علاؤ الدین ڈیروی
علاؤ الدین ڈیروی پاکستانی سنی عالم دین،مدرس،مبلغ،خطیب،مفسرقرآن،محدث اور مؤلف تھے۔ آپ مدرسہ نعمانیہ صالحیہ ڈیرہ اسماعیل خان کے بانی و سرپرست اور مہتمم تھے۔ آپ نے اپنے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بالخصوص اور اشاعت دین، نفاذ شریعت،تحفظ ختم نبوت، دفاع صحابہ واہل بیت اور بدعات ورسومات کا قلع قمع کرنے کے لیے تدریسی، تبلیغی، تنظیمی، تحریکی اور سیاسی جدوجہد کی۔
علاؤ الدین ڈیروی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | علاؤ الدین |
پیدائش | 21 مارچ 1913ء بمطابق 1330ھ بمقام ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، برطانوی ہند (موجودہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، خیبرپختونخواہ، پاکستان) |
وفات | 16د سمبر 2013ء بمقام ضلع ڈیرہ اسماعیل خان |
قومیت | برطانوی ہند پاکستان |
عرفیت | استاذ العلماء حضرت مولانا شیخ علاؤ الدین |
مذہب | اسلام |
رشتے دار | سراج الدین (بھائی)،وحید الدین ،اشرف علی (بیٹے) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسہ نعمانیہ ملتان، دارلعلوم دیوبند ہندوستان |
پیشہ | مفسر،محدث،مدرس ،مبلغ،سیاست دان |
کارہائے نمایاں | افادات:تفسیر الہام الرحمٰن ، الہام الباری |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمآپ 21 مارچ 1913ء بمطابق 1330ھ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔
نام ونسب
ترمیمآپ کا نام علاؤ الدین تھا۔ آپ کے والد احمد دین اور دادا صالح محمد بھی مشہور عالم دین تھے۔
آباؤ واجداد
ترمیمعلاؤ الدین ڈیروی کے آبا و اجداد کا تعلق عرب سے تھا پھر یہ خاندان افغانستان آیا تھا۔افغانستان سے "فرید" نامی بزرگ سرگودھا کے علاقہ گوندل میں تشریف لائے،فرید صاحب نے اپنے بیٹے "صالح" اسلام کے لیے یہاں بھیجا ، ان کے ہاتھ پر سینکڑوں ہندو حلقہ بگوش اسلام ہوئے ، ان کے ساتھ کے بیٹے زکریا نے بھی تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا اس طرح بہت سی رسومات کا خاتمہ ہوا، ذکریا کے بیٹے احمد دین تھے جو علاؤ الدین کے والد تھے۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم عربی اور فارسی کی ابتدائی کتابیں اپنے والد سے پڑھیں، ساتھ ہی اسکول کی تعلیم بھی جاری رہی، اسلامیہ اسکول سے مڈل کا امتحان اعلیٰ نمبر حاصل کر کے پاس کیا۔ آپ کے والد کو ان کے چند دوستوں نے یہ مشورہ دیا کہ آپ کو انگریزی کی اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن بھجوا دیا جائے۔ لیکن آپ کے والد نے آپ کو علم دین کی تحصیل کے لیے وقف کر دیا پہلے آپ نے ملتان کے مدرسہ نعمانیہ میں داخلہ لیا اور وہاں فقہ، اصول، ادب اور منطق کی کتابیں پڑھیں۔
دارلعلوم دیوبند میں حصول تعلیم
ترمیم1934ء میں آپ اعلی تعلیم کے حصول کے لیے دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے، وہاں چار سال کے عرصہ قیام میں آپ نے باقی ماندہ کتب کی تکمیل کر کے 1938ء میں حسین احمد مدنی سے دورۂ حدیث پڑھا۔[1]
اساتذہ
ترمیم- حسین احمد مدنی
- ابراھیم بلیاوی
- اعزاز علی دیوبندی
- شبیر احمد عثمانی
- ادریس کاندھلوی
- شمس الحق افغانی
