لانگ مارچ (پاکستان 2013)
سال 2013ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی غیر آئینی تشکیل کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا، جو 5 دن تک جاری رہا۔ پانچویں دن حکومت وقت ڈاکٹر طاہرالقادری کے دلائل کے سامنے مجبور ہوئی اور آئینی اصلاحات کے لیے ایک معاہدہ طے پایا جسے ’’اعلامیہ اسلام آباد لانگ مارچ‘‘ کا نام دیا گیا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے اس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دستخط کیے۔[1]
اعلامیہ
ترمیم- قومی اسمبلی کو (اپنی مقررہ میعاد) 16 مارچ سے قبل کسی بھی وقت تحلیل کر دیا جائے گا، تاکہ اس کے بعد نوے دن کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد کروایا جا سکے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت امیدواروں کی pre-clearance کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا تاکہ الیکشن کمیشن امیدواروں کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کا یقین کرسکے۔ کسی بھی امیدوار کو اپنی انتخابی مہم کے آغاز کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک ان کی یہ چھانٹی نہیں ہو جاتی اور الیکشن کمیشن ان کی اہلیت کا فیصلہ نہیں کرتا۔
- حکومتی اتحاد اور پاکستان عوامی تحریک دونوں مکمل اتفاق رائے سے دو دیانت دار اور غیر جانبدار امیدواروں کے نام نگران وزیر اعظم کے طور پر تجویز کریں گے۔
- الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے بارے میں ایک اجلاس اگلے ہفتے اتوار ستائیس جنوری 2013 کو بارہ بجے منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد ہوگا۔ اس کے بعد ہونے والے تمام اجلاس بھی منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ میں ہی ہوں گے۔ آج کے فیصلے کی پیروی میں وزیر قانون مندرجہ ذیل وکلا کو ایک اجلاس میں ان معاملات پر غور کے لیے بلائیں گے: ایس ایم ظفر، وسیم سجاد، اعتزاز احسن، فروغ نسیم، لطیف آفریدی، ڈاکٹر خالد رانجھا اور ہمایوں احسان۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ستائیس جنوری کے اجلاس میں قانونی صلاح و مشورے کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے۔
- انتخابی اصلاحات کے بارے میں اتفاق کیا گیا کہ انتخابات سے پہلے آئین کے مندرجہ ذیل شقوں پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
- آئین کی شق 62، 63 اور (3) 218
- عوامی نمائندگی کے ایکٹ 1976ء کے سیکشن 77 تا 82 اور دوسرے سیکشنز جو انتخابات کی آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور ایماندارنہ بنیادوں پر انعقاد اور ہر قسم کے بدعنوان معمولات کے تدارک سے متعلق ہیں۔
- سپریم کورٹ کی 2011 ءکی قانونی درخواست پر 8 جون 2012ء کو صادر ہونے والے فیصلے پر من و عن عمل درآمد کروایا جائے گا۔
- لانگ مارچ کے اختتام کے بعد جانبین کے ایک دوسرے کے خلاف تمام قسم کے مقدمات ختم کر دیے جائیں گے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے اور مارچ میں شریک کسی فرد یا تنظیم کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے۔
اس اعلامیے پر خوش اسلوبی اور مفاہمت کی رو سے عمل درآمد کیا جائے گا۔[2]