فیہ ما فیہ یا مقالات مولانا مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی کا فارسی زبان میں ایک نثری تصنیف ہے۔ فارسی ادب میں تیرہویں صدی عیسوی کی اِس کتاب کو شاہکار خیال کیا جاتا ہے۔

فیہ ما فیہ کا ایک قدیمی نسخہ– 1316ء

ترتیب

ترمیم

مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی کی یہ تصنیف 72 مقالات کی شکل میں ہے اور یہ اِسی نام سے مشہور بھی ہے یعنی: مقالات مولانا۔ جعفر مدرس صادقی کے مطابق فیہ ما فیہ کا قدیمی قلمی مخطوطہ 1316ء کا دستیاب شدہ ہے جبکہ ایک دوسرا قلمی مخطوطہ اسرارِ جلیلہ کے نام سے دستیاب ہوا ہے جو 1350ء کا لکھا ہوا ہے۔ مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی نے خود اپنی اِس تصنیف کا بیان مثنوی مولانا روم میں یوں کیا ہے کہ:

بس سوال و بس جواب و ماجرا
بد میان زاهد و رب الوری
که زمین و آسمان پر نور شد
در مقالات آن همه مذکور شد

اس کتاب کے متعلق یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ کب اور کہاں تحریر میں لائی گئی۔ بدیع الزمان فروزانفر کے مطابق یہ کتاب سلطان ولد کی تحریر کردہ ہے جو مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی کے بڑے بیٹے تھے۔ جان بالڈوک کے مطابق یہ کتاب 1260ء سے 1273ء کے وسطی زمانہ میں قیامِ قونیہ میں تحریر کی گئی۔

انگریزی ترجمہ

ترمیم

اِس کتاب کا انگریزی ترجمہ آرتھر جان اربری نے 1961ء میں کیا جو 71 مقالات کی صورت میں شائع ہوا۔ 1998ء میں نئی دہلی سے دوبارہ انگریزی ترجمہ بنام Fiha Ma Fiha, Table Talk of Maulani Rumi شائع ہوا۔

مزید پڑھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم