فاطمہ مرنیسی

مراکشی نسائیت پسند مصنفہ

فاطمہ مرنیسی ( عربی: فاطمة مرنيسي ; 27 ستمبر 1940ء - 30 نومبر 2015ء) ایک مراکشی نسائی مصنفہ اور ماہر عمرانیات تھیں۔

فاطمہ مرنیسی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 27 ستمبر 1940ء [1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فاس   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 30 نومبر 2015ء (75 سال)[7][8][4][5][9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رباط   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت المغرب   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سوربون
جامعہ برینڈائس   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنفہ ،  مضمون نگار ،  ماہرِ عمرانیات ،  استاد جامعہ ،  غیر فکشن مصنف ،  حقوق نسوان کی کارکن ،  نسائیت پسند [11]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [12]،  عربی [13][12][14]،  انگریزی [12]،  المغربی عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل مضمون ،  صنفی مطالعات ،  معاشریات [15]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں جامعہ محمد وی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
اراسموس اعزاز (2004)
پرانسس آف آسٹریاس لٹریری پرائز (2003)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سوانح

ترمیم

فاطمہ مرنیسی 27 ستمبر 1940ء کو فیز، مراکش میں پیدا ہوئیں۔ وہ مختلف خواتین رشتہ داروں اور نوکروں کے ساتھ اپنی متمول دادی کے حرم میں پلی بڑھیں۔ [16] انھوں نے اپنی پرائمری تعلیم قوم پرست تحریک کے قائم کردہ ایک اسکول میں حاصل کی اور ثانوی سطح کی تعلیم ایک لڑکیوں کے اسکول میں حاصل کی جس کی مالی اعانت فرانسیسی پروٹوٹریٹ کرتا تھا۔ [17] 1957 ء میں، انھوں نے پیرس میں سوربون میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں امریکا کی جامعہ برینڈیز میں، جہاں سے انھوں نے 1974ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل [18]۔

وہ رباط کی جامعہ محمد وی میں کام پر واپس آئیں اور 1974ء اور 1981ء کے درمیانمیں لیٹر فیکلٹی میں طریقیات، خاندانی سماجیات اور نفسیات جیسے مضامین پڑھائے۔ مزید یہ کہ وہ اسی جامعہ کے یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار سائنٹیفک ریسرچ میں ریسرچ اسکالر تھیں۔ [19]

مرنیسی کی پردے کے پیچھے: مسلم معاشرے میں مرد خواتین کی حرکیات ان کے پی ایچ ڈی کا مقالہ تھا جو بعد میں ایک کتاب کے طور پر شائع کا کیا گیا یہ کتاب اسلامی عقیدے کے حوالے سے مسلم خواتین کی طاقت کو تسلیم کرتی ہے۔ [20] مرنیسی صنفی اور جنسی شناختوں، خاص طور پر مراکش اور دیگر مسلم ممالک میں بحث کرنے کے لیے اپنے سماجی سیاسی نقطہ نظر کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ ایک بااثر حقوق نسواں شخصیت کے طور پر شمار کی جاتی ہیں، کیونکہ وہ ایک مشہور عوامی مقرر، اسکالر، استاد، مصنفہ اور ماہر عمرانیات تھیں۔ [21] فاطمہ مرنیسی کا انتقال 30 نومبر 2015 رباط میں ہوا۔

اشاعتیں اور ان کے اثرات

ترمیم

مرنیسی کا پہلا مونوگراف، پردے کے پیچھے ( بیونڈ دی ویل)، 1975ء میں شائع ہوا تھا۔ [22] ایک نظر ثانی شدہ اشاعت 1985ء میں برطانیہ اور 1987 ءمیں امریکا سے شائع ہوئی۔ پردے کے پیچھے عرب دنیا، بحیرہ روم کے علاقے یا عام طور پر مسلم معاشروں میں خواتین کے لیے ایک کلاسک بن چکی ہے، خاص طور پر بشریات اور سماجیات کے شعبوں میں۔

ایک اسلامی نسائیت پسند کے طور پر، مرنیسی زیادہ تر اسلام اور خواتین کے کردار سے متعلق، اسلامی فکر کی تاریخی ترقی اور اس کے جدید مظاہر کا تجزیہ کرتی تھیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جانشینی کی نوعیت کی تفصیلی چھان بین کے ذریعے، انھوں نے بعض احادیث (ان سے منسوب اقوال و روایات) کے صحیح ہونے پر شک ظاہرکیا اور انہی روایات کو اسلام میں خواتین کی محکومیت کی وجہ سمجھتیں ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ ایسی روایات قرآن میں ہوں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. بنام: Fatema Mernissi — Digitale Bibliotheek voor de Nederlandse Letteren author ID: http://www.dbnl.org/auteurs/auteur.php?id=mern001 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/fatima-mernissi — بنام: Fatima Mernissi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. بنام: Fatima Mernissi — Enciclopedia delle donne ID: https://www.enciclopediadelledonne.it/biografie/fatima-mernissi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/mernissi-fatima — بنام: Fatima Mernissi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12013520c — بنام: Fatima Mernissi — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  6. آسٹریلیا شخصی آئی ڈی: https://trove.nla.gov.au/people/920631 — بنام: Fatima Mernissi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. http://www.ara.cat/internacional/Mor-lescriptora-marroquina-Fatima-Mernissi_0_1477052419.html — اخذ شدہ بتاریخ: 30 نومبر 2015
  8. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Fatema-Mernissi — بنام: Fatema Mernissi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/22768 — بنام: Fāṭima al-Marnīsī
  10. Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/14360 — بنام: Fatima Mernissi
  11. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=zcu2009506898 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 ستمبر 2023
  12. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=zcu2009506898 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  13. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=zcu2009506898
  14. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/55502691
  15. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=zcu2009506898 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  16. Gayatri Devi (2015-12-18)۔ "Fatima Mernissi obituary"۔ the Guardian (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2021 
  17. Fatima Mernissi (1987)۔ Beyond the veil: male-female dynamics in modern Muslim society۔ Indiana University Press۔ صفحہ: 6 
  18. Brandeis Department of Sociology۔ "Featured Alumni"۔ brandeis.edu۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 3, 2014 
  19. "Muslim Women: Past and Present"۔ Fatema Mernissi۔ WISE۔ 23 جولائی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2014 
  20. "Beyond the Veil Male-Female Dynamics in a Muslim Society"۔ saqibooks.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2019 
  21. Oxford Islamic Studies۔ "Mernissi, Fatima"۔ oxfordislamicstudies.com۔ 21 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 3, 2014 
  22. Homa Khaleeli (8 مارچ 2011)۔ "Fatema Mernissi"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2014