محقق حلی
ابو القاسم جعفر بن حسن بن یحیی بن سعید حلی ساتویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ فقیہ، اصولی اور عظیم شاعر ہیں جو محقق حلی اور محقق اول کے عنوان سے مشہور ہیں۔ وہ اپنے زمانے کے عظیم ترین اور مشہور ترین فقیہ اور مجتہدین کے درمیان میں خاص عظمت و اعتبار کے مالک ہیں، یہاں تک کہ لفظ "محقق" کو ان کے لیے بغیر کسی نشانے اور قرینے کے استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کی تحقیقی اور علمی شخصیت مد نظر ہے۔
محقق حلی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1205ء [1][2][3] حلہ |
تاریخ وفات | سنہ 1277ء (71–72 سال)[1][2][4][3] |
شہریت | عراق |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | عبد الکریم ابن طاؤس |
پیشہ | فقیہ |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
درستی - ترمیم |
علامہ حلی، ابن داؤد حلی، سید عبدالکریم بن طاؤس اور ابن سعید حلی جیسے اکابرین ان کے شاگردوں کے زمرے میں شامل ہیں۔ خواجہ نصیر الدین طوسی ان کے لیے خاص احترام کے قائل تھے۔
عظیم ترین فقہی متون، جیسے شرائع الاسلام، المختصرالنافع فی فقہ الامامیہ ان کی تالیفات میں شامل ہیں۔
ولادت اور تعلیم
ترمیممحقق حلی سنہ 602 ہجری قمری میں عراق کے شہر حِلّہ میں پیدا ہوئے۔ وہ ابتدا ہی سے اعلیٰ ذہانت اور حیرت انگیز استعداد اہلیت کے مالک تھے۔ بچپن ہی سے اپنے زمانے کے معمول کے علوم کے حصول میں مصروف ہوئے۔ انھوں نے عربی ادب (جو ان کی مادری زبان تھی) بخوبی سیکھ لیا۔ علم ہیئت، ریاضیات اور منطق و کلام کو ضرورت کے مطابق سیکھا؛ اور پھر فقہ اور اصول کو اپنے والد حسن بن یحیی اور اپنے زمانے کے مشہور علما ابن نما حلی اور سید فخار موسوی جو نامور فقیہ ابن ادریس حلی کے شاگرد تھے سے فیض حاصل کرتے ہوئے پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔
اساتذہ
ترمیم- ان کے والد شمس الدین حسن بن یحیی حلی۔
- ابو المکارم ابن زہرہ۔ البتہ شہید مطہری لکھتے ہیں: محقق حلی ایک واسطے سے ابن زہرہ اورابن ادریس کے شاگرد ہیں۔ الکنی والالقاب میں ابن نما کے احوال کے ذیل میں منقول ہے: "محقق کرکی نے حلی کے وصف میں لکھا ہے کہ فقہ اہل بیت میں محقق کے عالم ترین استاد محمد بن نما حلی اور ان کے کے جلیل ترین استاد ابن ادریس حلی ہیں"۔ بظاہر محقق کرکی کا مقصود یہ ہے کہ ابن نما کے جلیل ترین استاد ابن ادریس ہیں کیونکہ ابن ادریس سنہ 598 ہجری قمری میں اور محقق سنہ 676 ہجری قمری میں وفات پاچکے ہیں اور محقق نے قطعی طور پر ابن ادریس کے درس سے استفادہ نہیں کیا ہے؛ اور ریحانۃ الادب میں مکتوب ہے کہ "[یہ جو کہا جاتا ہے کہ] محقق حلی اپنے دادا اور والد اور سید فخار بن معد موسوی اور ابن زہرہ کے شاگرد ہیں، درست نہیں ہے کیونکہ ابن زہرہ سنہ 585 ہجری قمری میں وفات پاچکے ہیں اور محقق نے ان کے حوزہ درس کا ادراک نہیں کیا ہے؛ بعید از قیاس نہیں ہے کہ محقق حلی کے والد ابن زہرہ کے شاگرد رہے ہوں۔[5]
