غدر (نکسل قائد)
گُماڈی وِٹل راؤ عوام الناس میں غدر کے نام سے مشہور ہے۔ اس کی پیدائش 1949ء میں ہوئی تھی۔ وہ ایک شاعر، تیلگو گویا اور مقامی نکسلیت پسندانہ رجحان والی فعالیت پسند شخصیت ہے جس کا تعلق تلنگانہ، بھارت سے ہے۔ اس نے ماقبل آزادی غدر پارٹی کو حراج تحسین پیش کرتے ہوئے غدر عرفیت اختیار کی۔ غدر پارٹی نے تحریک آزادی ہند کے دوران برطانوی ہند کی پنجاب کے علاقے میں شدید مخالفت کی تھی۔
غدر (نکسل قائد) | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1949ء |
تاریخ وفات | 6 اگست 2023ء (73–74 سال) |
رہائش | حیدرآباد، تلنگانہ، بھارت |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | تیلگو |
درستی - ترمیم |
الگ تلنگانہ ریاست کے لیے احتجاج
ترمیمجسے جیسے انیسویں صدی کے اواخر اور اکیسویں صدی کے شروع میں الگ تلنگانہ ریاست کے لیے جد و جہد پھر سے شروع ہوئی، غدر نے کھل کر الگ تلنگانہ ریاست کے لیے اپنی تائید کا اظہار کیا۔ اس نے اس کے پس پردہ یہ ارادہ ظاہر کیا کہ اس کی حمایت کرنے والے نچلے طبقوں بالخصوص دلتوں اور پسماندہ ذاتوں کو بااختیار بنانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے لیے اس نے کہا کہ وہ شدت سے ان لوگوں کے ساتھ ہے جو سماجی انصاف کے حامل تلنگانہ کے لیے کھڑے ہیں جہاں درج فہرست طبقات و درج فہرست قبائل کے پاس ایسی سیاسی نمائندگی ہے جو ریاست کے عام لوگوں اور بی سی شہریوں کے مساوی ہے۔ اس نے نوا تلنگانہ پرجا پارٹی کے ساتھ اظہار یگانگت کی اگر چیکہ اسی کے دیویندر گوڑ کی غیر منقسم آندھرا پردیش کی وزارت داخلہ سنبھالنے کے دور میں اس پر پولیس نے گولی چلائی تھی۔[1][2][3]
غدر کو حیدرآباد، دکن کے کئی اردو اخبارات اپنے دفاتر میں بلا چکے ہیں، جن میں روزنامہ سیاست بھی شامل ہے۔ وہ کئی مسائل پر کھل کر بات کر چکا ہے۔ اس نے غیر منقسم آندھرا پردیش میں مسلمانوں کے تحفظات کی حمایت کی تھی۔ وہ خاص طور نکسلیت پسندوں کے ساتھ ہوئے تمام پولیس انکاؤنٹروں کو فرضی قرار دیا ہے۔ وہ نکسل تحریک کو سرکاری دبدبے اور عوام پر ظلم و ستم کے خلاف ایک ضروری رد عمل قرار دیتے آیا ہے۔
غدر کا نغمہ "اما تلنگانہ اکالی کیکالا گانما" کو تلنگانہ کے ریاستی نغمے کے طور منتخب کیا تھا۔[حوالہ درکار]
اعزازات
ترمیموفات
ترمیمغدر طویل علالت کے باعث 6 اگست 2023ء کو حیدرآباد کے اپولو اسپتال میں انتقال کر گئے۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Fight forces opposing separate Telangana, says Gadar"۔ The Hindu۔ 18 جنوری 2008۔ 27 مارچ 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Telangana minus Hyderabad unimaginable: Gadar"۔ The Hindu۔ 20 January 2008۔ 23 جنوری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Smaller States viable, say leaders"۔ The Hindu۔ 5 فروری 2008۔ 09 فروری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Famed Folk Singer Gaddar Passes Away at Apollo Hospital"۔ www.telegraphindia.com
بیرونی روابط
ترمیم- Gaddar asked to people part in Mission Kakatiyaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ telanganastateinfo.com (Error: unknown archive URL)
- https://web.archive.org/web/20120131021928/http://www.newswala.com/Hyderabad-News/Amalapurams-arrests-an-eye-wash-alleges-Gadar-8629.html