عیسائیت کیا ہے؟
عیسائیت کیا ہے؟ پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی ایک کتاب۔ کتاب ہذادر اصل رحمت اللہ کیرانوی کی مشہور کتاب اظہار الحق کے اردو ترجمہ کا مقدمہ ہے ۔ مفتی تقی عثمانی نے بائبل سے قرآن تک کے عنوان سے مذکورہ کتاب کا تین جلدوں میں اردو ترجمہ کیا ۔ آپ نے اس کتاب کے ترجمہ ، شرح اور تحقیق کے علاوہ اس پر ایک مبسوط مقد مہ لکھا ۔ کتاب ہذااسی مقدمہ پر مشتمل ہے جسے افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے ۔ دوران اشاعت مصنف موصوف نے اس میں معمولی ترمیمات بھی کیں اور انجیل برنباس کے بارے میں اپنا مضمون اس مقدمہ کے آخر میں شامل کیا ۔ یہ مقد مہ در حقیقت اپنے موضوع پر ایک مستقل ، مکمل ، جامع اور بے نظیر تصنیف ہے ، جس میں عیسائیت کی اصل حقیقت خود عیسائیوں کی مسلمہ قدیم و جدید کتب کی روشنی میں بیان کی گئی ہے ۔ اس کے دوابواب ہیں ۔ باب اول عیسائیت کی تعریف ، تاریخ ، عقائد ور سوم اور فرقوں سے متعلق ہے ۔ باب دوم عیسائیت کا بانی کون ہے ؟ کے عنوان سے ہے ، جس میں پولوس اور اناجیل کا تعارف بالخصوص کر وا یا گیا ہے ، اخیر میں انجیل برنباس کی تحقیق سے متعلق مضمون ہے ، جس میں حضرت عیسی کو سولی دیے جانے کی تردید کی گئی ہے اور پولوس کو دین عیسوی کا بگاڑنے والا قرار دیا گیا ہے ۔ کتاب کا دوسرا باب نہایت اہمیت کا حامل ہے جس میں خود عیسائی کتب کے حوالہ جات سے اس بات کی مفصل تحقیق کی گئی ہے کہ کیا موجودہ عیسائی مذہب واقعہ حضرت عیسی کی تعلیمات پر مبنی ہے ؟ اگر نہیں اور یقین نہیں ، تو اس میں تحریف و ترمیم کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا اور اسے کس نے بگاڑ کر موجودہ شکل دی ؟ پولوس کو موجودہ عیسائیت کا اصل بانی قرار دیا جاتا ہے ، لیکن اس باب میں ، جس تحقیق اور دقت نظر کے ساتھ مستحکم دلائل ، تاریخی شواہد اور خود عیسائیوں کے اعترافات کے ذریعہ ، اس بات کو ثابت کیا گیا ہے ، وہ اس کتاب کی خصوصیت ہے ۔ مجلد اور عمدہ سرورق سے مزین ١٩٢ صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ دار الاشاعت کراچی سے شائع ہوئی ۔ کتاب کی اہمیت کے پیش نظر محمد شعیب عمر نے "? What is Christianity" کے عنوان سے اس کا انگریزی میں ترجمہ کیا ۔ اس کے ١٢٦ صفحات ہیں ۔ یہ ترجمہ ٢٠١٢ ء میں دارالاشاعت کراچی کی طرف سے شائع ہوا ۔[1]
مصنف | محمد تقی عثمانی |
---|---|
ملک | پاکستان |
زبان | اردو |
موضوع | عیسائیت |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): ٢٠٧۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