قاضی عبد الصمد دہلوی فتاویٰ عالمگیری کی مجلس مؤلفین کے حصہ دارتھے
قاضی عبد الصمد جونپوری جید عالم اورفقہ و اصول کے ماہرین میں سے تھے درس نظامی کی مشہور کتاب رشیدیہ کے مصنف محمد رشید بن مصطفے ٰ عثمانی جونپوری کے بھتیجے اور شاگرد تھے ایک مدت تک محمد رشید جونپوری سے وابستہ رہے اپنے معاصرین میں مروجہ علوم پر فوقیت رکھتے تھے جب دہلی میں گئے تو اس جماعت میں شامل ہوئے جس نے فتاویٰ عالمگیری کو مدون کیا بعد میں دکن کے ایک شہر میں عہدہ قضا پر لگائے گئے اور کافی عرصہ اس پر متمکن رہے۔ اس کے بعد لکھنؤ چلے گئے آٹھ سال تک وہاں رہے اورنگزیب نے انھیں کئی گاؤں عطا کیے انھوں نے بلاد دکن میں ہی وفات پائی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 15 صفحہ 152 دانش گاہ پنجاب لاہور