عقبہ بن صلت جُهَنی، قبیله جُهینه جو قبایل بنی‌ قضاعه سے ہے، سے تھے اور اطراف مدینہ کے رہنے والے تھے۔ صبح عاشورا حمله اول میں آپ کی شهادت ہوئی۔


صحابی رسول

ترمیم

عسقلانی اور اصابہ میں مذکور ہے کہ عقبہ اصحاب رسول میں سے تھے اور آپ سے روایات بھی منقول ہیں ان میں سے ان سے نقل ایک روایت یہ ہے : آپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے سنا: یہ نہیں ہو سکتا کوئی شخص مر جائے اور اس کے دل ميں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو اور پھر وہ جنت میں چلا جائے۔[1]

واقعه کربلا میں شرکت

ترمیم

آپ مدینه سے مکه کی راہ میں، آبگاه جُهینه [2]کے مقام پر کچھ لوگوں کے ساتھ امام حسین کے ساتھ آن ملے، لیکن آپ اور آپ کے دو صحابی رسول دوست عقبه بن صلت اور مجمع بن زیاد کربلا تک امام کے ساتھ رہے اور افراد دیگر منزل زباله پر یہ جاننے کے بعد کہ امام سفر شہادت پر ہیں، کاروان امام سے جدا ہو گئے۔

آپ صبح عاشورا حمله اول میں اپنے دو دوستوں کے ہمراہ دلاورانه جنگ کے بعد درجہ شہادت پر فائز ہوئے. وقت شهادت آپ کی عمر 65 سال تھی۔ زیارت ناموں میں آپ کے نام کا ذکر نہیں آیا. [3]

مآخذ

ترمیم

مرضیه محمدزاده، شهیدان جاوید، نشر بصیرت، ص 295.

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://anwar-ul-najaf.blogspot.com/2018/11/blog-post_313.html[مردہ ربط]
  2. جهینه مدینہ کے نزدیک ایک آن گاہ ہے جس کا پانی مدینہ اور ینبع کو سیراب کرتا تھا۔
  3. ر.ک : تنقیح المقال فی احوال الرجال، مامقانی، شیخ عبدالله، نجف: المطبعه الحیریه، 1352 ﻫ ق. فی احوال الرجال، مامقانی، شیخ عبدالله، نجف: المطبعه الحیریه، 1352 ﻫ ق.، ج2، ص254؛ ابصار العین فی انصار الحسین (ع)، سماوی، محمد بن طاہر، تحقیق محمد جعفر طبنسی، مرکز الدراسات الاسلامیه لحرس الثوره.، سماوی، محمد بن طاہر، تحقیق محمد جعفر طبنسی، مرکز الدراسات الاسلامیه لحرس الثوره.، ص201؛ ال الحدائق الوردیه، محلی شهید، حمیدالدین احمد بن محمد علی، دمشق: دار اسامه.، محلی شهید، حمیدالدین احمد بن محمد علی، دمشق: دار اسامه.، ص104؛ فرسان الهیجاء، محلاتی، ذبیح الله، مرکز نشر کتاب، 1390 ه ق.، محلاتی، ذبیح الله، مرکز نشر کتاب، 1390 ه ق.، ج1، ص265؛ تسمیه من قتل مع الحسین من اهل بیته و شیعته، اسدی کوفی، فضیل بن زبیر، به کوشش محمدرضا حسینی جلالی، مجله تراثنا، سال اول شمارة 2،، ص155؛ وسیله الدارین فی انصار الحسین، موسوی زنجانی، بیروت: مؤسسه اعلمی، 1402 ﻫ ق. فی انصار الحسین، موسوی زنجانی، بیروت: مؤسسه اعلمی، 1402 ﻫ ق.، ص171.

سانچے

ترمیم