علی حیدر ملتانی
میاں علی حیدر چشتی ملتانی سرائیکی اور پنجابی کے مشہور صوفی شاعر ہیں۔
میاں علی حیدر چشتی ملتانی | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | علی حیدر | |
عرفیت | حیدر | |
قلمی نام | علی حیدر ملتانی | |
تخلص | ملتانی | |
ولادت | 10 مئی 1690ء چونترہ | |
ابتدا | ٹوبہ ٹیک سنگھ، پاکستان | |
وفات | 8 جون1785ء قاضی غالب پیر محل ٹوبہ ٹیک سنگھ (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | تین | |
تصنیف اول | مجموعہ سی حرفیاں | |
تصنیف آخر | مجموعہ مکمل ابیات علی حیدر | |
معروف تصانیف | قصہ ہیر و رانجھا | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
ولادت
ترمیمعلی حیدر ملتانی 10 مئی 1690ء کو قصبہ چونترہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ تحصیل پیر محل میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام شیخ محمد امین تھا ساری زندگی اسی جگہ گزاری۔
شاعری
ترمیمعلی حیدر ملتانی سلطان باہو کے بعد بڑے شاعر تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں صوفیانہ رنگ نمایاں ہے عربی فارسی پر عبور حاصل تھا لطف علی بہاولپوری ان کے شاگرد تھے۔
بیعت و خلافت
ترمیمآپ مولانا فخرالدین دہلوی کے مرید و خلیفہ ہیں۔
وفات
ترمیمعلی حیدر ملتانی کا وصال 8 جون 1785ء قاضی غالب نزد سندھلیانوالی تحصیل پیر محل ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان میں ہوا ان کا مزار بھی یہیں واقع ہے۔
تصنیفات
ترمیم- مجموعہ سی حرفیاں مع ہیر ،لاہور،مطبع مصطافائی،1889ء
- مجموعہ مکمل ابیات علی حیدر ،لاہور،اللہ والے کی قومی دکان،1907ء
- قصہ ہیر و رانجھا [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سرائیکی ادب دی مختصر تاریخ، ص 301 - 294، سجاد حیدر پرویز، سرائیکی پبلیکیشنز مُظفر گڑھ، 1986ء