محب ہند (اخبار)
محب ہند برطانوی راج میں دہلی سے شائع ہونے والا اردو زبان کا ایک ماہانہ علمی و ادبی اخبار تھا۔ یہ اخبار یکم ستمبر 1847ء کو ریاضی کے مشہور عالم اور محقق، دہلی کالج میں سائنس کے استاد ماسٹر رام چندر نے مطبع دہلی اردو اخبار سے جاری کیا۔ ابتدا میں اس کا نام خیر خواہِ ہند تھا لیکن بعد میں اس شمارے کا نام بدل کر محبِ ہند رکھ دیا گیا۔[1][2]
قسم | ماہانہ |
---|---|
بانی | ماسٹر رام چندر |
ناشر | مطبع دہلی اردو اخبار، مکان مولوی محمد باقر، دہلی |
مدیر | ماسٹر رام چندر |
آغاز | یکم ستمبر، 1847ء |
زبان | اردو |
اختتام | یکم اگست، 1850ء |
صدر دفتر | دہلی، برطانوی ہندوستان |
تاریخ
ترمیمماسٹر رام چند اپنی بیدا مغزی، وسیع النظری جذبہ اشاعتِ علم کی وجہ سے فوائد الناظرین کی تنگ دامانی پر زیادہ عرصہ تک قناعت نہ کر سکے، کیوں کہ ان کی حب الوطنی، انسان دوستی اور حریتِ فکر انھیں ہر لحظہ متفکر اور بے قرار رکھتی تھی۔وہ سرکار کمپنی بہادر کی ثناخوانی، وفاداری اور اطاعت کے باوجود ہندوستان کی آزادی کے متمنی اور آرزو مند تھے اور اشاعتِ علم کو اس کا بہترین وسیلہ اور ذریعہ سمجھتے تھے۔ چنانچہ یکم ستمبر 1847ء کو خیر خواہِ ہند کے نام سے ایک علمی اور ادبی مصور ماہانہ اخبار یا رسالہ جاری کیا۔ اشاعت سے قبل شوق و طلب میں اضافہ کے لیے فوائد الناظرین میں اس اخبار کی تشہیر کی گئی۔ابتداً یہ رسالہ مولوی محمد باقر کے مطبع دہلی اردو اخبار میں پنڈت موتی لال پرنٹر کے اہتمام سے شائع ہوتا تھا۔ لیکن بعد میں مطبع العلوم میں چھپنے لگا۔ اس کی ایک روپیہ ماہانہ قیمت مقرر تھی۔[3]
نام کی تبدیلی
ترمیمابھی خیر خواہِ ہند کے دو شمارے ہی جاری ہوئے تھے کہ اہلِ نظر نے مدیر کو مطلع کیا کہ اس نام کا ایک رسالہ مرزاپور سے جاری ہے، چنانچہ مدیر نے نومبر 1847ء سے خیر خواہ ہند کا نام بدل کر محبِ ہند رکھ دیا۔ اس سلسلے میں فوائد الناظرین 18 اکتوبر 1847ء کے شمارے میں بعنوان تبدیلی نام رسالہ خیر خواہِ ہند کی رام چند نے یہ سطور لکھیں تھیں:
” | چوں کہ ہم کو اس امر کی بالکل اطلاع نہ تھی کہ کوئی اخبار خیر خواہِ ہند ہندوستان میں اجرا ہوتا ہے تو اس واسطے ہم نے اپنے رسالے کا نام خیر خواہ ہند رکھا تھا۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ایک اخبار مسمی خیر خواہِ ہند مرزا پور میں جاری ہوتا ہے تو ہم کو مناسب نہیں ہے کہ ہم اپنے رسالے کا نام بھی خیر خواہِ ہند رکھیں۔ اس واسطے ہم نے نام اس رسالے کا تبدیل کیا اور بجائے خیر خواہِ ہند کے محبِ ہند رکھا۔واسطے اطلاع کے اس کے خریداروں کی خدمت میں گزارش کی۔ فقط۔[4] | “ |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 137
- ↑ صدیق الرحمٰن قدوائی، ماسٹر رامچندر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی،اگست 1961ء، ص 66
- ↑ نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 188-189
- ↑ صدیق الرحمٰن قدوائی، ماسٹر رامچندر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی،اگست 1961ء، ص 66-67