عظیم جدولی ہیرا
عظیم جدولی ہیرا جو ہلکے گلابی رنگ کا تھا، مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے تخت طاؤس کی زینت بنایا گیا تھا، اب اصلی حالت میں ناپید ہے۔
تاریخ
ترمیماِس ہیرے کی دریافت گولکنڈہ کی کولر کان سے ہوئی مگر کس سال یہ ہیرا دریافت ہوا؟ اِس کا جواب تاریخی اعتبار سے دینا ناممکن ہے۔ غالباً یہ ہیرا سولہویں صدی عیسوی کے ابتدائی سالوں میں گولکنڈہ کی کولر کان سے دریافت ہوا۔ اِس ہلکے گلابی رنگ کے ہیرے کی اصلی شکل ایک بڑے میز کی طرح کی تھی جو عرض میں کم اور طول میں زیادہ تھا۔ سیاح جین بیپٹسٹ ٹیورنئیر نے اِسے 1642ء میں اُس وقت دیکھا تھا جب مغل شہنشاہ شاہ جہاں اِس پر براجمان آگرہ کے قلعہ میں دربار لگائے ہوئے تھا۔ 1676ء میں جین بیپٹسٹ ٹیورنئیر نے اپنے تاریخی سفرنامے میں اِس کی ہیئت و حجم کے متعلق تصویر بنائی تھی۔ شاہِ ایران نادر شاہ نے جب دہلی پر حملہ کیا تو اِسے اپنے قبضے میں لے لیا۔ 1747ء میں نادر شاہ کے قتل کے بعد یہ ہیرا غائب کر دیا گیا اور بعد ازاں اپنی اصلی حالت میں کبھی منظر عام پر نہیں آیا۔
وزن
ترمیمجین بیپٹسٹ ٹیورنئیر کے مطابق اِس ہیرے کی لمبائی 59.42 ملی میٹر، چوڑائی 33.51 ملی میٹر اور موٹائی 13.25 ملی میٹر تھی۔ اِس اعتبار سے پیرے کا وزن 242.3125 قدیمی قیراط بنتا ہے جو جدید پیمانی پیمائش کے مطابق 248.75 قیراط یعنی 49.75 گرام ہوتا ہے۔ جین بیپٹسٹ ٹیورنئیر نے جب 1642ء میں اِس ہیرے کو دیکھا تھا تو اُس وقت وہ تخت طاؤس کی زینت بن چکا تھا اور جب تخت طاؤس میں یہ ہیرا جڑا گیا تھا تو مختلف انداز میں تراشا گیا تھا۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ وہی تراشیدہ ہیرے اب دریائے نور اور نور العین ہیں۔ اِس لحاظ سے ہیرے کا وزن 350 سے 450 قیراط یعنی 70 سے 90 گرام تک کا ہوگا۔[1]
دورِ حاضر میں شواہد
ترمیم1965ء میں کینیڈا کے رائل اونٹاریو میوزیم (Royal Ontario Museum) کے اراکین کی ایک تحقیقی کمیٹی نے ایرانی شاہی جواہرات کا معائنہ کیا تھا جس کے بعد انھوں نے یہ رائے پیش کی تھی کہ موجودہ بڑا ہیرا دریائے نور اور چھوٹا ہیرا نور العین دراصل اِسی بڑے ہیرے کے ہی حصے ہیں جو نادر شاہ کے قتل کے بعد کسی زمانہ میں الگ کر لیے گئے۔ اندازہ ہے کہ دریائے نور جس کا وزن 182 قیراط اور نور العین جس کا وزن 60 قیراط ہے، اِس کے موجودہ حصے ہیں اور باقی تمام حصے امتدادِ زمانہ کے باعث کہیں نا کہیں بکھر چکے ہیں جن کا دستیاب ہونا ناممکن ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Museum Diamonds - Scott Sucher - Great Table - Museum Diamonds"۔ 08 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولائی 2017