بیعت و خلافت
ترمیمعلاؤ الدین ڈیروی نے اپنے استاد حسین احمد مدنی کے دست پر بیعت کی۔ آپ کو فقیر احمد گل (تحصیل پہاڑ پور ضلع ڈیرہ اسماعیل خان) کی طرف سے خلافت بھی ملی۔
تدریسی خدمات
ترمیم1939ء میں آپ واپس اپنے وطن تشریف لے آئے اور جامع مسجد قدیمی سے منسلک ہو گئے۔ ذریعہ معاش کے لیے صابن کا ایک چھوٹا سا کارخانہ لگایا، اسی سال حسین احمد مدنی ڈیرہ اسماعیل خان تشریف لائے اور اپنے شاگردوں سے ملے، آپ کو حکم دیا کہ سلسلہ تجارت کو ترک کر کے سلسلہ تدریس شروع کریں۔ اُن کے ارشاد پر آپ نے ایک چھوٹے سے مدرسہ عربیہ نعمانیہ صالحیہ جس کا افتتاح بھی حسین احمد مدنی نے کیا تھا،میں تدریسی خدمات انجام دینی شروع کر دیں۔ آخری عمر تک بخاری کا درس دیتے رہے۔ رفتہ رفتہ آپ کی مخلصانہ مساعی سے یہ ایک بڑا مدرسہ بن گیا۔[2]
ذاتی زندگی
ترمیمآپ نے مثالی زندگی گزاری۔ سبق کا ناغہ بالکل نہ کرتے تھے وقت کی پابندی آپ کا شعار تھا۔ سفر و حضر میں آپ کی تہجد کی نماز قضاء نہ ہوتی تھی۔ فرض نمازوں میں وقت سے پہلے موجود ہوتے تھے۔آخری سال بھی رمضان المبارک کے تمام روزے رکھے اور تراویح کی باجماعت نماز ادا کرتے رہے۔ علالت کے دوران کوئی بھی نماز قضاء نہ ہونے دی۔ حتی جس رات آپ کا انتقال ہوا ،اس رات بھی عشاء کی نماز ادا فرمائی دوران علالت آپ پر فکر صلوة طاری رہی۔
دعوت و اصلاح کے لیے سعی
ترمیمتدریس کے ساتھ ہی آپ نے باطل کی سرکوبی بھی شروع دی۔ تعلیم و تعلم کے ساتھ ساتھ دعوت و اصلاح کے ذریعے آپ نے اپنے بڑے بھائی سراج الدین کے تعاون سے ڈیرہ اسماعیل خان میں مروجہ ہندوانہ رسوم کا قلع قمع کر کے ڈیرہ اسماعیل خان کو ان سے پاک کیا۔
تحریک ختم نبوت میں کردار
ترمیم1953ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس کی پاداش میں آپ کو گرفتار کر لیا گیا، خان عبد القیوم خان کی طرف سے سزائے موت کا حکم سنایا گیا۔ لیکن بعد میں آپ کی سزائے موت قید میں تبدیلی ہو گئی۔[3]
حج بیت اللہ کی سعادت
ترمیم1961ء میں آپ مع اہل و عیال حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئے ، پھر وہیں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آپ نے باقی زندگی وہیں گزارنے کا پختہ ارادہ فرمالیا تھا لیکن ڈیرہ اسماعیل خان کے عوام نے حکومت سعودی سے واپسی کا مطالبہ کر کے آپ کو واپس بلا لیا۔
سیاسی وابستگی
ترمیمآپ شروع ہی سے جمعیت علما اسلام سے وابستہ رہے۔ اسی سلسلے میں قیدو بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں۔ دو مرتبہ ضلع بدر بھی ہوئے۔
تصانیف
ترمیم- الہام الرحمٰن (تفسیری افادات)
- الہام الباری فی تقریر صحیح البخاری
اولاد
ترمیمآپ کے آٹھ لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں۔
- فرید الدین
- وحید الدین
- محمد فاروق
- قاضی افتخار احمد
- حسین احمد عرفان
- مسعود الرؤف
- ضیاء الدین
- اشرف علی
وفات
ترمیم16 دسمبر 2013ء بروز سوموار ڈیرہ اسماعیل خان میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔[4]آپ کا نماز جنازہ عزیز الرحمٰن ہزاروی نے پڑھایا اور آپ کو مدرسہ نعمانیہ صالحیہ حدیثیہ آڑہ روڈ ،ڈیرہ اسماعیل خان میں دفن کیا گیا۔