علی الحق
سید امام علی الحق شہید رحمۃ اللہ علیہ المعروف امام صاحب انھیں علی الحق بھی کہا جاتا ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پاکستان پنجاب میں موجود مشہور شہر سیالکوٹ فتح کیا آپ کا مزار قلعہ سیالکوٹ پر ہے ۔[1]
زمانہ
ترمیمتاریخ کے ایک بہت بڑے صوفی اور اولیاء تھے۔ آپ کا دور 13 صدی تھا۔ یہ دور شاہ فیروز تغلق کا تھا۔ آپ نے اپنی ساری زندگی اسلام کی خدمت میں گزار دی۔
مرشد
ترمیمویسے تو آپ نے کئی علما دین سے علم حاصل کیا۔ لیکن آپ نے اصل علم بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ اپ بابا فرید کے 14 مرید اور خلیفہ بھی رہ چکے ہیں۔آپ خلفائے گنجِ شکر سے تھے، بہت بڑے صاحب تصرف اور صاحب باطن اور متقی تھے، بعد حصول خرقہ خلافت طرف سیالکوٹ کے رخصت ہوئے، وہاں پہنچ کر ہزاروں کو خدارسیدہ کیا، صاحب معارج الولایت لکھتے ہیں کہ جب آپ بابا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت دو علی اور موجود تھے ایک شخص علی بہاری، دوسرے شیخ علاؤالدین علی احمد صابر، جب آپ پہنچے بابا صاحب نے فرمایا کہ یہ علی بھی انھیں دونوں علی میں الحق ہوا، اس وجہ سے علی الحق خطاب ہوا،
پیدائش
ترمیمآپ کی پیدائش کے بارے میں زیادہ معلومات تو نہیں کہ آپ کس تاریخ کو پیدا ہوئے ۔
سیالکوٹ میں آمد
ترمیمان دنوں سیالکوٹ میں ہندو بادشاہ سلوان کی حکومت تھی۔ اس نے دشمن سے حفاظت کے لیے محل کے باہر ایک دیوار بنوائی لیکن وہ دیوار کھڑی نہیں ہوتی تھی، اس نے ایک ہندو پنڈت سے مشورہ کیا تو اس نے کہا کے کسی مسلمان نوجوان کا خون لے کر اس دیوار پر ڈالے۔ یہ ان کی جاہلیت تھی۔ تاہم اس کے محل کے پاس ایک مسلم نوجوان مراد علی شاہ ایک جھیل کے پاس عبادت کر رہے تھے۔ اس نے اپنے سپاہیوں کو کہہ کر اس کو قتل کرا دیا اور اس کا خون اس دیوار پر ڈال دیا۔ یہ دیکھ کر اس لڑکے کی ماں جس کا نام مائی راستی تھا رونا شروع ہو گئی اور اللہ سے مدد طلب کرنے لگی۔ اسی وفت وہاں حضرت ملک شاہ ولی( رح) حاضر ہوئے اور اس سے تمام مسلۂ دریافت کیا اور اس سے کہا کہ وہ مدینہ چلی جائے وہاں اسے اس مسلئے کا حل ملے گا۔۔۔۔ مائی راستی رونے لگی اور کہنے لگی کہ اس کے پاس اتنے اخراجات نہیں کہ وہ مدینہ جاسکے اس پر حضرت ملک شاہ نے کہا انکھیں بند کرو۔
اولیا اور صوفیا
ترمیمآپ معرفت اور طریقت کے اعلی مقام پر فائز تھے۔اپ کے ساتھ کثیر تعداد مین علما اور صوفیا سیالکوٹ میں تشریف لائے۔ جو سیالکوت کے قرب و جوار میں پھیل گئے اور دین اسلام کی شمع روشن کی۔ان مین ایک یگانہ شخصیت پیر سید محمد جیون شاہ نقوی تھے جنہون نے آپ کے شانہ بشانہ جہاد کیا اور بغرص تبلیغ آلو مہار شریف میں آباد ہوئے۔اور بعد از وفات وہیں مدفون ہوئے۔
وفات
ترمیمآپ کی 768 میں ہوئی، مزار سیالکوٹ میں مرجع خلائق ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 08 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2019
پیش نظر صفحہ تصوف سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |