قطمیر اصحاب کہف کے کتے کا نام ہے جسے عبرانی میں(Caleb)اور انگریزی میں(Dog) کہتے ہیں۔
قرآن مجید سورۃ الکہف کی آیت 22 میں اس کا ذکر ہے
وَكَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بالْوَصِيْدِ: اور ان کا کتا غار کے دہانے کے اندر اپنے دونوں اگلے ہاتھ پھیلائے پڑا ہے۔
اکثر اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ اصحاب کہف کا کتا واقعی کتا ہی تھا‘ بعض علما نے کہا کتا نہ تھا‘ شیر تھا‘ کلب ہر درندہ کو کہتے ہیں‘ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتبہ بن ابی لہب کو بددعا دی تھی اور فرمایا تھا‘ الٰہی اپنے کسی کلب کو اس پر مسلط کر دے (بددعا قبول ہوئی) عتبہ کو شیر نے پھاڑ کھایا۔ اوّل قول معروف ہے اور دوسرا قول ابن جریج کا ہے۔ ابن عباس نے فرمایا وہ چت کبرا کتا تھا۔ ایک اور روایت میں آیا قبطی سے بڑا اور کردی (کتے) سے چھوٹا۔ مقاتل نے کہا اس کا رنگ زرد تھا‘ قرطبی نے کہا گہرا زرد مائل بسرخی تھا۔ کلبی نے کہا اس کا رنگ دھنی ہوئی اون (یا روئی) کی طرح تھا۔ بعض نے کہا حجری رنگ تھا۔ ابن عباس کے قول پر اس کا نام قطمیر اور علی المرتضی کے قول پر اس کا نام ریان تھا اوزاعی نے کہا تقور تھا سدی نے کہا ثور تھا اور کعب نے کہا صہبا تھا۔

خالد بن معدان نے کہا سوائے اصحاب کے کتے اور بلعم (بن باعورا) کے گدھے کے اور کوئی چوپایہ جنت میں نہیں جائے گا۔

سدی کا قول ہے اصحاب کہف کروٹ لیتے تھے تو کتا بھی ان کے ساتھ کروٹ لیتا تھا۔ اصحاب کہف دائیں طرف کروٹ لیتے تھے تو کتا اپنا دایاں کان موڑ کر (دائیں) بل پر ہوجاتا تھا اور اصحاب کہف بائیں کروٹ لیتے تھے تو کتا اپنا بایاں کان توڑ کر (بائیں) بل پر ہوجاتا تھا۔[1]

علی المرتضی اصحاب کہف کے یہ نام بتلاتے تھے۔ یملیخا، مکثلمینا، مثلینیا، بادشاہ کے دائیں طرف والوں میں سے تھے اور مرنوش، برنوش، شاذنوش بائیں طرف والوں میں سے اور ساتواں ایک چرواہا تھا اس کا نام کعسطیطیونس تھا۔جو راستہ میں ان کے ساتھ ہو لیا تھا اور ان کے کتے کا نام قطمیر تھا اور شہر کا افسوس۔ (بیضاوی)۔[2]

جبکہ معجم الاوسط میں ابن عباس کا قول نقل ہے

أَنَا مِنْ أُولَئِكَ الْقَلِيلِ مكسمليثا، وَتمليخا وَهُوَ الْمَبْعُوثُ بِالْوَرِقِ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَمرطولس، وَيثبونس، وَذرتونس، وَكفاشطيطوس، وَمنطنواسيسوس وَهُوَ الرَّاعِي وَالْكَلْبُ اسْمُهُ قِطْمِيرُ[3]

انسانوں میں سے اسے جاننے والے چند لوگ ہیں اور اس سے مراد اہل کتاب کا گروہ ہے ؛ اور ابن عباس کہتے ہیں : ان چند آدمیوں میں سے میں بھی ہوں، وہ سات آدمی تھے اور ان میں آٹھواں ان کا کتا تھا، پھر آپ نے ان سات کے ناموں سمیت ذکر کیا۔ اور رہا کتا تو اس کا نام قطمیر ہے،

ابن عباس نے کہا ہے۔ اور کتے کا نام حمران تھا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا نام قطمیر تھا۔

ابن ابی حاتم نے مجاہد سے روایت کیا کہ (آیت) ’’ وکلبہم‘‘ یعنی ان کے کتے کا نام طمور تھا۔

ابن منذر نے ابن جریج سے روایت کیا کہ میں نے ایک عالم آدمی سے پوچھا کہ وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ اصحاب کہف کا کتا شیر تھا تو انھوں نے فرمایا اللہ کی قسم وہ شیر نہیں تھا لیکن وہ سرخ کتا تھا ان کے ساتھ ان کے گھروں سے نکلا تھا اس کو قطمور کہا جاتا تھا۔
اصحاب کہف کے کتے کا ذکر

ابن ابی حاتم نے کثیر النواء سے روایت کیا کہ اصحاب کہف کا کتا زرد رنگ کا تھا۔

ابن ابی حاتم نے سفیان کے طریق سے سفیان سے روایت کیا کہ کوفہ میں ایک آدمی کو عبید کہا جاتا تھا اور وہ جھوٹ کے ساتھ متہم نہ تھا اس نے کہا میں نے اصحاب کہف کے کتے کو دیکھا ہے گویا کہ وہ موٹی چادرکی طرح سرخ تھا۔

ابن ابی حاتم نے جویبر کے طریق سے عبید السواق سے روایت کیا کہ میں نے اصحاب کہف کے کتے کو چھوٹا دیکھا ہے جو اپنے بازؤں کو پھیلائے ہوئے تھا غار کے دروازہ کی کھلی جگہ میں عبید السواق اشارہ کرکے بتاتے تھے کہ وہ اس طرح کانوں کو حرکت دیتا تھا۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی الکہف،18
  2. تفسیر حقانی ابو محمد عبد الحق حقانی الکہف20
  3. المعجم الأوسط مؤلف:سليمان بن احمد ابو القاسم الطبرانی ناشر: دار الحرمين -قاہرہ
  4. تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی الکہف،17