قاضی شمس الدین بہرائچی
قاضی شمس الدین بہرائچی کی ولاد ت بہرائچ میں ہوئی تھی۔ قاضی شمس الدین بہرائچی عالم و فاضل اور بکمال انسان تھے۔ناصر الدین محمود بن شمس الدین التتمش[1] اپنے بھتیجے علاءالدین مسعود بن فیروز بن التتمش کی طرف سے جب بہرائچ کاوالی مقرر تھا تو اس نے شیخ شمس الدین کو بہرائچ کا قاضٰ مقرر کر دیا تھا،کیونکہ وہ ان کے علم و فضل سے بہت متاثر تھا ۔[2]لیکن جب وہ بادشاہ ہند ہوا تو اس نے 27 رجب 651ھ میں ان کواپنے پاس بلا کر قاضی ممالک کا عہدہ تفویض کیا جس کا نتیجہ ہوا کہ آپ اس کے تمام اہم ملکی امور میں معتمد ومشیر کی حیثیت اخیتار کر گئے۔ مگر وہ دوسرے امرا وحکام کو یہ بات ناگوار گذری اور وہ ان کو حسد کی نگاہ سے دیکھنے لگے۔ امیروں نے سلطان کے پاس آپ کی شکایت بھی کی۔ سلطان نے اتوار کے ے دن 23 ربیع الاول 653ھ کو آپ کو منصب قضا سے الگ کر دیا۔655ھ[1] میں بعض ارکان سلطنت نے سلطان کے خلاف علم بغاوت بلندکیا تو انھوں نے اس پر قاضی شمس الدین کو متہم کیا اور کہا کہ اس بغاوت پر قاضی شمس الدین نے ہی ان کو آمادہ کے ا تھا۔ اس الزام کی بنا پر سلطان نے بروز اتوار 2 جمادی الاخر 655 ھ کو آپ کو دہلی سے شہر بدر کر کے بہرائچ بھیج دیا،جہاں وہ آخری عمر تک مقیم رہے۔[1]
قاضی شمس الدین بہرائچی | |
---|---|
پیدائش | قاضی شمس الدین بہرائچ اتر پردیش بھارت |
وفات | بہرائچ،اتر پردیش بھارت |
پیشہ | ، |
دور | دہلی سلطنت |
حوالہ جات
ترمیم- نزہتہ الخواطر جلد اول
- طبقات ناصری جلد اول