فیض تبسم تونسوی
فیض تبسم تونسوی خطہ سرائیکی کے ایک قادر الکلام شاعر تھے۔
فیض تبسم تونسوی | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | فیض محمد | |
قلمی نام | فیض تبسم | |
ولادت | 2 فروری1931ء تونسہ شریف | |
ابتدا | ڈیرہ غازی خان، پاکستان | |
وفات | 1997ء تونسہ شریف (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، سرائیکی | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
ولادت
ترمیمفیض محمد 2فروری 1931ء کو محمد بخش کے گھر تونسہ شریف(پنجاب)، پاکستان میں پیدا ہوئے، ان کے والد اسکول میں مدرس اور عربی، فارسی کے ماہر تھے۔
تعلیم
ترمیمفیض محمد نے تونسہ شریف میں میٹرک کیا، 1952ء میں گریجویشن کر کے عام خاص باغ ہائی اسکول اور مسلم ہائی اسکول میں انگریزی پڑھاتے رہے انھیں زندگی بھر انگریزی اور اردو لٹریچر سے بے حد دلچسپی رہی۔
شاعری
ترمیمفیض تبسم تونسوی نے قلمی نام سے شاعری کو ایسا اوڑھنا بچھونا بنایا کہ لوگ فیض محمد کو بھول گئے۔ وہاں جابر علی جابر، عرش صدیقی، مذاق العیشی اور کیفی جام پوری جیسے قادر الکلام شعرا ء کی محفلیں میسر آئیں۔ محسن نقوی کے استاد شفقت کاظمی سے بھی مشورۂ سخن لیتے رہے، 1965ء میں سلیمانیہ پبلک ہائی اسکول سمن آباد لاہور کے پرنسپل بھی رہے، لیکن غمِ حالات انھیں پھر ملتان لے آئے۔ 1971ء میں کراچی چلے گئے وہاں شور اکیڈمی نے فیض تبسم تونسوی کے شعری ذو ق کو مزید جِلا بخشی۔ وہ جوش ملیح آبادی، شور علیگ، اختر الایمان، احسان دانش اور اختر شیرانی جیسے قد آور شعرا سے بے حد متاثر تھے۔
وفات
ترمیم1997ء کو وفات پا گئے۔ جب ان کے جسدِ خاکی کو کراچی سے آبائی قبرستان تونسہ لا کر دفن کیا گیا۔
نمونہ کلام
ترمیموہ تماشا ہوں کہ اک خلق تماشائی ہے
زندگی تو مجھے کس موڑ پہ لے آئی ہے
حرفِ حق آج بھی ٹھہرا ہے سزا وارِ صلیب
وہ جو پہلے تھا یزیدوں کا چلن آج بھی ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تذکرہ شعرائے تونسہ شریف حصہ اول صفحہ 63،جسارت خیالی، رنگ ادب پبلیکیشنز کراچی
ویکی ذخائر پر فیض تبسم تونسوی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |