عاشورا یا یوم عاشورا اسلامی تقویم کے مہینے محرم الحرام کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ مسلمانوں کی اکثریت اور کچھ سنی مسلمان پیغمبر اسلام محمد کے نواسے حسین ابن علی کی شہادت کو مختلف طریقوں سے یاد کرتے ہیں۔ شہادت کے واقعہ پر کسی قسم کا اختلاف نہیں پایا جاتا، اہل سنت اور اہل تشیع دونوں متفق ہیں۔ واقعہ کربلا کے تقریباً فوری بعد ہی نوحہ گری شروع ہو گئی تھی۔ واقعہ کربلا کی یاد میں اموی اور عباسی دور میں مشہور مرثیے تحریر کے گئے اور ابتدائی ترین عزاداری سنہ 963ء میں بویہ سلطنت کے دور میں ہوئی۔ افغانستان، ایران، عراق، لبنان، آذربائیجان، بحرین، بھارت اور پاکستان میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور کئی دوسری نسلی و مذہبی برادریاں اس دن جلوس میں شریک ہوتی ہیں۔

عاشورا
باضابطہ نامعربی: عاشوراء
منانے والےاہل تشیع اور اہل سنت
قسماسلامی اور قومی (بعض ممالک میں افغانستان، ایران، ترکی، لبنان، پاکستان، عراق اور بھارت)
اہمیتاہل تشیع و اکثر اہل سنت کے لیے حسین ابن علی کی شہادت کا اندوناک سانحہ؛ اور اہلسنت کے لیے موسی نبی کا اپنی قوم کو فرعون سے نجات دلانے کا دن، جس کی یاد میں وہ روزہ رکھتے ہیں۔
رسوماتاہل سنت و جماعت : روزہ، زیارت قبور اور صدقہ خیرات، اہل تشیع : ماتم داری، مجالس، نوحہ خوانی
تاریخ10 محرم
تکرارسالانہ

اہل سنت میں عاشورا نبی موسی کا اپنی قوم کو فرعون سے نجات دلانے کا دن ہے اور یہ اسلامی یوم کپور سے ملتا جلتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم