فوق ایصالیت یا superconductivity ایک ایسا مظہر ہے کہ جو بعض مادوں میں اس وقت دیکھنے میں آتا ہے کہ جب انکا درجہ حرارت انتہائی حد تک گرا دیا جائے۔ اور فوق ایصالی کا یہ مظہر دو اہم خصوصیات کے باعث نمودار ہوتا ہے، اول اس مادے کی برقی مزاحمت کا ختم ہوجانا اور دوم مقناطیسی میدان سے استشناء، یعنی مقناطیسی میدان کا ناپید یا یوں کہ لیں کہ غیر موثر ہوجانا (اس کو میسنر اثر Meissner effect کے مطابق کہا جاتا ہے)۔

ایک مقناطیس جو ایک بلند درجۂ حرارت فوقی موصل پر معلق ہوکر ہوا میں تیر رہا ہے اس فوقی موصل کو مائع نائٹروجن کی مدد سے منفی 200 درجے تک ٹھنڈا کیا گیا ہے۔

کسی دھاتی موصل کی برقی مزاحمیت اس کا درجۂ حرارت کم ہونے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی رہتی ہے، مگر عام دھاتیں (مثلا تانبا، چاندی وغیرہ) اپنے اندر خاصی مقدار میں ملاوٹیں رکھتی ہیں جو ان کے برقی مزاحمیت کے کم ہوتے رہنے کی ایک حد معین کردیتی ہیں، یعنی درجۂ حرارت کم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی مزاحمیت (resistivity) کم ہوتے ہوتے صفر تک کبھی نہیں پہنچ پاتی۔ یہاں تک کہ انکا درجۂ حرارت مطلق صفر کے انتہائی قریب تک گرا دینے کے باوجود ان کی مزاحمت ہمیشہ غیر صفری (یعنی کچھ نہ کچھ باقی) رہتی ہے۔

جبکہ دوسری جانب ایک فوقی موصل (superconductor) کا اگر درجۂ حرارت کم کیا جائے تو اس کی برقی مزاحمت (resistance) گر کر صفر تک جاپہنچتی ہے اور ایسا عموماً 20 کیلون درجۂ حرارت پر ظہور پزیر ہوتا ہے۔ اب اس بات کو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی فوقی موصل میں برقی مزاحمت مکمل طور پر صفر تک پہنچ جائے تو پھر ایسے موصل (conductor) سے بنے ہوئے کسی برقی تار میں اگر جار برقی کو گزارہ جائے تو وہ اس میں ہمیشہ کے لیے اسی طرح قائم رہ سکتا ہے بلا کسی بیرونی توانائی کی رسائی کے ۔

بیرونی ربط

ترمیم

سوپر کنڈکٹر کی فلم یوٹیوب پر