محمد ادریس فاروقی
محمد ادریس فاروقی اہل حدیث عالم دین، خطیب و حکیم و مصنف تھے۔
محمد ادریس فاروقی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1944ء [1] سوہدرہ |
وفات | 5 جون 2010ء (65–66 سال)[1] لاہور |
وجہ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم ، واعظ ، مصنف ، محقق ، امام |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیم1944ء کو سوہدرہ میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
ترمیمان کی عصری تعلیم بی اے تھی۔ مولوی فاضل کا امتحان بھی پاس کیا ہوا تھا۔ طب کی ڈگری طبیہ کالج، کوئٹہ سے حاصل کی تھی۔ علومِ اسلامیہ کی تحصیل جامعہ اسلامیہ، گوجرانوالہ اور جامعہ سلفیہ، فیصل آباد سے کی تھی۔[2]
عملی زندگی
ترمیمفراغت ِتعلیم کے بعد کوئٹہ چلے گئے۔ وہاں مسجد غزنویہ اہل حدیث کے خطیب مقرر ہوئے اور اس کے ساتھ ہائی اسکول میں اسلامیات کی تدریس پر ان کی تعیناتی ہوئی۔کوئٹہ میں ان کا قیام 1969ء تا 1991ء تک رہا۔اس کے بعد سوہدرہ تشریف لے آئے اور اپنی آبائی مسجد میں خطیب مقرر ہوئے۔ اس مسجد میں آپ نے درسِ قرآن اور تدریسِ ترجمہ قرآن کا آغاز کیا اور اس کے ساتھ سوہدرہ کے گرد و نواح دیہات میں توحید و سنت کی اشاعت میں سرگرم عمل رہے۔[3]
تصانیف
ترمیم- انوارِ حدیث
- مقام رسالتؐ
- سیرت خدیجہ الکبریٰؓ
- سیرت حسینؓ
- عفیفہ کائناتؓ
- اُسوۂ رسولؐ
- مسئلہ تقلید
- نبی رحمتؐ
صحافت
ترمیمفاروقی صاحب کا صحافت سے بھی تعلق تھا۔ 1992ء میں پندرہ روزہ 'ضیائے حدیث ' جاری کیا جو بعد میں ماہانہ ہو گیا اور اب بھی جاری وساری ہے اور اشاعت ِ دین اسلام میں سرگرم عمل ہے۔[4]
وفات
ترمیمفاروقی صاحب پچھلے دو سال سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ علاج معالجہ جاری تھا جس سے کچھ افاقہ ہوجاتا تھا۔ تاآنکہ 5 جون 2010ء کو وقت ِموعود آن پہنچا اور آپ نے دارالسلام ،لاہور کے دفتر میں 12 بجے دن اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی، آبائی علاقہ سوہدرہ میں تدفین ہوئی۔[5][6]