطیہ عبد الرحمن کو القاعدہ کے اندر ایک سینئر رہنما اور کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔[4] وہ تنظیم کی مالی معاونت، تربیت اور بین الاقوامی نیٹ ورک کی نگرانی کے ذمہ دار تھے۔ اس کے علاوہ عطیہ عبد الرحمن نے افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کی عسکری کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان کی نگرانی کی۔[5] ان کا شمار القاعدہ کے انتہائی اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ تنظیم کے مالی اور انتظامی معاملات میں مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔[6]

امریکی ڈرون حملہ اور موت

ترمیم

22 اگست 2011ء کو عطیہ عبد الرحمن کو شمالی وزیرستان، پاکستان میں ایک امریکی ڈرون حملے کے دوران نشانہ بنایا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔[7] امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اہم کامیابی قرار دیا، کیونکہ وہ اس وقت تنظیم کے دوسرے اہم ترین رہنما تھے، خاص طور پر اسامہ بن لادن کی موت کے بعد۔[8]

عالمی ردعمل

ترمیم

عطیہ عبد الرحمن کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔[9] امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا اور انہیں ایک شہید کے طور پر یاد کیا۔[10]

القاعدہ میں اہمیت

ترمیم

عطیہ عبد الرحمن کا شمار القاعدہ کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔[11] ان کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کی قیادت میں ایک بڑا خلا پیدا ہوا اور تنظیم کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو نقصان پہنچا۔ عطیہ عبد الرحمن کی ہلاکت القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا تھی، کیونکہ وہ تنظیم کی مالی اور عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. BBC News - Senior al-Qaeda leader killed in Pakistan[مردہ ربط]
  2. Reuters - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Drone Strike
  3. New York Times - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Pakistan
  4. BBC News - Senior al-Qaeda leader killed in Pakistan[مردہ ربط]
  5. Reuters - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Drone Strike
  6. New York Times - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Pakistan
  7. Al Jazeera - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Pakistan[مردہ ربط]
  8. BBC News - Senior al-Qaeda leader killed in Pakistan[مردہ ربط]
  9. Reuters - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Drone Strike
  10. BBC News - Senior al-Qaeda leader killed in Pakistan[مردہ ربط]
  11. New York Times - Senior Al-Qaeda Leader Killed in Pakistan