فاطمہ الفہری
تیونس کے ایک متمول تاجر محمد الفہری کی بیٹی فاطمہ بنت محمد الفہری القریشی عرف ام البنین جس کے نام سے سے آج بہت کم لوگ واقف ہیں لیکن امت مسلمہ کے لیے قابل فخر ہے یہ بات کہ اس علم دوست مسلم بیٹی نے دنیا کی سب سے پہلی یونیورسٹی کی بنیاد رکھی۔[1]
فاطمہ الفہری | |
---|---|
(عربی میں: فاطمة الفهرية) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 800ء قیروان |
وفات | سنہ 880ء (79–80 سال) فاس |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
کارہائے نمایاں | جامعہ قرویین |
درستی - ترمیم ![]() |
داستان حیات
ترمیمفاطمہ تیونس کے شہر قیروان میں پیدا ہوئی۔[2] بعد ازاں اس کا باپ اسے اور اس کی بہن مریم کو لے کر مراکش کے شہر فاس منتقل ہو گیا۔ باپ کی وفات کے بعد دونوں بہنوں نے فیصلہ کیا کہ وراثت میں ملی دولت کو وہ مساجد اور ترویج و ترقی تعلیم میں صرف کرینگی۔[3] اپنے باپ کے ایصال ثواب اور صدقہ جاریہ کے طور پر انھوں نے جامع مسجد قیروان تعمیر کرائی۔859ء میں اس عظیم مسلم بیٹی نے مراکش کے شہر فاس میں دنیا کی سب سے پہلی یونورسٹی جامعۃ القیروان کی بنیاد رکھی جہاں سے آج بھی علم کی شمعیں روشن کی جا رہی ہیں۔[4][5][6]جامعۃ القیروان کو بحیرہ روم کا سب بڑا علمی مرکز قرار دیا گیا ہے۔یہاں تک کہ یورپ کو صفر اورباقی عربی اعداد سے متعارف کروانے والے پاپائے روم پوپ سلوسٹر ثانی نے بھی یہیں سے تعلیم حاصل کی۔
فاطمہ کا سال پیدائش 800 ہے اور سال وفات 880ء بتایا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Jeffrey T. Kenney; Ebrahim Moosa (15 Aug 2013). Islam in the Modern World (بزبان انگریزی). Routledge. p. 128. ISBN:978-1-135-00795-9. Archived from the original on 2019-01-06. Retrieved 2018-07-27.
- ↑ Jeffrey T. Kenney; Ebrahim Moosa (15 Aug 2013). Islam in the Modern World (بزبان انگریزی). Routledge. p. 128. ISBN:978-1-135-00795-9. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-07-27.
- ↑ Henry Louis Gates Jr. (ed.). Dictionary of African Biography (بزبان انگریزی). Vol. 6. pp. 357–359. ISBN:978-0-19-538207-5. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-07-27.
- ↑ Lulat, Y. G.-M.: A History Of African Higher Education From Antiquity To The Present: A Critical Synthesis Studies in Higher Education، Greenwood Publishing Group, 2005, ISBN 978-0-313-32061-3، p. 70:
As for the nature of its curriculum, it was typical of other major madrasahs such as al-Azhar and al-Qarawiyyin, though many of the texts used at the institution came from Muslim Spain.۔.Al-Qarawiyyin began its life as a small mosque constructed in 859 C.E. by means of an endowment bequeathed by a wealthy woman of much piety, Fatima bint Muhammed al-Fahri.
- ↑ Suad Joseph; Afsaneh Najmabadi (1 Jan 2003). Encyclopedia of Women & Islamic Cultures: Economics, education, mobility and space (بزبان انگریزی). Brill. p. 314. ISBN:9789004128200. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-07-27.
- ↑ Keith E. Swartley (1 Jan 2005). Encountering the World of Islam (بزبان انگریزی). Biblica. p. 74. ISBN:978-1-932805-24-6. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-07-27.