علی اکبر معین فر
علی اکبر معین فر (فارسی: علیاکبر معینفر; 1928[1][2] – جنوری 2018) ایک ایرانی سیاست دان اور ایران کے پہلے وزیر پٹرولیم تھے، اس عہدے پر مختصر عرصے (1979ء سے 1980ء) تک خدمات سر انجام دیں۔ بعد ازاں معین فر ایرانی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے اور 1980ء سے 1984ء تک رکن رہے۔
علی اکبر معین فر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: علیاکبر معینفر) | |||||||
مناصب | |||||||
وزير بدون وزارت | |||||||
برسر عہدہ 13 فروری 1979 – 29 ستمبر 1979 |
|||||||
| |||||||
وزیر پیٹرولیم | |||||||
برسر عہدہ 29 ستمبر 1979 – 2 ستمبر 1980 |
|||||||
| |||||||
رکن مجلس ایران | |||||||
رکن مدت 28 مئی 1980 – 28 مئی 1984 |
|||||||
حلقہ انتخاب | تہران، رے، شمیرانات و اسلامشہر | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 14 جنوری 1928ء تہران |
||||||
وفات | 2 جنوری 2018ء (90 سال) تہران |
||||||
وجہ وفات | گردے فیل | ||||||
شہریت | ایران | ||||||
جماعت | نهضت آزادی ایران | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ واسیدا جامعہ تہران |
||||||
تخصص تعلیم | زلزلیات ، مدنی ہندسیات | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیممعین فر کی پیدائش تہران میں 14 جنوری 1928ء کو ہوئی۔[3] معروف صحافی مہدی معین فر ان کے بھائی ہیں۔[3] معین فر نے زلزلہ شناسی کی تعلیم جاپان سے حاصل کی۔[4][5] وہ اسلامی انجینئرز ایسوسی ایشن کے بانی ارکان میں سے تھے۔[6]
ابتدائی دور
ترمیممعینے فر نے محمد رضا شاہ پہلوی کے دور میں منصوبہ بندی اور میزانیہ (بجٹ) میں کام کیا۔[7] ان کے تحریک آزادی برائے ایران سے رابطے تھے، اس تحریک کی قیادت مہدی بازرگان کر رہے تھے۔[7] البتہ، یہ مستقل تعلق نہیں تھا اور نا ہی معین فر نے خود کو اس کا حصہ ظاہر کیا۔[8]
سیاسی دور
ترمیمبعد از انقلاب ایران، معین فر شورای انقلاب اسلامی ایران کا رکن بن گئے۔[4][9][10] انھوں نے شوری کے ترجمان کے طور پر بھی کام کیا۔[11] انھیں مرکزی وزیر مہدی بازگان کی سربراہی میں عبوری حکومت کی وزارت میزانیہ (بجٹ) اور منصوبہ بندی کا وزیر بنا گيا۔[12]
وزارت پٹرولیم
ترمیمستمبر 1979ء میں معین فر کو ایران کا پہلا وزیر پٹرولیم بنایا گیا،[13][14] اس عہدے پر وہ 1980ء تک رہے۔[7][15]
پارلیمانی سال
ترمیم1984ء تک معین فر پارلیمانی رکن کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔ 1983ء میں اس پارلیمان کے دس ارکان کو نکال دیا گیا تھا۔[16] 1996ء کے انتخابات میں حصہ لینے کی کوشش کی، لیکن شوریٰ نگہبان نے ان کو رد کر دیا۔[17]
ہجرت
ترمیماس کے بعد معین فر نے ایران چھوڑ دیا۔[18] وہ یورپی ایسوسی ایشن برائے زلزلہ انجینئری کے ایک اعزازی رکن تھے۔[19]
وفیات
ترمیممعین فر نے 2 جنوری 2018ء کو تہران میں وفات پائی، 12 دن بعد ان کی نویں سالگرہ تھی۔[2][20]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "درگذشت معین فر؛ اولین وزیر نفت ایران - پیام سرای زندہ 110"۔ live110.ir (بزبان فارسی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جنوری 2018[مردہ ربط]
- ^ ا ب "تاریخ ایرانی - درگذشت معینفر؛ اولین وزیر نفت ایران"۔ www.tarikhirani.ir۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جنوری 2018
- ^ ا ب Hossein Shahidi (11 مئی 2007)۔ Journalism in Iran: From Mission to Profession۔ Routledge۔ صفحہ: 143۔ ISBN 978-1-134-09391-5۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2013
- ^ ا ب Takashi Oka (17 جنوری 1980)۔ "Japan agonizes over joining West against Iran, USSR"۔ The Christian Science Monitor۔ Tokyo۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ "Iranian oil officials threatened with purge"۔ Edmonton Journal۔ 2 اکتوبر 1979۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2013
- ↑ Ali Ayoubi (2 فروری 2016)، "مروری بر کارنامہ انجمن اسلامی مهندسین"، Shargh (بزبان الفارسية) (2511)، 29 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2018
- ^ ا ب پ Shaul Bakhash (1982)۔ The Politics of Oil and Revolution in Iran: A Staff Paper۔ Brookings Institution Press۔ صفحہ: 13۔ ISBN 978-0-8157-1776-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ Bahman Baktiari (1996)۔ Parliamentary Politics in Revolutionary Iran: The Institutionalization of Factional Politics۔ Gainesville, FL: University Press of Florida۔ صفحہ: 69۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2018 – via Questia (رکنیت درکار)
- ↑ Hossein Amirsadeghi (23 اپریل 2012)۔ The Security of the Persian Gulf (RLE Iran A)۔ Routledge۔ صفحہ: 264۔ ISBN 978-0-415-61050-6۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ Barry Rubin (1980)۔ Paved with Good Intentions (PDF)۔ New York: Penguin Books۔ صفحہ: 283۔ 21 اکتوبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Bani Sadr: US should admit Iran crimes"۔ The Lewiston Daily Sun۔ 29 جنوری 1980۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ "Iran leader fires national oil firm head"۔ St. Petersburg Times۔ London۔ AP۔ 29 ستمبر 1979۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اگست 2013
- ↑ Hossein Shahidi۔ Journalism in Iran: From Mission to Profession۔ Routledge۔ صفحہ: 143۔ ISBN 978-1-134-09391-5۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ Mir M. Hosseini۔ "5 فروری 1979 A.D.: Bazargan Becomes Prime Minister"۔ Fouman۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2013
- ↑ "Oil chief replaced"۔ The Glasgow Herald۔ Tehran۔ 29 ستمبر 1979۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ Reza Haghighat Nejad (19 اگست 2013)۔ ""Put That Gun In Your Pocket!" The 10 Most Embarrassing Moments in Iran's Parliament"۔ Iran Wire۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2013
- ↑ "Human Rights and Parliamentary Elections in the Islamic Republic of Iran"۔ Human Rights Watch۔ 8 (1)۔ مارچ 1996۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2013
- ↑ Annabelle Sreberny-Mohammadi، Ali Mohammadi (جنوری 1987)۔ "Post-Revolutionary Iranian Exiles: A Study in Impotence"۔ Third World Quarterly۔ 9 (1): 108–129۔ JSTOR 3991849۔ doi:10.1080/01436598708419964
- ↑ "Letter to Giorgio Napolitano" (PDF)۔ The European Association for Earthquake Engineering۔ 14 نومبر 2012۔ 04 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2013
- ↑ "Iran's First Petroleum Minister Ali Akbar Moinfar Dies at 90"۔ Ilna۔ 2 جنوری 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2018
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر علی اکبر معین فر سے متعلق تصاویر