ماریہ ریسا
ماریا انجلیتا ریسا (پیدائش:2 اکتوبر 1963ء کو پیدا ہونے والی ایک فلپائنی-امریکی صحافی اور نوبل امن انعام یافتہ ہیں۔ وہ ریپلر کی شریک بانی اور سی ای او ہیں[9] اس سے قبل اس نے سی سی این کے لیے جنوب مشرقی ایشیا میں ایک اہم تفتیشی رپورٹر کے طور پر کام کرتے ہوئے تقریباً دو دہائیاں گزاریں[10]
ماریہ ریسا | |
---|---|
(انگریزی میں: Maria Angelita Ressa) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (لاطینی امریکی ہسپانوی میں: María Angelita Delfín Aycardo) |
پیدائش | 2 اکتوبر 1963ء (61 سال) منیلا [1] |
شہریت | فلپائن ریاستہائے متحدہ امریکا [2] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پرنسٹن |
پیشہ | صحافی [3]، شریک مدیر [4]، استاد جامعہ [4] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [5]، تگالوگ زبان |
شعبۂ عمل | صحافت [4] |
الزام و سزا | |
جرم | ازالہ حیثیت عرفی ( فی: 15 جون 2020) |
اعزازات | |
نوبل امن انعام (2021)[6] 100 خواتین (بی بی سی) (2019)[7] فل برائٹ اسکالرشپ [8] فور فریڈم اعزاز - آزادی اظہار |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ماریہ ریسا اکتوبر 1963ء میں منیلا میں پیدا ہوئیں[11] ریسا کے والد فل سنیکو آیکارڈو، ایک چینی فلپائنی، اس وقت انتقال کر گئے جب وہ ایک سال کی تھیں۔ وہ صرف ٹیگالوگ بولتی ہوئی بڑی ہوئی اور منیلا کے سینٹ اسکولسٹیکا کالج سے تعلیم حاصل کی[12] اس کے بعد اس کی والدہ ہرمیلینا، ریسا اور اپنی بہن کو اپنے والد کے خاندان کے ساتھ چھوڑ کر امریکا چلی گئیں، لیکن وہ اکثر اپنے دو بچوں سے ملنے جاتی تھیں۔ اس کے بعد، اس کی ماں نے پیٹر ایمس ریسا نامی ایک اطالوی-امریکی شخص سے شادی کی اور فلپائن واپس آگئی[13] وہ اپنے دونوں بچوں کو نیو جرسی، ریاستہائے متحدہ لے آئی جب ریسا دس سال کی تھی۔ ریسا کو اس کے سوتیلے باپ نے گود لیا تھا اور اس نے اس کا آخری نام لیا تھا۔ اس کے والدین پھر ٹامس ریور، نیو جرسی میں منتقل ہو گئے، جہاں وہ قریبی پبلک اسکول، ٹامس ریور ہائی اسکول نارتھ گئی۔ ریسا کو انگریزی زبان سیکھنی پڑی اور ہائی اسکول میں تھیٹر گلڈ اور اسٹوڈنٹ کونسل کے رکن کے طور پر سامنے آئی[14]
انسٹھ سالہ ماریہ نے ’ریپلر‘ نامی ایک آن لائن نیوز ادارہ 2012ء میں قائم کیا تھا جس نے فلپائن کے صدر رودریگو دوترتے کے خلاف مالی بدعنوانی کی خبریں چھاپ کر شہرت حاصل کی اور خود بھی سرکاری پکڑ دھکڑ کی لپیٹ میں آ گیا۔ ریپلر اور ماریہ کے خلاف درجنوں کیس بنائے گئے جن میں ٹیکس فراڈ کے کیس بھی شامل تھے[15] 2021ء میں امن کا نوبل انعام جیتنے والی ماریہ کی اس فتح کو انسانی حقوق اور پریس کی آزادی کی فتح سمجھا جا رہا ہے۔تاہم فلپائن کی ٹیکس عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ ماریہ اور ریپلر کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ 2004ء میں انھوں نے فلپائن کی بڑی میڈیا کمپنی اے بی ایس سی بی این میں شمولیت اختیار کی اور چھ سال تک اسے ملک کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک بنانے میں مدد کی حالانکہ صدر رودریگو دوترتے 2020ء میں ان کے کام پر پابندی لگا دی تھی[16] یہ ریسا کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ فلپائن میں میڈیا پر ان کے مضبوط اثر کے باعث نوجوان صحافی ان کے مشورے اور مثال پر عمل پیرا ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Maria Ressa – Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 28 جنوری 2022
- ↑ https://www.manilatimes.net/2022/03/02/opinion/columns/comelec-spokesman-responsible-for-scandalous-illegal-deal-with-rappler/1834811
- ↑ Muck Rack journalist ID: https://muckrack.com/maria-ressa — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اپریل 2022
- ^ ا ب این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0311488 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جنوری 2024
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/123908434 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مئی 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 8 اکتوبر 2021 — To journalister får årets Nobels fredspris — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اکتوبر 2021
- ↑ BBC 100 Women 2019
- ↑ https://www.aaldef.org/blog/emil-guillermo-asian-american-filipina-maria-ressa-wins-nobel-peace-prize/
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-1
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-2
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-guardianCyberLibel-3
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-aljazeeraconvicition2020-4
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-DeutscheWelleConviction2020-5
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-19
- ↑ https://www.independenturdu.com/node/126581
- ↑ https://en.wikipedia.org/wiki/Maria_Ressa#cite_note-dagsavisen-16