عین الملک ملتانی ایک فوجی کمانڈر اور سرکاری اہلکار تھے جہنوں نے دہلی میں خلجی اور تغلق سلاطین کے خاندانوں کی خدمت کی تھی۔ انھوں نے دیوگیری اور مالوہ میں علاؤ الدین خلجی کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دیں۔ علاؤ الدین کی وفات کے بعد گجرات میں بغاوت کے شعلے بھڑکے تو عین الملک نے انھیں فرو کیا۔

ابتدائی زندگی

ترمیم

عین الملک ملتانی کی ابتدائی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتیں۔ ان کا اصل نام بھی معلوم نہیں ہے۔ عین الملک ان کا لقب ہے جبکہ ان کے نام کے ساتھ ملتانی ایک نسبت کے طور پر استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا تعلق ملتان سے تھا۔ پندرہویں صدی کے ایک بزرگ یحیی بن احمد سرہندی نے ان کا عین الملک شہاب کے نام سے ذکر کیا ہے۔ ان کے مطابق شہاب ان کے والد کا نام تھا۔

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

عین الملک نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی علاؤ الدین خلجی کے دور میں ان کے بھائی الغ خان کے سیکرٹری (دبیر) کی حیثیت سے شروع کی۔ علاؤ الدین کے درباری امیر خسرو کے مطابق وہ ایک قابل سیاست دان اور فوجی جرنیل تھے جبکہ بعد میں ضیاء الدین برنی نے انھیں ایک خاصا تجربہ کار انسان قرار دیا جو ایک مشیر کی حیثیت سے مشورہ اور پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے قابل تھا۔ خسرو کی طرح برنی کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ تلوار اور قلم دونوں میں یکتا و ہنرمند انسان تھے۔

1305ء میں علاؤ الدین نے مالوہ پر حملہ کے لیے فوج بھیجی اور وزیر اعظم کوکا کی سربراہی میں پارامرا فوج کو شکست ہوئی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ فوج کی کمانداری کس نے کی مگر ایک اندازے کے مطابق وہ ملتانی ہی تھے۔ کیونکہ علاؤ الدین نے انھیں مالوہ کا گورنر مقرر کیا تھا۔ مالوہ میں علاؤ الدین کی حکومت کو مضبوط بنانے میں ملتانی نے اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے پرمار کے سابقہ دار الحکومت دھار پر حملہ کیا جہاں انھوں نے لوہے کے ستون کو توڑا۔ انھوں نے پرمار کے حمایتی اجین، دھار اور چندیری کو علاؤ الدین کی بالادستی قبول کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے بعد عین الملک نے مانڈوی پر بھی حملہ کر دیا جہاں پرمار کے بادشاہ مہلک دیو نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس کی فوج نے پرمار کو شکست سے دوچار کیا اور مہلک دیو اور اس کے بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

حوالہ جات

ترمیم

ببلوگرافی

ترمیم