خلائی شٹل
خلائی شٹل (space shuttle) ایک ایسی مکوک کو کہا جاتا ہے کہ جسے فضاء میں نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جاتا ہو؛ یعنی اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ خلائی شٹل اصل میں فضائی نقل و حمل کا ایک وسیلہ ہے جسے امریکی ادارے ناسا کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔ مکوک کو فارسی (قدیم) میں مکو بھی کہا جاتا ہے اور یہ دونوں الفاظ ؛ مکوک اور مکو اردو میں بھی مستعمل ملتے ہیں۔ خلائی شٹل کو انسانی فضائی پرواز کے مقاصد میں استعمال کیا جاتا ہے؛ ابتدائیییی چار خلائی شٹل اپنی نوعیت میں اختباری تھیں جو 1981ء چلائی گئیں جبکہ ان کے بعد 1982ء میں اشتغالیہ پروازوں (operational flights) کا آغاز ہوا۔
کام | Manned partially re-usable launch and reentry system |
---|---|
راکٹ ساز | United Space Alliance: Thiokol/Alliant Techsystems (SRBs) Lockheed Martin (Martin Marietta) – (ET) Rockwell/بوئنگ (orbiter) |
اصل ملک | ریاستہائے متحدہ |
حجم | |
بلندی | 184 ft (56.1 m) |
رداس | 28.5 ft (8.69 m) |
حجم | 4,470,000 lb (2,030 t) |
اسٹیج | 2 |
اہلیت | |
پےلوڈ تا زیریں زمینی مدار | 24,400 kg (53,600 lb) |
پےلوڈ تا GTO | 3,810 kg (8,390 lb) |
تاریخ لانچ | |
کیفیت | Active |
مقامات نانچ | LC-39، Kennedy Space Center SLC-6، وینڈنبرگ ایئرفورس بیس (unused) |
کل لانچ | 129 |
کامیاب | 128 |
ناکام | 1 (launch failure، Challenger) |
دیگر | 1 (سانحہ خلائی شٹل کولمبیا، Columbia) |
پہلی پرواز | اپریل 12, 1981 |
قابل ذکر پےلوڈ | Tracking and Data Relay Satellites Spacelab Great Observatories Galileo Magellan Space Station components |
Boosters - Solid Rocket Boosters | |
No. boosters | 2 |
انجن | 1 solid |
قوت دھکیل | 2,800,000 lbf each, سطح سمندر liftoff (12.5 MN) |
Specific impulse | 269 s |
Burn time | 124 s |
Propellant | solid |
First stage - External Tank | |
Engines | (none) (3 SSMEs located on Orbiter) |
Thrust | 1,225,704 lbf total, sea level liftoff (5.45220 MN) |
Specific impulse | 455 s |
Burn time | 480 s |
Propellant | LOX/LH2 |
Second stage Orbiter | |
Engines | 2 OME |
Thrust | 53.4 kN combined total vacuum thrust (12,000 lbf) |
Specific impulse | 316 s |
Burn time | 1250 s |
Propellant | MMH/N2O4 |
ناسا کے خلائی جہاز جنہیں انگریزی میں سپیس ٹرانسپورٹیشن سسٹم بھی کہا جاتا ہے، امریکی حکومت انسان بردار خلائی جہاز کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ دو پروں والے اس خلائی جہاز کو عمودی انداز میں اڑایا جاتا ہے۔ عموماً ہر پرواز میں 5 سے 7 تک خلاباز ہوتے ہیں تاہم بعض اوقات 8 خلاباز بھی جہاز میں بٹھائے گئے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ 50000 پاؤنڈ یعنی 22700 کلو وزن کو بھی یہ خلائی جہاز خلا میں نچلے مدار تک لے جاتی ہے۔ جب ان کا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو یہ خلائی جہاز خود کو مدار سے الگ کر لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ان میں خصوصی انجن لگے ہوتے ہیں۔ مدار سے الگ ہونے کے بعد یہ جہاز زمین کی فضاء میں دوبارہ داخل ہو جاتے ہیں۔ اترنے کے دوران میں خلائی جہاز گلائیڈر کی طرح کام کرتے ہوئے اپنے اڑان کے نظام کی مدد سے اترتا ہے۔
سپیس شٹل دنیا کا واحد پر دار خلائی جہاز ہے جو خلائی مدار تک پہنچ اور واپس آ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ واحد خلائی جہاز ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال ہو سکتا ہے۔ اس کے مقاصد میں مختلف مداروں تک آنا جانا، خلائی مرکز تک خلاباز اور آلات اور خوراک وغیرہ پہنچانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کئی مصنوعی سیاروں کو اس جہاز کی مدد سے زمین پر واپس لایا گیا ہے تاہم اس مقصد کے لیے خلائی جہاز کا استعمال انتہائی کم ہوتا ہے۔ ان خلائی جہازوں کی مدد سے بین الاقوامی خلائی مرکز سے بڑی مقدار میں سامان واپس زمین پر لایا جاتا ہے۔ روسی خلائی جہاز سویوز میں خلائی مرکز سے سامان زمین پر لانے کی گنجائش بہت کم ہے۔ ہر خلائی جہاز سو مرتبہ استعمال یا دس سال کی مدت کے لیے بنایا گیا تھا۔
ان خلائی جہازوں کا منصوبہ 1960ء کی دہائی کے اواخر میں شروع کیا گیا تھا۔ 1970ء کی دہائی میں ناسا کے لیے انسان بردار خلائی سفر کے لیے یہی جہاز استعمال ہوئے تھے۔ ویژن فار سپیس ایکسپلوریشن کے مطابق ان خلائی جہازوں کا استعمال 2010ء میں بین الاقوامی خلائی مرکز کی تعمیر کے بعد ختم کر دیا جانا تھا۔ ناسا کا منصوبہ ہے کہ ان خلائی جہازوں کی بجائے اورین نامی خلائی جہاز استعمال کیے جائیں تاہم فی الوقت مالی مشکلات کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