- ابوحامد نجم الاسلام محمد حلبی۔
- ابن نما، محمد بن جعفر حلی۔
- شمس الدین ابوعلی فخار بن معد موسوی۔
- سید مجد الدین علی بن حسن عریضی۔
- تاج الدین حسن بن علی بن دربی۔۔[6][7]
شاگرد
ترمیممحقق حلی کے شاگردوں کی تعداد ان کی زندگی کے مختلف مراحل میں 400 تھی؛ ان کے شاگردوں میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں:
- ان کے بھانجے علامہ حلی۔
- ابن داؤد حلی۔
- ابن ربیب آدمی۔
- سید عبدالکریم بن احمد بن طاؤس۔
- سید مجد بن علی بن طاؤس۔
- مجد بن الشیخ الامام ملک الادبا۔
- شیخ عبدالعزیز بن سرایا حلی۔
- حسن ابی طالب یوسفی (صاحب کشف الرموز فی شرح النافع)۔
- محمد بن علی کاشی۔
- فخر المحققین۔
- ان کے بھانجے اور علامہ حلی کے بھائی علی بن یوسف حلی۔
- محمد بن شمس الدین محمد کوفی۔۔[8][9]
تالیفات
ترمیممحقق کے تحریری اور فکری آثار بہت عمیق اور ان کی انشاء بہت سلیس ہے اور ان کی متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں اور صاحب کتاب ریحانۃ الادب، محمد علی مدرس تبریزی اور صاحب کتاب ریاض العلماء، میرزا عبداللہ اصفہانی افندی، نے ان میں سے 14 کتب کا تذکرہ کیا ہے جن میں سے بعض ابھی تک حوزات علمیہ کے نصاب میں شامل ہیں۔
متذکرہ کتب کے نام کچھ یوں ہیں:
- شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام
- المختصر النافع فی فقہ الامامیہ
- النافع فی مختصر الشرائع
- المعتبر فی شرح مختصر النافع
- المعارج فی اصول الفقہ
- نہج الوصول الی معرفۃ علم الاصول
- تلخیص الفہرست جو شیخ طوسی کی کتاب الفہرست کی تلخیص ہے۔
- استحباب التیاسر لاہل العراق
- شرح نکت النہایہ (فقہ امامیہ)
- الکہنہ في المنطق
- مختصر المراسم کتاب المراسم'' (کتاب بقلم سلّار بن عبدالعزیز دیلمی کی تلخیص۔
- المسائل الغریہ
- المسائل المصریہ
- المسلک فی اصول الدین
- نکت النہایہ۔[10]
وفات
ترمیممحقق سنہ 676 ہجری قمری میں بروز جمعرات، 74 برس کی عمر میں وفات پاگئے اور حلہ میں مدفون ہوئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb130096232 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w67m0dsg — بنام: Muhaqqiq al-Hilli — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب سی ای آر ایل - آئی ڈی: https://data.cerl.org/thesaurus/cnp01358384 — بنام: Ǧaʿfar Ibn-al-Ḥasan al- Ḥillī al-Muḥaqqiq al-Auwal
- ↑ بنام: 1205?-1277 Jaʻfar ibn al-Ḥasan al-Ḥillī al-Muḥaqqiq al-Awwal — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/195720 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مطہری، مرتضی، آشنایی با علوم اسلامی، ج3، ص81-82.
- ↑ امین، سید محسن، اعیان الشیعة، ج4، ص91۔
- ↑ خوانساری، محمدباقر، روضات الجنات، ج2، ص188۔
- ↑ افندی، عبد اللہ، ریاض العلما، ج1، ص104۔
- ↑ خوانساری، محمدباقر، روضات الجنات، ج2، ص183۔
- ↑ مدرس، محمدعلی، ریحانہ الادب، ج5، ص235.