یروشلم تصادم، 2021ء

(قدس تصادم، 2021ء سے رجوع مکرر)

مئی 2021ء کو فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان میں شدید جھڑپیں اور تصادم وقوع پزیر ہوئے۔ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ اسرائیلی سپریم کورٹ کا وہ متوقع فیصلہ تھا جس میں فلسطینیوں کو مشرقی یروشلیم کے علاقے شیخ جراح سے بے دخلی کے بارے میں حکم جاری کرنا تھا۔بین الاقوامی قانون کے تحت ، یہ متنازع علاقہ ، جس پر اس وقت اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے دراصل فلسطین کے ان علاقوں کا ایک حصہ ہے جو اس وقت اسرائیل کے غاصبانہ قبضے میں ہے۔ [3][4]یہ تصادم اتفاق سے عین اس دن وقوع پزیر ہوئے جب اسرائیلی یوم یروشلم منا رہے تھے اور فلسطینی لیلۃ القدر کی عبادات میں مصروف تھے۔ ان جھڑپوں میں 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں زیادہ تعداد فلسطینیوں کی تھی۔ [1] دنیا بھر سے شدید رد عمل آیا اور اقوام عالم نے اس کی شدید مذمت کی۔ 9 مئی کو اسرائیلی قوم پرستوں کے پرچم مارچ سے پہلے اسرائیلی دستوں نے مسجد اقصی پر دھاوا بول دیا، مسجد اقصی مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔

2021 قدس تصادم
بسلسلہ اسرائیل-فلسطین کا تنازع
11 مئی 2021ء کو اسرائیل کے شہر لود میں اسرائیلی پولیس دستے
تاریخ6 مئی 2021–حال
مقام
تنازع میں شریک جماعتیں
متاثرین
زخمی305+ [1]
گرفتار23[2]

پس منظر ترمیم

اسرائیل کی سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ زیر سماعت تھا جس میں عدالت کو مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح سے بیدخل شدہ 6 خاندانوں کے بارے میں 10 مئی 2021ء کو فیصلہ کرنا تھا۔ ‎شیخ جراح صدیوں سے متنازع ہے۔ دو یہودی ٹرسٹیوں نے مل کر شیخ جراح کا کچھ حصہ 1876ء میں عرب جاگیر داروں سے خرید لیا تھا۔ سنہ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران میں اس علاقے پر اردن نے قبضہ کر لیا۔ یہاں اردن نے اقوام متحدہ کی مدد سے ان فلسطینی مہاجروں کے لیے 28 گھر تعمیر کیے جو نو تشکیل شدہ اسرائیلی ریاست سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ لیکن 1967ء میں 6 روزہ جنگ کے دوران یہ علاقہ پھر سے اسرائیل کے قبضے میں چلا گیا اور یہاں کے مالکانہ حقوق دوبارہ یہودی ٹرسٹیوں کو دے دیے گئے۔ یہودی ٹرسٹیوں نے ان گھروں کو دائیں بازو کی ایک آباد کار تنظیم ہو فروخت کر دیا۔ جو اس وقت سے فلسطینی رہائشیوں کو بے دخل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اسرائیلی قانون کے تحت یہودی 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ سے پہلے مشرقی یروشلم میں واقع یہودی ملکیتی جائدادوں کو دوبارہ سے حاصل کرسکتے ہیں جب کہ فلسطینیوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اسرائیل میں واقع اپنی کسی ملکیتی جائداد کو دوبارہ سے حاصل کر سکیں ۔[5][6][7]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Ilan Ben Zion (10 مئی 2021)۔ "More than 300 Palestinians hurt in Jerusalem holy site clash"۔ Associated Press۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2021 
  2. Aaron Boxerman (10 مئی 2021)۔ "25 wounded, 23 arrested in Arab protests in Jerusalem and across Israel"۔ The Times of Israel۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2021 
  3. 'Stop evictions in East Jerusalem neighbourhood immediately, UN rights office urges Israel,' UN News, 7 May 2021.
  4. Linah Alsaafin, 'What is happening in occupied East Jerusalem's Sheikh Jarrah?,' الجزیرہ, 1 May 2021.
  5. Patrick Kingsley (7 May 2021)۔ "Evictions in Jerusalem Become Focus of Israeli-Palestinian Conflict"۔ نیو یارک ٹائمز۔ Jerusalem۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مئی 2021 
  6. Shira Rubin (9 May 2021)۔ "How a Jerusalem neighborhood reignited the Israeli-Palestinian conflict"۔ دی واشنگٹن پوسٹ۔ Jerusalem۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مئی 2021 
  7. Aaron Boxerman، Michael Bachner، Judah Ari Gross (2021-05-09)۔ "Supreme Court delays session on Sheikh Jarrah evictions amid Jerusalem violence"۔ The Times of Israel۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2021