محمد حسن سنبھلی فاضل کبیر کے لقب سے مشہور ہیں۔

نام ونسب ترمیم

محمد حسن والد کا نام شیخ ظہور حسن بن شمس علی تھا۔ آپ سیدنا عبد السلام صحابی رسول کی اولاد سے تھے۔

تاریخِ ولادت ترمیم

محمد حسن سنبھلی 1264ھ میں سنبھلی، ضلع مراد آباد، ہندوستان میں پیداہوئے۔

تحصیلِ علم ترمیم

فاضلِ کبیر نے پہلے حفظ قرآن پاک کیا، پھر مفتی عبد السلام سنبھلی، مولانا عبد الکریم خاں دہلوی، مولانا سدید الدین خاں دہلوی، مولانا شاہ عبدالقادر بد ایونی سے تحصیل وتکمیل علوم کی، کچھ دنوں بدایوں میں مولوی سید یونس علی بد ایونی کی تعلیم پر مامور رہے کچھ عرصہ نول کشور پریس سے وابستہ ہو گئے،

بیعت و خلافت ترمیم

فاضلِ کبیر شاہ ولدار علی مذاق بد ایونی خلیفۂ حضرت اچھے میاں مارہروی سے مرید تھے۔ اور انھیں سے سلاسل طریقت کی اجازت بھی پائی۔

سیرت وخصائص ترمیم

فاضلِ کبیر محمد حسن سنبھلی اپنے زمانہ کے مشہور صاحب تصنیف عالم تھے۔عبادت وریاضت کے حوالے سے آپ بہت مشہور ہوئے۔اہل سنت کی ترویج واشاعت اور اہلسنت کے دفاع میں ہروقت مصروف ومشغول رہتے تھے۔آپ اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے بہت جلد عوام وخواص کا مرجع بن گئے۔آپنے اپنی انھیں صلاحیتوں کے ساتھ دین متین کی خدمت کرکے ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔آپ نے ہمہ وقت لوگوں کی ذہنی، اخلاقی وروحانی تربیت کرنے میں گزارا۔

تصنیفات ترمیم

مولانا محمد حسن سنبھلی ؒ نے حدیث ، فقہ اور دوسرے علوم میں گراں قدر تصانیف چھوڑی ہیں ۔

1- تنسیق النظام شرح مسند الامام(ابوحنیفہؒ)

یہ آپ کی سب سے مشہور تالیف ہے ۔ جو عربی میں حدیث کی مشہور کتاب مسند امام اعظم ابوحنیفہؒ- حصکفیؒ 650ھ کی نہایت محقق شرح ہے ۔

اس کے شروع میں مؤلف نے تحقیقی مقدمہ بھی لکھا ہے ۔

یہ شرح مقدمہ کے بغیر مسند امام اعظم ، حصکفیؒ کے حاشیہ میں مکتبہ البشری کراچی ، و دیگر اشاعتی اداروں سے طبع شدہ تھی۔

اب مکمل شرح جدید تحقیق و تعلیق کے ساتھ3 جلدوں میں ڈاکٹر ولی الدین بن تقی الدین ندوی کی تحقیق سے طبع ہوئی ہے ۔

اس کے علاوہ دیگر تصانیف یہ ہیں۔

  • شرح خلاصہ کیدانی،
  • اجوبۂ راضیہ سوالات امام رازی،
  • حاشیہ ہدایہ مطبوعہ مطبع اودھ اخبار لکھنؤ،
  • حاشیہ اصول الشاشی،
  • حاشیہ ہدایہ،
  • حاشیہ شرح عقائد نسفی،
  • صرح الحمایہ علی شرح الوقایہ

ذوق شعر ترمیم

عربی کے شاعر بھی تھے، مادۂ تاریخ کہنے میں کمال تھا، مولانا شاہ فضل رسول بد ایونی کے وصال کا عربی قطعۂ تاریخ ‘‘اکمل التاریخ’’ جلد دوم میں شامل ہے،

تاریخ وصال ترمیم

فاضلِ کبیر رحمۃ نے 13 صفر المظفر 1305ھ /بمطابق اکتوبر 1887ء میں رحلت فرمائی۔ [1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. تذکرہ علمائے ہند، رحمان علی : پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی،کراچی 1961
  2. تذکرۂ نوری، قاضی غلام شبرقادری بدایونی، َتاج الفحول اکیڈمی بدایون انڈیا