عورت (کتاب، سیمون دی بووار)
عورت یا سیکنڈ سیکس ((فرانسیسی: Le Deuxième Sexe) انگریزی: The Second Sex) جو اپنے انگریزی نام سیکنڈ سیکس سے مشہور ہے، 1949ء میں شائع ہونے والی مشہور فرانسیسی وجودی سیمون دی بووار کی نسائیت سے متعلق کتاب ہے، جس میں مصنف نے پوری تاریخ میں خواتین کے ساتھ ہونے والے سلوک پر بحث کی ہے۔سیمون دی بووار نے 1946ء سے 1949ء کے درمیان میں تقریباً 14 ماہ میں تحقیق کی اور کتاب لکھی۔[1] اس نے اسے دو جلدوں میں، حقائق اور خرافات اور رواں تجربہ میں شائع کیا (Les faits et les mythes and L'expérience vécue فرانسیسی میں)۔کچھ ابواب پہلے لیس ٹیمپس ماڈرنز میں شائع ہوئے۔[2][3] سیمون دی بووار کی یہ مشہور کتاب، دی سیکنڈ سیکس اکثر نسائیت کے فلسفے کا ایک بڑا کام اور نسائیت کی دوسری لہر کا نقطۂ آغاز سمجھا جاتا ہے۔[4]
عورت (کتاب، سیمون دی بووار) | |
---|---|
(فرانسیسی میں: Le Deuxième Sexe) | |
مصنف | سیمون دی بووار |
اصل زبان | فرانسیسی |
موضوع | نسائیت |
ادبی صنف | مضمون |
تاریخ اشاعت | 1949 |
صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
خلاصہترميم
جلد اولترميم
سیمون دی بووار سوال اٹھاتی ہے کہ عورت کیا ہے؟، [5] اس کا موقف ہے کہ انسان کو پہلے سے طے شدہ (یعنی انسان سے مراد مرد) سمجھا جاتا ہے، جب کہ عورت کو "دوسری" (یعنی انسان کی مونث) سمجھا جاتا ہے: "اس طرح انسانیت (سے مراد صرف) مرد ہے اور مرد، عورت کی خود سے نسبت ظاہر کرتا ہے۔" سیمون دی بووار نے مختلف مخلوقات (مچھلی، کیڑے مکوڑے، ممالیہ) نطفہ سے انڈا کے تعلق کو بیان کرتے ہوغے انسان تک جاتی ہے۔ وہ نسل کے لحاظ سے عورتوں کی ذات کے تئیں مطابقت بیان کرتی ہے، مرد اور خواتین کی فزیالوجی کا موازنہ کرتی ہے، اس نتیجے پر کہ اقدار فعلیات پر مبنی نہیں ہوسکتے ہیں اور حیاتیات کے حقائق کو وجودیاتی، معاشی، معاشرتی اور فعلیاتی تناظر کی روشنی میں دیکھنا چاہئے۔[6]
مزید دیکھیےترميم
ملاحظاتترميم
- ↑ Thurman، Judith (2011). The Second Sex. New York: Random House. صفحہ 13.
- ↑ Beauvoir 2009، ص: Copyright page۔
- ↑ Appignanesi 2005، ص: 82۔
- ↑ لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
- ↑ de Beauvoir، Simone (1953). The Second Sex. New York: Alfred A. Knopf. صفحات xv–xxix.
- ↑ Beauvoir 2009، ص: 46۔
حوالہ جاتترميم
- Appignanesi، Lisa (2005). Simone de Beauvoir. London: Haus. ISBN 1-904950-09-4.
- Bauer، Nancy (2006) [2004]. "Must We Read Simone de Beauvoir?". In Grosholz, Emily R. The Legacy of Simone de Beauvoir. Oxford University Press. ISBN 0-19-926536-4.
- Beauvoir، Simone (1971). The Second Sex. Alfred A. Knopf.
- Bair، Deirdre (1989) [Translation first published 1952]. "Introduction to the Vintage Edition". The Second Sex. بذریعہ Beauvoir، Simone de. Trans. H. M. Parshley. Vintage Books (Random House). ISBN 0-679-72451-6.
- Beauvoir، Simone de (2002). The Second Sex (Svensk upplaga). صفحہ 325.
- Beauvoir، Simone de (2009) [1949]. The Second Sex. Trans. Constance Borde and Sheila Malovany-Chevallier. Random House: Alfred A. Knopf. ISBN 978-0-307-26556-2.
بیرونی روابطترميم
- Cusk, Rachel (دسمبر 11, 2009). "Shakespeare's daughters". The Guardian. Guardian News and Media.
- "Second can be the best". The Irish Times. دسمبر 12, 2009. 20 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2021.
- Smith, Joan (دسمبر 18, 2009). "The Second Sex, By Simone de Beauvoir trans. Constance Borde & Sheila Malovany-Chevallier". The Independent. 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2021.
- "'The Second Sex' by Simone de Beauvoir". Marxists Internet Archive. (Free English translation of a small part of the book)
- Zuckerman, Laurel (مارچ 23, 2011). "The Second Sex: a talk with Constance Borde and Sheila Malovany Chevalier". laurelzuckerman.com.
- Radio National (نومبر 16, 2011). "Translating the 'Second Sex". ABC: The Book Show. ABC.net.au.
- Udovitch, Mim (دسمبر 6, 1988). "Hot and Epistolary: 'Letters to Nelson Algren'، by Simone de Beauvoir". The New York Times.
- Menand, Louis (ستمبر 26, 2005). "Stand By Your Man: The strange liaison of Sartre and Beauvoir (Book review of the republished The Second Sex by Simone de Beauvoir)". The New Yorker.