سرنگِ لواری یا لواری سُرنگ (انگریزی: Lowari Tunnel، کھوار:راولیی ٹنل) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال اور ضلع دیر کے درمیان درہ لواری میں پہاڑوں کے نیچے سے گزرتی ہے۔ مٹر گاڑیوں کے زیر استعمال یہ سرنگ چترال اور دیر کو ملاتی ہے۔

فائل:Alamun Valley Khot Chitral.jpg
چترال

یہ دو سرنگیں ہیں۔ ان میں سے ایک کی لمبائی 8.5 کلومیٹر اور دوسری کی لمبائی 3 کلومیٹر ہے۔ یہ پاکستان کی طویل ترین سرنگ ہے۔ یہ منصوبہ 1970ء کی دہائی سے زیر غور رہا تھا، ذوالفقار علی بھٹو نے اس منصوبہ کا اعلان کیا مگر تین دہائیوں تک اس پر کام کا آغاز نہ ہو سکا یہاں تک کہ پرویز مشرف کے دور میں اس پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا، لیکن پی پی پی دور میں اس پر کام بند کر دیا گیا، بالآخر مسلم لیگ ن کی 2013ء تا 2018ء کی حکومت نے اس پراجیکٹ کو مکمل کیا۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد دیر سے چترال کا زمینی سفر لگ بھگ ڈھائی سے تین گھنٹے کم ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے سردیوں میں برف باری کے بعد لواری پاس ٹریفک کے لیے بند ہو جایا کرتا تھا جس کے سبب چترال کا ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ زمینی راستہ منقطع ہو جایا کرتا تھا اور کھانے پینے کی اشیاء کی رسد براستہ افغانستان ہوا کرتی تھی۔ سرنگ بننے سے قبل لواری پاس سے گزرتے ہوئے بالخصوص سردیوں کے موسم میں ہر سال آدھ درجن انسان لقمہ اجل بن جایا کرتے تھے۔