قاضی غلام محمود ہزاروی اہلسنت کے صاحب تصنیف اور اکابرین اہلسنت میں شمار ہوتے ہیں

غلام محمود ہزاروی
لقبعالم دین، چشتی بزرگ
ذاتی
پیدائش1920ء
وفات24 اکتوبر1991ء
مذہباسلام
فرقہسلسلہ چشتیہ
مرتبہ
دورجدید دور

ولادت

ترمیم

قاضی غلام محمود بن جامع معقول و منقول قاضی محمد عبد السبحان بن قاضی مظہر جمیل بن مفتی محمد غوث تقریباً 1920ء میں بمقام کھلابٹ(ہزارہ) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے جدِّ اعلیٰ قاضی محمد غوث ریاست بھوپال کے قاضی القضاۃ(چیف جسٹس) تھے۔ آپ نے تین سال مدینہ منّورہ میں درسِ حدیث دیا۔ قاضی غلام محمود ہزاروی کے والد غلام محمود ہزاری کے والد ماجد حضرت مولانا قاضی محمد عبد السبحان علومِ عقلیہ و نقلیہ کے بحرِ ذخّار ار مناظرِ اسلام تھے۔ مناظرہ میں آپ کو دیدِ طولیٰ حاصل تھا اور صرف ایک ہی بات میں مدِّ مقابل کو لاجواب کر دیا کرتے تھے اور بڑے بڑے مناظرے آپ کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے۔ [1]

ابتدائی تعلیم

ترمیم

قاضی غلام محمود ہزاری نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں والد ماجد سے حاصل کی، دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں بھی والد صاحب سے میر زاہد وغیرہ کتب کا درس لیا۔ مولانا قطب الدین غور غشتوی سے میبذی، ہدیۂ سعیدیہ اور اقلیدس وغیرہ کتب پڑھیں اور پھر مدرسہ خیر آبادیہ دہلی(ہندوستان) میں مولانا عبد الجلیل ٹونکی(تلمیذ رشید مولانا حکیم برکات احمد ٹونکی) سے شرح تجرید جدید للقو شجی، افق المبین، فصوص الحکم، نقد النصوص، خلاصات، قباصات اور ایماضات وغیرہ کتب کا درس لیا۔

اعلیٰ تعلیم

ترمیم

حدیث شریف کی بعض کتب اپنے والد ماجد اور بعض مدرسہ خیرآبادیہ(دہلی) میں پڑھ کر وہیں سے سندِ فراغت حاصل کی۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات پاس کیے اور محکمہ اوقاف کے تحت درجہ اوّل کا محکمانہ امتحان پاس کیا۔

تدریسی زندگی

ترمیم

قاضی غلام محمود ہزاروی نے تدریس زندگی کا آغاز اپنے آبائی گاؤں سے کیا، پانچ سال دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ پور(ہزارہ) میں پڑھاتے رہے کچھ عرصہ جامع مسجد غلّہ منڈی پاکپتن شریف سے ملحق دار العلوم اہل سنّت وجماعت میں اور کچھ مدت جامعہ حنفیہ اشرف المدارس اوکاڑہ میں مسندِ تدریس پر فائز رہے عرصہ دس سال دار العلوم اہل سنّت وجماعت جہلم میں بطورِ مدرّس فرائض متعلقہ سر انجام دیتے رہے اورآپ نے10 سال دار العلوم اہل سنت وجماعت جہلم میں پڑھایاپھرجہلم میں ہی ایک ادارہ جامعہ اشاعت الاسلام عربیہ غوثیہ قائم فرمایا، اس میں8 سال مدرس وناظم رہے۔ [2] 10؍ اکتوبر 1975ء کو آپ اپنے گھر کھلابٹ کالونی تشریف لے گئے اور تصنیف و تالیف میں مشغول ہو گئے۔ علاوہ ازیں آپ چھ ماہ تک واہ فیکٹری(ٹیکسلا) کی جامع مسجد میں فرائضِ خطابت بھی سر انجام دیتے رہے۔ اہل سنّت وجماعت کی مرکزی درس گاہ جامعہ نعیمیہ لاہور میں شیخ الحدیث مقرر ہوئے

سلسلہ بیعت

ترمیم

قاضی غلام محمود ہزاروی مدظلہ کو سلسلۂ عالیہ چشتیہ میں حضرت بابو جی (گولڑہ شریف) سے بیعت اور سلسلۂ نقشبندیہ میں پیر غلام محی الدّین نقشبندی نیاریاں شریف(آزاد کشمیر) کی طرف سے خلافت کا شرف حاصل ہے۔

تصنیف و تالیف

ترمیم

مختلف علوم و فنون پر آپ نے خامہ فرسائی فرمائی ہے۔ چند کتب کی فہرست درج ذیل ہے:

  1. سُنّتِ مصطفےٰ(صلی اللہ علیہ وسلم)
  2. تفسیر مطالب القرآن
  3. فضائلِ قرآن
  4. عمدۃ الاصول فی حدیث الرسول(صلی اللہ علیہ وسلّم)
  5. اجابۃالغوث (علامہ ابنِ عابدین شامیؒ صاحبِ فتاویٰ )کی تصنیف کا ترجمہ
  6. توضیح کلمات اللہ فی تفسیر ما اھل بہ بغیر اللہ
  7. مسجد میں ذکر و اذکار
  8. فیوضاتِ غوثیہ
  9. عبد الستّار نظامی

وفات

ترمیم

آپ کی 16ربیع الاخر1412ھ مطابق 24،اکتوبر 1991ء کووفات ہوئی، تدفین جامعہ صدیقہ فیض العلوم خانپورروڈبالمقابل ٹیلی کام سٹاف کالج ہری پورہزارہ کے ایک گوشے میں ہوئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. محمد عبد الحکیم شرف قادری، مولانا: ’’تذکرۃ اکابر اہل سنت‘‘، ص 230
  2. تذکرہ بابِ علوم رئیس العلماغلام محمود ہزاروی، 10 تا30

آپ جیدعالم دین، جامع معقول ومنقول، فارضل مدرسہ خیرآبادیہ دہلی، مدرس درس نظامی، شیخ القرآن ولتفسیر، تقریباً136کتب ورسائل کے مصنف، شیخ طریقت سلسلہ نقشبندیہ وقادریہ اورمناظراہل سنت تھے،